20 فروری ، 2018
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف توہین عدالت اور ان کی تقاریر پر پابندی کی درخواست کو لاہور ہائیکورٹ میں اسی نوعیت کی درخواست زیر سماعت ہونے کے باعث 26 فروری کو سماعت کے لیے مقرر کردیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے ایک مقامی وکیل مخدوم نیاز کی جانب سے نواز شریف کے خلاف توہین عدالت اور تقاریر پر پابندی کی درخواست پر سماعت کی۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ اسی نوعیت کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں بھی زیرسماعت ہے، پہلے لاہور ہائیکورٹ کے احکامات کا انتظار کرلیتے ہیں کہ وہاں کیا ہوتا ہے۔
جس کے بعد عدالت عالیہ نے درخواست کو 26 فروری کے لیے مقرر کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
ایڈووکیٹ مخدوم نیاز انقلابی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں سیکریٹری اطلاعات اور چیئرمین پیمرا کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا ہے کہ نواز شریف نے ججز کی کردار کشی کو اپنا وتیرہ بنایا ہوا ہے، لہذا عدالت سے استدعا ہے کہ سابق وزیراعظم کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی لگائی جائے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس میں نااہل کیے جانے کے بعد سے سابق وزیراعظم نواز شریف اور حکمراں جماعت کے دیگر رہنما بشمول مریم نواز بارہا یہ بیانیہ اپنائے ہوئے ہیں کہ عدلیہ نے انہیں نااہل قرار دے کر عوام کے ووٹوں کی تذلیل کی۔
نواز شریف اپنی نااہلی کے فیصلے کے بعد سے ہر جلسے جلوس اور دیگر فورمز پر یہی بیانیہ اپناتے ہیں کہ انہیں بلاجواز نکالا گیا جبکہ ان کی صاحبزادی مریم نواز ریلیوں میں بارہا عوام سے یہ نعرہ لگواتی ہیں کہ عوامی عدالت نااہلی کے فیصلے کو نہیں مانتی۔
اس حوالے سے نواز شریف کے سیاسی حریف پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان بھی تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ عوام سے ووٹ لے کر آنے کا مقصد یہ نہیں ہوتا کہ وہ شخص قانون سے بالاتر ہوگیا ہے۔