نئے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے قائم مقام صدر بننے کیلئے عمر کی حد پر بحث

نو منتخب چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی—۔

نئے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے قائم مقام صدر بننے سے متعلق عمر کی حد پر بحث چھڑ گئی۔

آئین کے آرٹیکل 41 کے تحت صدر مملکت کےعہدے کے لیے کسی بھی شخص کی کم سے کم عمر 45 سال ہونی چاہیے جبکہ نومنتخب چیئرمین سینیٹ کے کاغذات نامزدگی میں صادق سنجرانی کی تاریخ پیدائش 14 اپریل 1978 درج ہے، اس طرح قائم مقام صدر بننے کے لیے صادق سنجرانی کی عمر 5 سال کم ہے۔

آئینی ماہرین کی نظر میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں کی روشنی میں صدرِ مملکت کے لیے آئین میں متعین عمر کی حد کا اطلاق قائم مقام صدر پر بھی ہوتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے بطور پارٹی صدر نااہلی کیس میں بھی سپریم کورٹ واضح کرچکی ہے کہ نااہلی کے بعد کوئی بھی شخص پارٹی کے امور متبادل عہدے سے نہیں چلا سکتا، اسی طرح اعلیٰ عدلیہ کے از خود نوٹس کے تحت چیئرمین نیب کی عدم موجودگی میں ڈپٹی چیئرمین کو بھی اسی عمر اور اہلیت کا لازم قرار دیا گیا ہے۔

 دوسری جانب اپوزیشن کا کہنا ہے کہ قائم مقام صدر کے لیے چیئرمین سینیٹ ایکس آفیشو ممبر کے طور پر عہدہ سنبھالتا ہے، لہٰذا صدر مملکت کے عہدے سے متعلق قواعد وضوابط چیئرمین سینیٹ پر لاگو نہیں ہوتے۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز ہونے والی رائے شماری کے بعد اپوزیشن اتحاد کے امیدوار صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ اور پیپلز پارٹی کے سلیم مانڈوی والا ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہوئے۔

صادق سنجرانی نے 57 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مدمقابل مسلم لیگ (ن) کے امیدوار راجا ظفر الحق نے 46 ووٹ حاصل کیے۔

صادق سنجرانی کو تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان اور بلوچستان کے آزاد سینیٹرز کی حمایت حاصل تھی۔

آئین کے آرٹیکل 49 شق (1) کے مطابق صدر کے انتقال، استعفیٰ یا ہٹائے جانے کی وجہ سے خالی ہوتا ہے یا صدر دفتر امور کی انجام دہی سے قاصر ہو تو اسپیکر قومی اسمبلی کو صدارتی اختیارات حاصل ہوں گے۔ یہ اختیارات اس وقت تک حاصل ہوں جب تک نیا صدر منتخب نہیں کرلیا جاتا۔

آرٹیکل 49 کی شق 2 کے تحت صدر کی غیر موجودگی میں چئیرمین سینٹ قائم مقام صدر کی حیثیت کام کریں گے اور اگر وہ بھی ایسا کرنے سے قاصر ہیں تو اسپیکر قومی اسمملی قائم مقام صدر ہوں گے۔

مزید خبریں :