پاکستان
Time 26 فروری ، 2018

دھرنا سیاست: تحریک انصاف کو بری طرح نقصان

دھرنا سیاست تحریک انصاف کوملک میں بری طرح نقصان پہنچارہی ہے، 2013 سے ہونے والے 113 ضمنی انتخابات میں سے (ن) لیگ نے 54 میں فتح حاصل کی اور نواز شریف کی قومی اسمبلی کی سیٹیں حکمراں جماعت کے پاس ہی رہیں جب کہ عمران خان کی سیٹیں مخالفین نے جیت لیں۔

تفصیلات کے مطابق عام انتخابات کے بعد 22اگست 2013 سے 12 فروری 2018 تک ہونےوالے ضمنی انتخابات میں (ن) لیگ نے اپنی نشستیں دوبارہ جیتیں جب کہ بقیہ نشستیں دیگر جماعتوں بشمول پی ٹی آئی اور پی پی سمیت آزاد امیدواروں کو ملیں تاہم دھرنا سیاست کے باعث عمران خان کی پارٹی کئی نشستیں کھو بیٹھی۔ 

پاکستان بھر میں 113حلقوں میں ضمنی انتخابات ہوئے جن میں قومی اسمبلی کے 37، پنجاب اسمبلی کے35،سندھ اسمبلی کے22،خیبر پختونخوا اسمبلی کے15اوربلوچستان سمبلی کے 4حلقے شامل ہیں۔ 

تجزیے سے معلوم ہوا ہےکہ دھرنا سیاست نے تحریک انصاف کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے، اسلام آباد دھرنے سے قبل تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں 3نشستیں حاصل کیں جبکہ اس کے بعدصرف 2 نشستیں ہی جیت سکی۔ 

تحریک انصاف اسلام آباد دھرنے سے قبل ضمنی انتخابات جیتنے کے حوالے سے (ن) لیگ کے بعددوسرے نمبر پر تھی لیکن دھرنے کے بعد ضمنی انتخابات میں فتح کے لحاظ سے تحریک انصاف چوتھے نمبر پر رہی۔ 

دوسری جانب ن لیگ نے این اے 162(ساہیوال3)، این اے 154(لودھراں1) اور پی پی 7 کی ان نشستوں کو تحریک انصاف سے چھین لیا جو گزشتہ عام انتخابات اور ایک ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کے پاس تھیں۔ حکمراں جماعت ن لیگ نے 54 ضمنی انتخابات جیتے جن میں قومی اسمبلی کے17اور صوبائی اسمبلیوں کے37 نشستیں شامل ہیں، صوبائی اسمبلیوں کی ان 37 نشستوں میں سے 31 پنجاب اور خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے تین نشستیں تھیں۔

جبکہ سندھ واحد صوبہ تھا کہ جہاں سے کوئی ضمنی انتخاب نہیں جیتا جاسکا ،اگر ہم قومی اسمبلی کے ضمنی انتخاب میں دوسری جماعتوں کو دیکھیں تو پی ٹی آئی اور پی پی نے 5 انتخابات ،ایم کیوایم کے 3 اور جے یو آئی (ف)2 جیتیں اور پشتون خوا میپ اور اے این پی نے ایک جیتی ،آزاد امیدواروں نے بھی 2 نشستیں جیتیں۔

دوسری طرف پی ٹی آئی نے 4 پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 5 ٹوٹل 9 نشستیں حاصل کیں، یہ سندھ اور بلوچستان میں ایک بھی ضمنی سیٹ لینے میں ناکام رہی ۔جبکہ سندھ پیپلز پارٹی کا گڑھ رہا ہے اس نےصوبے میں 14 ضمنی الیکشن جیتے جبکہ پنجاب میں دو اور خیبر پختونخوا میں ایک جیتا ،لیکن تحریک انصاف کی طرح اس نے بلوچستان سے ایک بھی سیٹ نہیں لی۔

