05 مارچ ، 2018
الیکشن کمیشن نے نئی مردم شماری کی بنیاد پر حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرستیں جاری کر دی ہیں جس کے مطابق قومی اسمبلی کی 272 جنرل نشستوں میں سندھ کی 61 اور فاٹا کی 12 نشستیں تو برقرار ہیں مگر پنجاب کی 7نشستیں کم ہو گئیں۔
الیکشن کمیشن کی جاری قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے حلقہ جات کی ابتدائی فہرست کے مطابق بلوچستان میں قومی اسمبلی کی نشستیں 14 سے بڑھ کر 16 ہو گئیں جبکہ خیبر پختونخوا کی قومی اسمبلی میں پہلے 35 نشستیں تھیں جو نئی حلقہ بندیوں کے بعد بڑھ کر 39 ہو گئی ہیں۔
پنجاب کی قومی اسمبلی کی نشستیں 148 سے کم ہو کر 141 ہو گئی ہیں جبکہ سندھ اور فاٹا کی نشستوں میں کوئی رد و بدل نہیں ہوا ہے۔
قومی اسمبلی میں صوبہ سندھ کی نشستیں یا حلقے اب بھی 61 اور فاٹا کے 12 ہوں گے لیکن وفاقی دارالحکومت میں قومی اسمبلی کی نشتیں دو سے بڑھ کر 3 ہو گئی ہیں۔ اس طرح قومی اسمبلی میں مجموعی جنرل نشستوں کی تعداد 272 ہی رہے گی۔
قومی اسمبلی کے لیے ملک بھر میں حلقوں کے نمبر بھی بدل گئے ہیں اور اب این اے ون پشاور نہیں چترال ہے۔
نئی حلقہ بندیاں شمال سے کلاک وائز کی گئی ہیں، الیکشن کمیشن
حلقہ بندیاں شمال سے کلاک وائز کی گئی ہیں جس کے مطابق پشاور کے حلقوں کا آغاز این اے 27 سے ہو رہا ہے۔
اسلام آباد کے حلقے این اے 48 اور 49 کے نمبر اب وزیرستان میں شامل ہو گئے ہیں اور اب وفاقی دارالحکومت کے حلقے این اے 52، 53 اور 54 ہوں گے۔
پنجاب کے حلقے پہلے راولپنڈی سے شروع ہوتے تھے لیکن اب اٹک سے شروع ہوں گے جو این اے 55 ہو گا جبکہ راولپنڈی کے 7 حلقے 55سے سے 61 تک ہوں گے۔
اسی طرح لاہور کے حلقے نمبر 123 سے این اے 136 تک ہوں گے اور پنجاب کا آخری حلقہ این اے 195 راجن پور ہو گا۔
سندھ میں حلقوں کا آغاز این اے 196 ڈسٹرکٹ جیک آباد سے ہو گا اور کراچی کے 21 حلقے این اے 236 ملیر سے شروع ہو کر این اے 256 سنٹرل فور تک ہوں گے جو سندھ کا آخری حلقہ ہو گا۔
بلوچستان کے حلقوں کا آغاز این اے 257 قلع سیف اللہ سے ہو گا اور اس صوبے کا آخری حلقہ این اے 272 گوادر ہو گا۔
صوبائی اسمبلیوں میں نئی حلقہ بندیوں کے بعد ارکان کی نشستوں کی تعداد میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی، بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کی 51، خیبر پختونخوا میں 99، پنجاب میں297جبکہ سندھ میں 130نشستیں ہوں گی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ان حلقہ بندیوں کی ابتدائی اشاعت 30دن کے لیے ہوگی، حلقہ بندیوں پر دستاویزات کے ساتھ اعتراضات تحریری طور پر 3 اپریل 2018تک دفتری اوقا ت کے دوران سیکریٹری الیکشن کمیشن کو جمع کروائے جاسکتے ہیں ۔ 4 اپریل سے اعتراضات سنے جائیں گے اور 3 مئی کو حتمی طور پر حلقہ بندیوں کی اشاعت کر دی جائے گی۔