22 فروری ، 2018
پشاور: کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق امیر حکیم اللہ اور بیت اللہ محسود کے قریبی ساتھی اور کالعدم جماعت الاحرار سے منحرف حزب الاحرار کا کمانڈر جہاد یار محسود، ساتھی کمانڈر سمیت افغان صوبہ ننگر ہار میں جھڑپ کے دوران ہلاک ہوگیا۔
واضح رہے کہ عمر خالد خراسانی کے گروپ کالعدم جماعت الاحرار کے منحرف کمانڈر جہاد یار نے چند روز قبل ہی عمر خراسانی کے گروپ حزب الاحرار میں شمولیت اختیار کی تھی۔
ذرائع کے مطابق افغان صوبہ ننگرہار کے علاقے گوشتہ خوگہ خیل میں جماعت الاحرار اور حزب الاحرار کے درمیان جھڑپ میں کمانڈر جہاد یار محسود اور علیم خان عرف عمر کمال مارے گئے۔
جھڑپ میں کالعدم جماعت الاحرار کے سربراہ عمر خالد خراسانی کے اہم کمانڈر احمد مومند زخمی بھی ہوئے۔
مقتول کمانڈر جہاد یار کالعدم تحریک طالبان کے سابق امیر حکیم اللہ اور بیت اللہ محسود کا قریبی ساتھی اور چند روز پہلے حزب الاحرار دھڑے میں شمولیت سے قبل کالعدم جماعت الاحرار کا اہم عسکری کمانڈر تھا۔
دوسری جانب عمر کمال کالعدم جماعت الاحرار کا سابق کمانڈر اور باجوڑ کے علاقے نواگئی کا رہائشی تھا۔
واضح رہے کہ پاکستان سے افغانستان منتقل ہونے والے طالبان شدت پسندوں میں دراڑیں روز بروز بڑھ رہی ہیں اور ان کے درمیان اکثر وبیشتر جھڑپوں کی اطلاعات سامنے آتی رہتی ہیں۔
گذشتہ دنوں کالعدم جماعت الاحرار میں اختلافات کے باعث تنظیم دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی اور عمر خالد خراسانی کے قریبی ساتھی کمانڈر مکرم عرف عمر خراسانی نے حزب الا احرار کے نام سے نیا گروپ بنانے کا اعلان کردیا۔
گذشتہ برس نومبر میں جاری کیے گئے ایک ویڈیو بیان میں عمر خراسانی نے کالعدم جماعت الا احرار کی پالیسیوں پر شدید اعتراضات کیے تھے اور جماعت کی مشہور کارروائیوں کو ناجائز قرار دیا، جن میں نادرا آفس مردان، واہگہ بارڈر، گلشن اقبال پارک حملہ شامل ہے۔
عمر خراسانی نے کہا تھا کہ اقلیتوں پر حملوں، عوام سے بھتہ وصولی اور تنظیموں سے لڑائی کے باعث اختلافات پیدا ہوئے۔
دوسری جانب جماعت الاحرار کے بڑے بڑے کمانڈر نئی جماعت حزب الاحرار میں شامل ہوگئے ہیں، جن میں جماعت الاحرار کے عسکری سربراہ کمانڈر جہاد یار محسود، اقتصادی کمیشن کے مسؤل کمانڈر مسلم یار کمانڈر اور سیاسی کمیشن کے حاجی رشید و دیگر شامل تھے۔