پاکستان
Time 21 فروری ، 2018

نواز شریف کی مہم جوئی جمہوریت کیلئے خطرناک ہے، بلاول بھٹو زرداری


لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی سربراہی کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے اکثریت کے بل بوتے پر عدلیہ سے محاذ آرائی کا راستہ اختیار کیا۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ن لیگ نے فرد واحد کے لیے قانون میں تبدیلی کی، قانون سازی ایسے نہیں ہوتی، ن لیگ نے اکثریت کے بل بوتے پر عدلیہ سے محاذ آرائی کا راستہ اختیار کیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نواز شریف نے مذاق بنا رکھا ہے اور ان کی مہم جوئی جمہوریت کیلئے خطرناک ہے۔

بلاول کے والد اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے اپنے ردعمل میں کہا کہ عدالتی فیصلے کا احترام ہر کسی کا فرض ہے۔

انہوں نے کہا کہ اداروں سے محاذ آرائی جمہوریت کے لیے زہر قاتل ہے لہٰذا اس سے اجتناب کیا جائے۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ بد قسمتی ہے نواز شریف نے محاذ آرائی کا راستہ اختیار کیا، پیپلز پارٹی آئین اور جمہوریت کے تحفظ کی جدوجہد جاری رکھے گی۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ

سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات 2017 کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کی دفعہ 62، 63 پر پورا نہ اترنے والا نااہل شخص کسی سیاسی جماعت کی صدارت نہیں کرسکتا۔

فیصلے کے نتیجے میں نواز شریف مسلم لیگ نواز کی صدارت کے لیے نااہل ہوگئے ہیں جنہیں پاناما کیس کے فیصلے میں آئین کی دفعہ 62، 63 کے تحت نااہل قرار دیا گیا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے انتخابی اصلاحات ایکٹ میں ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔

سماعت مکمل ہونے کے بعد چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ساڑھے 4 بجے دوبارہ آئیں گے اور بتائیں گے کہ مختصر حکم دینا ہے یا فیصلہ کرنا ہے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے تحریر کیے جانے والے پانچ صفحات پر مشتمل فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعت کے سربراہ کا پارلیمنٹ کے امور میں بڑا مرکزی کردار ہوتا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ کی شق 203 اور232 کو آرٹیکل 62 اور63 اے کے ساتھ پڑھا جائے گا، آرٹیکل 62 اور63 کے تحت اہلیت نہ رکھنے والا شخص پارٹی سربراہ نہیں بن سکتا۔

ایسا شخص آرٹیکل 63 اے کے تحت پارٹی سربراہ یا کسی حیثیت میں کام نہیں کرسکتا۔

فیصلے میں نواز شریف کی جانب سے بطور مسلم لیگ نواز کے صدر تمام اقدامات، احکامات اور ہدایات کالعدم قرار دی گئیں۔

نواز شریف کے 28 جولائی کی نااہلی کے بعد بطور پارٹی سربراہ تمام احکامات کالعدم قرار دے دیے گئے جبکہ ان کی طرف سے بطور پارٹی سربراہ جاری دستاویزات بھی کالعدم دی گئیں۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ الیکشن کمیشن نوازشریف کا نام بطور پارٹی صدر مسلم لیگ ن ریکارڈ سے ہٹا دے۔

مزید خبریں :