08 مارچ ، 2018
لاہور: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے الیکشن سے قبل دہری شہریت سے متعلق فیصلہ کرنا ہے۔
سپریم کورٹ نے سینٹرز کی دہری شہریت کے کیس میں نومنتخب سینیٹرز، چوہدری سرور، ہارون اختر، نزہت صادق اور سعدیہ عباسی کی کامیابی کا نوٹی فکیشن روکنے کا حکم دے رکھا ہے۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سینیٹرز کی دہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
مسلم لیگ (ن) کی نزہت صادق اور سعدیہ عباسی کی جانب سے عبدالشکور اور حسیب پراچہ جب کہ تحریک انصاف کے نومنتخب سینیٹرز چوہدری سرور ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت چوہدری سرور عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے روبرو دہری شہریت کے معاملے پر آج پیش ہوا اور معزز عدالت کو بتانا چاہتا ہوں کہ مئی 2013 میں دہری شہریت ختم کردی تھی اور اب ہمیشہ کے لیے پاکستانی شہری ہوں۔
چوہدری سرور نے کہا کہ عدالت میں بیان حلفی جمع کراؤں گا جس پر چیف جسٹس نے انہیں ہدایت دی کہ آپ اپنا بیان حلفی عدالت میں جمع کرائیں۔
سماعت کے دوران تحریک انصاف کی رہنما عندلیب عباسی نے کہا کہ ہمارے حقوق سلب کیے جارہے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے حقوق کے تحفظ کے لیے بیٹھے ہیں اسی لیے از خود نوٹس لیا۔
نہیں چاہتے کسی اہل ووٹر کا نوٹیفیکیشن رکا رہے: چیف جسٹس پاکستان
دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ 12مارچ کو سینیٹ چیئرمین کاانتخاب ہے، نہیں چاہتے کسی اہل ووٹر کا نوٹیفیکیشن رکا رہے، اس لیے دہری شہریت کے کیس کی سماعت 10 مارچ کو کررہے ہیں جو لاہور میں ہی ہوگی۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جب تاریخ مقرر کی تو معلوم نہیں تھا کہ چئرمین سینٹ کا انتخاب پہلے ہے۔
بعد ازاں عدالت نے ماہر قانون خالد خان اور بلال منٹو کو دہری شہریت ازخود نوٹس کیس میں عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے سماعت 10 مارچ تک کے لئے ملتوی کردی۔