06 فروری ، 2018
پیسہ ہو یا نئی چمچماتی گاڑیاں، ٹوئٹر اور فیس بک پر فین کی تعداد ہو یا پھر سالانہ آمدنی، اپنے اپنے پرائیوٹ جیٹ طیارے ہوں یا عالیشان گھر دنیا بھر میں کھلاڑیوں اور شوبز کے ستاروں کا مقابلہ چلتا رہتا ہے۔
ویسے اس مقابلے میں زیادہ تر کھلاڑیوں کی ہی جیت ہوتی ہے لیکن کبھی کبھار فلم اسٹار بھی انھیں ہرادیتے ہیں۔ رونالڈو، مائیک ٹائیسن، ٹائیگر وڈ، ویرات کوہلی، بوم بوم آفریدی کے لائف اسٹائل کا موازنہ ٹام کروز، امیتابھ، شاہ رخ خان اور شان سے کیا جاتا رہا ہے۔
یہ کرکٹ اسٹارز ہی تو ہیں جن کے آگے فلمی ستاروں کی چمک تھوڑی ماند پڑجاتی ہے، بوم بوم آفریدی ہوں یا دھونی یا پھر کوہلی، یہ ہیرے اشتہاروں میں بھی فلمی ستاروں سے آگے ہیں اور مقبولیت میں بھی۔ بڑے مقابلوں کی وجہ سے بڑی فلمیں تو متاثر ہوسکتی ہیں بڑے کھلاڑی نہیں۔
کھیل اور کھلاڑی ہالی وڈ پر تو ہمیشہ حاوی رہے اور وہاں سالوں سے اسپورٹس پر بنائی گئی فلمیں سپر ہٹ ہوئیں لیکن بالی وڈ میں کھیل کبھی بھی فیورٹ نہیں رہا لیکن یہ 2001میں ریلیز ہونے والی فلم ”لگان “ تھی جس کے ’سپر ہٹ‘ ہونے کے بعد کھیل کو فلمی کہانی میں بھی سنجیدہ لیا جانے لگا۔
اس سال بالی وڈ کے ’کھلاڑی‘ اکشے کمار کی ”گولڈ“ بھی ریلیز ہوگی اور گولڈ ہاکی کے کھیل کی کہانی ہے جب 1948 میں تقسیم کے بعدبھارت نے اپنا پہلا اولمپک گولڈ میڈل جیتا تھا۔
اب ظاہر ہے اس فلم میں کچھ حقیقت ہوگی کچھ فسانہ اور کچھ پروپیگنڈا بھی ضرور ہوگا۔ اکشے کمار اس سے پہلے ’پٹیالہ ہاؤس‘ میں کرکٹر اور ”برادرز“ میں مکس مارشل آرٹ کے فائٹر بھی بن چکے ہیں۔
دونوں فلموں میں کھلاڑی بننا اکشے کمار کو راس نہیں آیا اور دونوں فلمیں باکس آفس پر فیل ہوئیں۔’گولڈ‘ کی کپتان یعنی ڈائریکٹر ریما کگتی ہیں جو عامر خان کی ’تلاش‘ کی بھی ہدایتکار تھیں۔
ہاکی کے کھیل پر اب تک کی سب سے کامیاب فلم ”چک دے انڈیا“ ہے جس میں شاہ رخ خان نے خواتین کی ہاکی ٹیم کے کوچ کا کردار اداکیا تھا اب ’گولڈ‘ چمکے گی یا نہیں لیکن 2007 میں ’چک دے‘ میں ہاکی ایسی چمکی تھی کہ شاہ رخ خان اچھے خاصے ایوارڈ لے اڑے تھے۔
فٹبال پر بننے والی فلم’دھن دھنا دھن گول‘ بھی کامیاب رہی تھی۔ 2007 میں ہی ریلیز ہونے والی اس فلم میں ارشد وارثی اور جان ابراہم نے مرکزی کردار ادا کیے تھے۔
باکسنگ کے کھیل کی بات ہو تو ان میں سب سے مشہور متھن کی ’باکسر‘ ہے جس کا گانا ’ہے مبارک آج کا دن‘ فلم سے بھی زیادہ مشہور ہے اور یہ فلم 1984 میں ریلیز ہوئی۔ پریانکا چوپڑا کی ’میری کوم‘ بھی سپر ہٹ ہوئی لیکن مادھوان کی ’سالا کھڑوس‘ بری طرح فلاپ ہوئی۔
