کرکٹ ورلڈ کپ کے پیش نظر 30 کھلاڑیوں کا ایک پول تشکیل

چیف سلیکٹر پی سی بی انضمام الحق—۔فائل فوٹو

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ورلڈ کپ کو سامنے رکھتے ہوئے قومی کرکٹ ٹیم انتظامیہ اور قومی سلیکشن کمیٹی کے ساتھ 30 کھلاڑیوں کا ایک پول تشکیل دیا ہے۔

اس پول کی تشکیل کا مقصد آئندہ سال ہونے والے ورلڈ کپ کے لیے بہترین ٹیم بنانا ہے تاہم ضرورت پڑنے پر غیر معمولی کارکردگی دکھانے والے کسی بھی کھلاڑی کو پول میں شامل کیا جاسکتا ہے۔

پی سی بی کے چیف سلیکٹر انضمام الحق کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ کے ہدف میں تمام سینئرز کو باہر نہیں کریں گے، بلکہ سینئر جونیئرز کے کومبی نیشن کے ساتھ متوازن ٹیم تیار کررہے ہیں اور ایسے کھلاڑیوں کو پول میں شامل کیا جارہا ہے جو دلیر ہوں اور جدید پاور ہٹنگ والی کرکٹ سے ٹیم کو فائدہ پہنچا سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حارث سہیل گذشتہ سیریز میں سب سے امپروو بیٹسمین ہیں، جو ہر فارمیٹ میں اپنی صلاحیتوں کو منوا رہے ہیں اور ایسے ہی کھلاڑی ورلڈ کپ مشن میں ہماری پول کا حصہ ہیں۔

چیف سلیکٹر انضمام الحق کا کہنا ہے کہ اس وقت سلیکشن کمیٹی کا ہدف ورلڈ کپ کے لیے مضبوط ٹیم تشکیل دینا ہے۔ مئی اور جون میں آئر لینڈ، انگلینڈ اور اسکاٹ لینڈ کی سیریز کے بعد ہمیں اندازہ ہوجائے گا کہ کون کون سے کھلاڑی مشکل کنڈیشن میں کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور تینوں کی کارکردگی کے بعد ہمیں ورلڈ کپ کے لیے واضح تصویر دکھائی دے گی۔

واضح رہے کہ ورلڈ کپ انگلینڈ میں 30 مئی سے 14 جولائی تک ہوگا، ٹورنامنٹ کے  لیے میزبان انگلینڈ اور پاکستان کے علاوہ آسٹریلیا، بھارت، نیوزی لینڈ، سری لنکا، بنگلہ دیش اور جنوبی افریقا نے براہ راست کوالیفائی کر لیا ہے۔

آئندہ ماہ زمبابوے میں ہونے والے کوالیفائی راؤنڈ میں زمبابوے، ویسٹ انڈیز، آئرلینڈ اور افغانستان سمیت دس ٹیمیں حصہ لیں گی، ان میں سے 2 ٹیموں نے ورلڈ کپ میں جگہ بنانی ہے، اس طرح 10 ٹیمیں ورلڈ کپ میں شرکت کریں گی۔

جیو کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انضمام الحق نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی سیریز سے ہمیں پتہ چل گیا کہ کون کون سے کھلاڑی مشکل کنڈیشنز اور سوئنگ ہوتی ہوئی بولنگ میں کارکردگی دکھاسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا، ہم نے کھلاڑیوں کو یہی پیغام دیا ہے کہ وہ ہار جیت کی فکر نہ کریں اور نیچرل کرکٹ کھیلیں۔

انہوں نے بتایا کہ حارث سہیل 2015 میں ون ڈے میں کارکردگی دکھا کر اَن فٹ ہوگیا تھا۔ ہم نے سری لنکا کی سیریز میں حارث سہیل کو ٹیسٹ کھلایا اور اس نے اس فارمیٹ میں اچھی کارکردگی دکھائی۔ نیوزی لینڈ میں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں بھی اس نے سب کو متاثر کیا۔

انضمام الحق نے کہا کہ ہمیں ایسے بیٹسمین کی ضرورت ہے جو ون ڈے میں لمبی اننگز کھیل سکے۔

ورلڈ کپ ٹرافی ملک میں لانے کے لیے پی سی بی کے تشکیل دیے گئے پروگرام کے تحت پاکستانی کرکٹ ٹیم کو 15 ماہ کے دوران نان اسٹاپ کرکٹ کھیلنا ہوگی اور اس دوران کھلاڑی کم از کم 23 ون ڈے انٹرنیشنل میچز کھیلیں گے اور ان میچز میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے، اسی عرصے کے دوران پاکستانی ٹیم کو ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی میچ بھی کھیلنا ہوں گے۔

مصروف سیزن کی وجہ سے کھلاڑیوں کو فٹ رکھنا بھی ٹیم انتظامیہ کے لیے چیلنج ہوگا، اسی عرصے میں پاکستان سپر لیگ کا چوتھا ایڈیشن بھی ہوگا جس میں کھلاڑی ایک ماہ سے زائد عرصے کے لیے مصروف ہوں گے۔

انضمام الحق نے کہا کہ پاکستانی ٹیم ٹی ٹوئنٹی میں نمبر ایک ہے لیکن ون ڈے اور ٹیسٹ فارمیٹ میں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔کھلاڑیوں کو خاص طور پر بیٹسمینوں کو ایشین وکٹوں کی طرح انگلش کنڈیشنز میں بھی اپنے آپ کو منوانا ہوگا۔

2019 میں پاکستان، انگلینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف 5،5 میچز پر مشتمل ایک روزہ سیریز کھیلے گا جب کہ آسٹریلیا کے ساتھ اکتوبر میں ٹیسٹ سیریز بھی ہوگی، ون ڈے میچوں کو پلان ورلڈ کپ کا حصہ بنایا گیا ہے۔

انضمام الحق نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے حالیہ دورے میں پوری ون ڈے سیریز میں ہماری بیٹنگ لائن مشکلات میں گھری رہی جبکہ بولر پورے ٹورنامنٹ میں مار کھاتے رہے۔ ون ڈے ٹورنامنٹ میں کارکردگی دکھانے والوں کی صلاحیتوں پر کسی کو شک نہیں تاہم ڈومیسٹک پچز پر بیٹسمینوں کی صلاحیتوں کو پرکھنا مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ون ڈے ٹیم کے لیے 30 کھلاڑیوں کا پول تیار کر لیا ہے، اس میں ضرورت پڑنے پر ردوبدل کیا جائے گا، تاہم وقت کی کمی کے باعث ایسا لگ رہا ہے کہ ٹیم میں بڑے پیمانے پر تبدیلی نہیں ہوگی۔

مزید خبریں :