06 فروری ، 2018
اب تک صرف مہنگے اسمارٹ فونز کی اسکرین ہی ہیرے کی طرح چمکتی دکھائی دیتی تھی لیکن آئندہ برس ہیروں یعنی ڈائمنڈ سے بنی اسمارٹ فون اسکرین بھی ممکنہ طور پر متعارف کروا دی جائے گی۔
برطانوی ویب سائٹ ڈیلی میل کے مطابق اسمارٹ فون کے پرزے بنانے والی ایک امریکی کمپنی پہلی بار ڈائمنڈ اسکرین بنانے کے حوالے سے کام کر رہی ہے۔
آج کل اسمارٹ فون اسکرین کی تیاری کے لیے کارننگ گوریلا شیشوں کا استعمال کیا جاتا ہے، جو ایلومینیئم، سلیکون اور آکسیجن پر مشتمل ہوتی ہے، اگرچہ یہ اسکرین کو چٹخنے اور ٹوٹنے سے محفوظ رکھتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی اسکرین کو نقصان پہنچ ہی جاتا ہے۔
تاہم اسمارٹ فون بنانے والے ماہرین نے پائیدار اسکرین کے لیے ڈائمنڈ یعنی ہیرے پر اعتماد ظاہر کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ڈائمنڈ میں وہ خوبی پائی جاتی ہے جو موبائل اسکرین کے مسائل مستقبل میں ختم کردے گی۔
امریکی اسمارٹ فون کمپنی نے ڈائمنڈ اسکرین بنانے کے لیے اکھان سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی کمپنی سے رجوع کیا ہے، جس کا کہنا ہے کہ ہیرے کی اسمارٹ فون اسکرین آئندہ برس 2019 تک متعارف کردی جائے گی۔
تاہم اب تک یہ بات سامنے نہیں آئی کہ کونسی امریکی اسمارٹ فون کمپنی، سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔
اکھان کی ڈائمنڈ گلاس اسکرین 'میراج ڈائمنڈ اسکرین 'کے نام سے جانی جائے گی جس میں نینو کرسٹل کیمیکل کے ذرات پھیلے ہوئے ہوں گے، جو گلاس کو ٹوٹنے یا چٹخنے سے محفوظ رکھیں گے۔
واضح رہے کہ نینو کرسٹل ٹی وی، ایل سی ڈی اور ایل ای ڈی کے لیے بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔
فی الوقت یہ ڈائمنڈ اسکرین بنانے کا کام آزمائشی مراحل میں ہے اور اس حوالے سے تجربہ کیا جارہا ہے کہ گوریلا گلاس کے اوپر اگر ہیرے کی اسکرین لیئر لگائی جائے تو وہ کیسے کام کرے گی۔
علاوہ ازیں اسمارٹ فون بنانے والے اس بات پر بھی تحقیق اور تجربے کر رہے ہیں کہ ڈائمنڈ اسکرین کی روشنی کس حد تک روشن ہوسکتی ہے۔