20 فروری ، 2018
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے بھارتی کرکٹ بورڈ کے خلاف ہرجانے کا نوٹس انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) حکام کی ہٹ دھرمی کے باعث بدستور کھٹائی میں ہے۔
3 ماہ گزر جانے کے باوجود کیس سست روی کا شکار ہے۔ اس سلسلے میں بھارت سے تعلق رکھنے والے آئی سی سی کے صدر ششانک منوہر جانب داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں جبکہ آئی سی سی کا کہنا ہے کہ ان کے قانونی ماہرین اس کیس کا جائزہ لے رہے ہیں، جس کے بعد آئی سی سی کی تنازعات حل کرنے والی کمیٹی ایکشن میں آئے گی۔
پی سی بی کا گورننگ بورڈ پہلے ہی اپنی میٹنگ میں رولنگ دے چکا ہے کہ ششانک منوہر میٹنگ میں ثالث کی حیثیت سے بیٹھے تھے لیکن میٹنگ کے اختتام پر ایسا لگ رہا تھا کہ وہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے ترجمان ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے نومبر میں اپنا کیس آئی سی سی کو بھجوا دیا تھا۔ دونوں بورڈز نے مائیکل بیلوف کو اپنے اپنے نمائندے بتادیئے تھے لیکن تین ماہ گزرنے کے باوجود کیس میں پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے۔
ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے سابق صدر اور آئی سی سی کے موجودہ سربراہ ششانک منوہر اس کیس میں غیر جانبداری دکھانے میں ناکام ہیں۔انہوں نے سابق پی سی بی چیئرمین شہریار خان کو قانونی چارہ جوئی سے گریز کرنے کی ہدایت کی تھی۔
اس وقت بھی ششانک منوہر ہی اس کیس میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں اور ایک میٹنگ میں وہ اٹھ کر چلے گئے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھارت کی جانب سے مسلسل انکار کے بعد 70 ملین ڈالرز کے نقصان کے ازالے کا قانونی نوٹس بھیجا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ششانک منوہر مختلف اجلاسوں میں آئی سی سی سے زیادہ بھارتی بورڈ کی نمائندگی کرتے ہوئے دکھائی دیئے۔
بگ تھری کی تشکیل کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ جس قانونی دستاویز پر دستخط کیے تھے، اس کے مطابق 2015 سے 2023 کے درمیانی عرصے میں آئی سی سی کے فیوچر ٹورز پروگرام میں پاکستان اور بھارت کے درمیان 6 دورے رکھے گئے تھے جن میں سے چار کی میزبانی پاکستان نے کرنی تھی۔ ان 6 دوروں میں مجموعی طور پر 14 ٹیسٹ، 30 ون ڈے اور 12 ٹی ٹوئنٹی میچز شامل تھے لیکن دونوں ملکوں کے درمیان ایک بھی سیریز نہیں ہوسکی ہے۔
بھارتی بورڈ کا کہنا ہے کہ حکومت انہیں پاکستان کے ساتھ سیریز کھیلنے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔ بھارتی ٹیم نے آخری بار 2008 میں ایشیا کپ کھیلنے کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
2009 میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد سے کوئی بھی غیر ملکی ٹیم پاکستان نہیں آئی ہے جبکہ پاکستانی کرکٹ ٹیم نے 13-2012 میں بھارت کا مختصر دورہ کیا تھا جس میں اس نے تین ون ڈے اور دو ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز کھیلے تھے۔پاکستانی ٹیم نے 2007 میں تین ٹیسٹ کی سیریز کھیلنے کے لیے بھی بھارت کا دورہ کیا تھا۔