11 فروری ، 2018
لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے جاتی امراء، وزیراعلیٰ اور گورنر ہاؤس سے فوری رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان سیکیورٹی کے نام پر سڑکوں کی بندش اور صاف پانی سے متعلق لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔
سماعت کے موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، صوبائی وزرا اور پنجاب کی بیوروکریسی کے اعلیٰ افسران بھی کمرہ عدالت میں موجود رہے۔
سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے حکم دیا کہ جاتی امراء، گورنر ہاؤس، وزیراعلیٰ ہاؤس، ماڈل ٹاؤن، جامعہ قادسیہ، حافظ سعید کی رہائشگاہ، چوبرجی اور ایوان عدل سے آج رات تک رکاوٹیں ہٹائی جائیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ رات تک رکاوٹیں ہٹا دی جائیں اور ہوم سیکرٹری حلف دیں کہ رات تک تمام رکاوٹیں ہٹا دی جائیں گی۔
اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری ہوم نے کہا کہ رکاوٹیں دھمکیاں ملنے کی وجہ سے لگائی گئیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 'کیا مجھے دھمکیاں نہیں ملتیں، وزیراعلیٰ کو ڈرا دھمکا کر گھر میں نہ بٹھائیں اپنی فورسز کو الرٹ کریں'۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعلیٰ عوامی آدمی ہیں اور انہیں کہنا چاہیے شہباز شریف کسی سے نہیں ڈرتا، مکالمے کے دوران چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ سے کہا کہ آپ تو عوامی آدمی ہیں، آپ کو خود رکاوٹیں ہٹانےکا حکم دینا چاہیے تھا۔
چیف جسٹس نے شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی طرح آپ نے بھی عدالت آکر اچھی روایت قائم کی، ہم آپ کے مشکور ہیں۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ پنجاب سے استفسار کیا کہ 'کیوں وزیراعلیٰ صاحب ہم ٹھیک کر رہے ہیں' جس پر شہباز شریف نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب آپ ٹھیک کررہے ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ان معاملات کا مقصد سیاست کرنا نہیں، عدلیہ اور انتظامیہ مل کر عوامی حقوق کا تحفظ کریں۔
چیف جسٹس شدید برہم
سماعت کے دوران صوبائی وزیر رانا مشہود کے روسٹرم پر آنے پر چیف جسٹس آف پاکستان نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ وزیراعلیٰ کےساتھ آنے والے وزراء سن لیں عدالت میں پھرتیاں نہ دکھائی جائیں۔
صاف پانی ازخود نوٹس کی سماعت
صاف پانی ازخود نوٹس کی سماعت شروع ہوئی تو وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ تین ہفتوں میں صاف پانی کی فراہمی اور واٹر ٹریٹمنٹ کا منصوبہ پیش کردیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے عدلیہ کی آزادی کے لیے طویل جدوجہد کی، جمہوریت کے استحکام اور ملکی بقا کے لئے عدلیہ کی آزادی انتہائی ضروری ہے۔
جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خواہش ہے یہی سوچ آپ کی پارٹی کی سطح پر بھی نظر آتی۔
پنجاب پولیس مقابلوں پر ازخود نوٹس
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سماعت کے دوران پنجاب پولیس کی جانب سے مقابلوں پر بھی ازخود نوٹس لیا۔
چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کو حکم دیا کہ وہ تمام پولیس مقابلوں کی رپورٹ عدالت میں ایک ہفتے میں پیش کریں اور بتائیں کہ مقابلوں کے دوران کتنے بندے مارے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ شہباز شریف کی پیشی
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں وزیراعلیٰ کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کیے گئے۔
وزیراعلیٰ شہباز شریف کی آمد سے قبل صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ، بیگم ذکیہ شاہنواز، خواجہ احمد حسان، چیف سیکریٹری پنجاب، آئی جی اور دیگر اعلیٰ افسران سپریم کورٹ لاہور رجسٹری پہنچے۔
شہباز شریف صبح گیارہ بجے عدالت پہنچے اور 45 منٹ تک کمرہ عدالت میں رہنے کے بعد روانہ ہوئے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز صاف پانی سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران دریائے راوی میں 540 ملین گندہ پانی پھینکے جانے کے انکشاف کے بعد چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ پنجاب کو طلب کیا تھا۔