جے یو آئی (ف)دوسری بڑی پارٹی تھی جس نے 2 ضمنی انتخابات جیتے ایک بلوچستان جبکہ ایک نشست خیبرپختونخوا سے لی۔دوسری طرف مسلم لیگ (ن)نے نواشریف کی خالی کردہ سیٹ بچائی ،ایک عام انتخابات میں کے فوری بعد سرگودھا اور اس کے بعد این اے 120 میں گزشتہ برس نااہلی کے بعد خالی ہوئی تھی لیکن یہ پی ٹی آئی کا معاملہ نہیں تھا کہ وہ اس کے چیئرمین عمران خان کی طرف سے قومی اسمبلی کی خالی کردہ دو نشستوں کو جیت لیتی ،این اے پشاور -1اور این اے 71 میانوالی اور یہ دونوں انہوں نے گزشتہ انتخابات میں جیتی تھیں۔

تاہم تحریک انصاف نے جے یو آئی (ف)سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ان کی سیٹیں جیت لی تھیں جس میں انہوں نے اپنے بیٹے اور بھائی کو ضمنی انتخابی میدان میں اتارا تھا۔ادھر قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے این اے 122 کے ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی کے امیدوار عبدالعلیم خان کو شکست دیکر واپس جیت لی تھی۔

مسلم لیگ (ن)نے این اے 154 میں حیران کن نتائج دیتے ہوئے لودھراں -1 میں پی ٹی آئی امیدوار علی خان ترین کو شکست دی تھی جبکہ اس کا امیدوار ایک بڑا کھلاڑی بھی نہیں تھا ،(ن )لیگ کے کسی رہنما نے بھی حلقے کا دورہ نہیں کیاتھا یا کوئی انتخابی جلسہ نہیں کیا تھا ،لیکن یہ ایک بڑے مارجن سے جیت گئی ،جبکہ تحریک انصاف کے چیئرمین نے اپنے امیدوار کیلئے حلقے کا دورہ کیا تھا ،اگر ہم پی پی کو دیکھتے ہیں تو اس نے 7 نشستیں جماعت اسلامی، مسلم لیگ (ن)پاکستان مسلم لیگ (فنگشنل )اور ایم کیوایم سے سندھ میں جیتی ہیں اور ایک خیبر پختونخوا میں جیتی ہے۔

جبکہ مسلم لیگ (ن)نے تین نشستیں تحریک انصاف ،جے یو آئی (ف)سے پنجاب میں جیتی ہیں ،پی ٹی آئی پنجاب اسمبلی کی ایک سیٹ حکمراں جماعت سے جیت سکی ۔ضمنی انتخابات قومی اسمبلی کے 16 حلقوں میں ہوئے تھے ان میں این اے -1،این اے -5،این اے -13،این اے 25،این اے 27،این اے 48،این اے 68،این اے 71،این اے 83،این اے 103،این اے 129،این اے 177،این اے 235،این اے 237 ،این اے 254 اور این اے 262 شامل ہیں اور یہ 22اگست 2013 کو عام انتخابات کے بعد بہت جلد ہوئے ۔

نوازنے این اے 68 سرگودھا 5 میں 140828 ووٹ حاصل کرکے کامیاب ہوئے ،(ن)لیگ نے ضمنی انتخاب میں بھی سیٹ لی اس کے امیدوار سردار محمد شفقت حیات خان نے 67 ہزار 888 ووٹ حاصل کیے،این اے 1 کے معاملے میں عمران خان نے عام انتخابات میں 90 ہزار 500 ووٹ حاصل کیے اور اے این پی لیڈر غلام احمد بلور نے 24 ہزار 468 ووٹ لیے اور یہاں مارجن 66 ہزار 232 ووٹوں کا تھا لیکن کچھ ہی ماہ بعد تبدیلی دیکھی گئی اور ضمنی انتخاب میں بلور نے 34 ہزار 386 ووٹ حاصل کرتے ہوئے سیٹ چھین لی ، پی ٹی آئی کے گل بادشاہ شرنک نے 24 ہزار 468 ووٹ لیے۔