دھرمیندر، سنی دیول اور بوبی دیول کی ’اپنے‘ کامیاب ہوئی جس فلم میں تینوں نے باکسر کا رول ادا کیا تھا۔ سلمان خان بھی ایک فلم ’آریان‘ میں باکسر کا کردار ادا کرنے والے تھے لیکن بعد میں یہ کردار ان کے چھوٹے بھائی سہیل خان نے ادا کیا اور نتیجہ سب کے سامنے ناکامی کی صورت میں آیا۔
کچھ عرصہ پہلے ’مکے باز‘ بھی ریلیز ہوئی لیکن یہ بھی فلاپ ثابت ہوئی اور عامر خان فلم ’غلام‘ میں باکسر بنے تھے اور یہ فلم بھی سپر ہٹ ہوئی تھی۔
دیگر کھیلوں کی بات ہو تو سوئمنگ پر ’مائی بردار نکھل‘ اسکیٹنگ پر ’ہوا ہوائی‘ گالف پر ’فریکی اَلی‘ مکس مارشل آرٹ پر ’لاہور‘ ایتھیلیٹکس پر ’پان سنگھ ٹومار‘ اور ’بھاگ ملکھا بھاگ‘ شامل ہیں۔
پان سنگھ ٹومار اور ’بھاگ ملکھا بھاگ‘ نے عرفان خان اور فرحان اختر کو کامیابی کے ساتھ بہت سارے ایوارڈز بھی دلوائے۔
کھیلوں پر بننے والی فلموں کی بات ہو تو کرکٹ سے بھی زیادہ کامیاب باکس آفس پر’پہلوانی‘ کا کھیل رہا ہے۔ عامر خان کی ’دنگل‘ اور سلمان خان کی ’سلطان‘ صرف اپنے دیس میں 300 کروڑ سے بھی زیادہ کمانے والی فلمیں ہیں۔ ’دنگل‘ تو اب تک بالی وڈ کی سب سے کامیاب فلم ہے جس نے دنیا بھر میں 2000 کروڑ یعنی پاکستانی روپوں میں 30 ارب کا بزنس کیا۔
ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں فلمیں ایک ہی سال یعنی 2016 میں ریلیز ہوئیں تھیں۔
کرکٹ باکس آفس پر پہلوانی سے پیچھے ہے لیکن اب تک بالی وڈ میں سب سے زیادہ فلمیں جس کھیل پر بنائی گئی وہ ’کرکٹ‘ ہی ہے اور اب ’بجرنگی بھائی جان‘ والے کبیر خان بھی 1983 کے ورلڈ کپ پر فلم بنارہے ہیں جس کا نام”83“ ہے۔
کہا جارہا ہے اس میں رنویر سنگھ کو سائن کیا جارہا ہے اور کرکٹ کے راجہ رمیز حسن راجہ نے بھی میگا بجٹ فلم کا اعلان کر رکھا ہے جس کا نام ”ٹور باز“ ہے اور اس کے ہیرو سنجے دت ہیں۔
عامر خان کی لگان وہ فلم ہے جس نے کرکٹ کے موضوع کو بالی وڈ میں پہلی بار وکٹری دلائی اور فلم میں کرکٹ کو جس انداز میں پیش کیا گیا وہ ایک تجربہ تھا جو کامیاب رہا، فلم نے سال کے سارے بڑے بالی وڈ ایوارڈز بھی اپنے نام کیے البتہ آسکر کی دوڑ میں ’لگان‘ بالکل آخری اوور میں رن آؤٹ ہوئی۔ 2001 میں بننے والی اس فلم میں کوئی کرکٹ اسٹار شامل نہیں تھا، ہوتا بھی کیسے ایسی فلمی کرکٹ پہلے کبھی دیکھی گئی نہ کھیلی گئی۔
’لگان‘ میں تو عامر خان نے آخری بال پر چھکا لگایا لیکن لگان کی ریلیز سے دس سال پہلے وہ اسی طرح کا چھکا لگانے کے باوجود ’اول نمبر‘ نہ بن سکے تھے، فلم باکس آفس پر ’ایل بی ڈبلیو‘ ہوگئی اگر اس وقت تھرڈ امپائر کا زمانہ ہوتا تو یقینا عامر خان اپنے کپتان دیو آنند سے اس فلم کا ریویو مانگ لیتے۔
