کاروبار
Time 12 فروری ، 2018

اسٹیل ملز کی قیمتی زمین پر قبضہ مافیا کے سرگرم ہونے کا انکشاف

حکومت گذشتہ 4 سالوں میں پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے ساڑھے 18 ارب روپے قرض دے چکی ہے۔

پاکستان اسٹیل ملز کو گیس سپلائی 31 مہینوں پہلے 45 ارب روپے کے واجبات ادا نہ کرنے پربند کردی گئی تھی جس کے بعد سے مل کی پیداوار بند ہے تاہم مزدوروں کی تنخواہیں ادا کرنے کے لیے حکومت 47 مہینوں سے قرض فراہم کررہی ہے جو اب ساڑھے 18 ارب روپے ہوچکا ہے۔

حکومت کی جانب سے اتنی رقم ادا کرنے کے باوجود اسٹیل ملز ملازمین کی گذشتہ 4 مہینوں کی تنخواہیں واجب الادا ہیں جو تقریباً 1 ارب 60 کروڑ روپے بنتی ہے جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات بھی ادا نہیں کیے جارہے ہیں۔

حکومت کے پاس پاکستان اسٹیل کی بحالی کا منصوبہ نہیں ہے، مل کا نہ بورڈ مکمل ہے اور کوئی اہلیت کا حامل سربراہ ہے جبکہ نظریں مل کی زمین پر جمی ہوئی ہیں۔

ساڑھے 1500 ایکڑ کی زمین جس پر سی پیک کا اسپیشل اکنامک زون بننا ہے، لیکن زمین کو کس قیمت پر فروخت کرنا ہے حکومت اس کا تعین بھی نہیں کرسکی ہے۔

مل انتظامیہ فعال نہیں ہے اس لیے زمینوں پر قبضے ہورہے ہیں، غیر قانونی تعیمرات شروع ہوچکی ہیں بلکہ غیرقانونی تعمیرات کے لیے سریہ اور اینٹیں فروخت کرنے کا کاروبار بھی مل کی زمین سے ہی کیا جارہا ہے۔

کہا جارہا ہے کہ یہ سب کچھ مل کی زمین اونے پونے بیچنے کے لئے ہورہا ہے جبکہ ایک قبضہ گروپ کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی ہے اور 8 ملزمان بھی نامزد ہوئے ہیں لیکن دیکھنا یہ ہے کہ سندھ حکومت اسٹیل ملز کی قیمتی زمین پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف کیا اقدامات اٹھاتی ہے۔