پی ٹی آئی اپنے گڑھ کی سیٹ لینے میں بھی ناکام ہوئی ،اس نے این اے 71 میں عام انتخابات کے دوران 133244 ووٹ حاصل کیے جبکہ (ن)لیگ کے امیدوارعبید خان شادی خیل نے 73 ہزار 373 ووٹ لیے لیکن شادی خیل نے ہی ضمنی انتخاب میں 95 ہزار 210 ووٹوں سے سیٹ جیت لی۔

فضل نے این اے 25 میں 77 ہزار 595 ووٹوں سے سیٹ جیتی لیکن (ڈی آئی خان -ٹانک )پی ٹی آئی امیدوار داور خان کنڈی نے جے یو آئی کے اسد محمود کو شکست دیتے ہوئے ضمنی انتخاب میں 73 ہزار 754 ووٹو ں سے سیٹ جیت لی ،پی ٹی آئی نے این اے 27 لکی مروت میں جے یو آئی (ف )سے ضمنی انتخاب میں سیٹ جیت لی ،اس کے امیدوارامیر اللہ نےمولانا عطاالرحمان کیخلاف 63 ہزار 922حاصل کیے ،جنہوں نے صرف 56 ہزار 948 ووٹ حاصل کے ،صوبائی اسمبلی میں بھی اسلام آباد دھرنے سے قبل تحریک انصاف کیلئے اچھے نتائج رہے۔

پی پی 243 ڈیرہ غازی خان 5 میں پی ٹی آئی کے احمد علی خان نے (ن)لیگ کے اہم امیدوار سردار حسن الدین کھوسہ کو شکست دی جو کہ سابق گورنر پنجاب ذوالفقار خان کھوسہ کے بڑے بیٹے ہیں، پی ٹی آئی نے ممدوت خاندان کے رکن کو بھی شکست دی ،(ن)لیگ کے عبدالقادر خان ممدوت نے پی پی 247 راجن پور کے ضمنی انتخاب میں حصہ لیا۔

پی ٹی آئی امیدوار علی رضا خان دریشک نے 46ہزار 239ن ووٹ حاصل کیے جبکہ ممدوت نے 34 ہزار 920 ووٹ حاصل کیے ۔پی ٹی آئی کے امیدوار شیخ خرم شہزادنے پی پی،72(فیصل آباد22) کے ضمنی انتخاب میں 23ہزار972ووٹ حاصل کیے جنہوں نے پی ایم ایل -ن کے خواجہ محمد لیاقت کو شکست دی جنہوں نے دوسرے نمبرپر 18ہزار256ووٹ حاصل کیے۔پی کے68(ڈی آئی خان،4)کے ضمنی الیکشن میں ،پی ٹی آئی کے امیدواراکرام اللہ گنڈاپورنے 27ہزار610ووٹ حاصل کیے اورانہوں نے ایک آزادامیدوار فتح اللہ خان میاں خیل، کو شکست دی جنہوں نے 15ہزار971ووٹ حاصل کیے۔

اس نے پی کے-50(ہری پور،2)کی نشست بھی ضمنی الیکشن میں جیت لی جب اکبر ایوب نے 26 ہزار957 ووٹ حاصل کرکے پی ایم ایل- ن کے امیدوارقاجی محمد اسدخان کے خلاف برتری حاصل کی۔ اسی طرح ،پی ٹی آئی کی نگہت انتصار نے 43ہزار617ووٹ حاصل کرکے پی پی107(حافظ آباد-3)کے ضمنی الیکشن میں کامیابی حاصل کی جہاں پر ان کی حریف پی ایم ایل -ن کے امیدوارچوہدری سرفرازخان بھٹی نے 38ہزار522ووٹ حاصل کیے۔پی ٹی آئی کے احتشام اکبرنے پی کی -68(ڈی آئی خان-5)کے ضمنی انتخاب میں کامیابی حاصل کرکے آزادامیدوارسیدمریدکاظم شاہ کو شکست دی۔

یہ رپورٹ 26 فروری کے روزنامہ جنگ میں شائع ہوئی

مزید خبریں :