دیو آنند 1959 میں خود بھی اسکرین پر کرکٹر بنے لیکن اس فیملی ڈرامہ ’لو میرج‘ میں کرکٹ بس شروع کے دس منٹ میں ہی دکھائی دی۔ 1984میں کمار گورو نے بھی اسکرین پر بلا اٹھایا اور ’آل راؤنڈر‘ میں نظر آئے اور سنیل گواسکر کی طرح رومال باندھ کر بیٹنگ بھی کی لیکن فلم باکس آفس پر ریلیز ہوتے ہی آؤٹ ہوگئی۔
اب بات کچھ ایسی فلموں کی جن میں کروڑوں لگا کر کھلاڑیوں کا تڑکا لگایا گیا لیکن یہ فلمیں باکس آفس پر کامیابی کا ذائقہ نہ چکھ پائیں۔ نصیر الدین شاہ کی فلم ’مالا مال‘ میں سنیل گواسکر کی بیٹنگ کام نہ آئی اور فلم بنانے والے مالامال ہونے کے بجائے کنگال ہوگئے۔
’ہرمن باویجہ‘ کی وکٹری بھی باکس آفس پر ڈبہ ثابت ہوئی فلم میں اتنے کرکٹرز تھے کہ نام لینا تو دور کی بات ان کی گنتی بھی مشکل ہے پھر بھی اس فلم کو باکس آفس پر" گولڈن ڈک "کا اعزاز حاصل ہوا۔
پاکستان میں بھی کرکٹ کے کھیل پر فلم بنائی گئی جس کا نام تھا ’میں ہوں شاہد خان آفریدی‘ یہ فلم باکس آفس پر کامیاب کہلائی جاسکتی ہے۔ فلم میں سپر اسٹار ندیم سے لیکر جاوید شیخ، ہمایوں سعید اور نئے اداکاروں کا پورا اسکواڈ شامل تھا۔
کرکٹ کی بات ہو اور میچ فکسنگ کا ذکر نہ ہو یہ کیسے ہوسکتا ہے، ویسے کرکٹرز کے مقابلے میں سٹے باز کی کہانی ”جنت“نے باکس آفس پر خوب کمائی کی، عمران ہاشمی اور پاکستانی اسٹار جاوید شیخ کی اس فلم نے کامیابی کا بڑاچھکا لگایا۔
چھکا تو ’کائی پوچے‘نے بھی لگایا اور نئے اسٹارز کی پہلی اننگ کے باجود فلم بڑی ہٹ ثابت ہوئی۔ نعرہ پتنگ بازی کاتھا لیکن کام کرکٹ میں بھی خوب آیا۔ یہ فلم سشانت سنگھ راجپوت کی پہلی فلم تھی۔فلم پٹیالہ ہاؤس میں بھی انٹرنیشنل کرکٹرز کی بھرمار تھی۔
رانی مکھری نے فلم ’دل بولے ہڑپا‘ میں ایسی لڑکی کا کردار نبھایا جو لڑکا بن کر کرکٹ کھیلتی ہے اور خوب چھکے چوکے لگاتی ہے، فلم کے سائیڈ ہیرو کا کردار شاہد کپور کا تھا جو فلم میں مسلسل دوسرے اینڈ پر اپنی باری کے انتظار میں کھڑا نظر آیا۔
شیریاس تھلپڈے کی فلم ”اقبال“ کامیاب تو نہیں ہوئی لیکن فلم کو ”کلاسک“ کا درجہ ملا۔ دھونی پر بننے والی فلم نے سو کروڑ کا چھکا لگایا لیکن ”اظہر“ کروڑوں کی ففٹی پر ہی آؤٹ ہوگئی۔ گانے اظہر کے زیادہ مقبول ہوئے اور کہانی دھونی کی سب کو اچھی لگی۔
”فراری کی سواری“ میں ٹنڈولکر کا گھر گاڑی سب دکھادیا لیکن ٹنڈولکر کہیں نظر نہیں آئے۔ پاریش راول اور نانا پاٹیکر کی ”ہیٹ ٹرک“ بھی کرکٹ کے کھیل پر مبنی فلم تھی لیکن یہ فلم بھی بری طرح ناکام ہوئی تھی۔
اپنی رائے کا اظہار کرتے جائیں: