24 جولائی ، 2012
کراچی…محمد رفیق مانگٹ…خواتین دس کروڑ رنگوں کو دیکھ سکتی ہیں ، ہر 12مردوں میں سے ایک کلر بلائنڈ جب کہ 255خواتین میں سے ایک کلر بلائنڈ ہوتی ہے، ایسی خواتین سپروژن کی حامل ہیں جن کے والد یا بیٹے کلر بلائنڈ ہوں،دنیا میں12فیصد خواتین میں سپروژن کی صلاحیت موجود ہے، ہربصری خلیہ دس لاکھ(ایک ملین) رنگوں کی پہچان کرسکتا ہے،کلر بلائنڈ افراد میں بصری خلیے دو ہوتے ہیں۔جانوروں کی اکثریت کلر بلائنڈہے، پرندوں اور کیڑے مکوڑوں میں سپروژن کی صلاحیت ہوتی ہے۔امریکی اخبار’واشنگٹن پوسٹ‘ نے Discover میگزین کے جولائی اگست کے خصوصی شمارے میں شائع ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ سائنس نے ان دیکھی دنیا کو بے نقاب کردیاہے جہاں عام طور پر جغرافیائی دوری یا بہت چھوٹا ہونے کی وجہ سے ہماری حسیات کو رسائی حاصل نہیں۔ سپروژن(ٹیٹر ا کرومیٹک )پر ہونے والی تحقیق نے ثابت کیا کہ عام آدمی کی نسبت کچھ افراد 10کروڑ(100ملین(رنگوں کو دیکھ سکتے ہیں اور یہ صلاحیت صرف خواتین میں موجود ہے کیونکہ ایسی خواتین میں عمومی طور پر تین کی بجائے چار بصری خلیے ہوتے ہیں۔ ہر بصری خلیہ کونcone ایک سو شیڈshade دیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے،اکثر لوگوں میں تین قسم کے کون خلیے trichromatic ہیں جن کامجموعہ ایک ملین ہے۔ کلر بلائنڈ افراد میں بصری خلیے دو یعنیdichromatic ہوتے ہیں۔ 1948کی تحقیق میں مردوں میں کلر بلائنڈ کی وجہ مخصوص خاندانوں میں موروثی وجوہ قرار دیا گیا ۔ ٹیٹرا کرومیسی کا عمل صرف ان خواتین میں رونما ہو سکتا ہے جن کے والد یا بیٹے کلر بلائینڈ ہوں۔کون خلیے کے جینز ایکس کروموسومز میں پائے جاتے ہیں جو سبز اور سرخ رنگ کے حامل ہوتے ہیں اور خواتین میں ایکس کروموسومز کی تعداد دو ہے۔ٹیٹرا کرومیٹک خواتین کے بارے خیال کیا جاتا ہے کہ ان کے جینز میں تین عام کون اور ایک میوٹنٹmutant خلیے کے حامل ہیں۔ دو دہائی پر محیط اس تحقیق میں برطانیہ کی نیو کیسل یونی ورسٹی کی نیورو سائنسدان گیبریل جارڈن اور ان کے معاونین محققین نے ایسے لوگوں کی تلاش کی جو سپر وژن کے حامل ہیں۔دوسال قبل جارڈن نے اپنی تحقیق کو مکمل کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں12فیصد خواتین میں یہ صلاحیت موجود ہے۔جارڈن نے ایسی 25خواتین پر مختلف تجربات کیے ۔ رپورٹ کے مطابق شمالی برطانیہ کے ایک ڈاکٹر نے tetrachromat کو پہلی بار سائنس میں متعارف کرایا۔اس کے بعد پہلی بار 1948میں کلر بلائنڈ پر ایک مقالے میں اس اصطلاح کا ذکر کیا گیا ۔80کی دہائی میں کیمبرج یونی ورسٹی کے جان ملن نے کلر وژن پر تحقیق کی۔ ملن اور جارڈن کا کہنا تھا کہ جس طرح کلر بلائنڈ عام ہے ۔،اسی طرح چار کونز (tetrachromat)خلیے رکھنے والی خواتین بھی موجود ہیں۔ میگزین لکھتا ہے کہ انسانی آنکھ دیکھنے کی غیر معمولی صلاحیتوں سے مالا مال ہے، دنیا میں نامعلوم تعداد میں ایسی خواتین موجود ہیں جنہیں لاکھوں رنگوں کو دیکھنے کی صلاحیت دی گئی ہے جو عام انسانی بصیرت کے دائرہ کار میں نہیں۔ایک عام انسان دس لاکھ رنگوں کی پہچان کر سکتا ہے۔ دنیا کی مختلف زبانوں میں رنگوں کو سیکڑوں نام دیئے گئے لیکن انسانی بصری صلاحیت ان ناموں سے بہت ماورا ہے دنیا کی کوئی زبان ان غیر معمولی رنگوں کوالفاظ نہیں دے سکتی۔رنگوں کی یہ دنیا ہماری آنکھ کے ریٹینا میں موجود خلیے conesسے تشکیل پاتی ہے ۔عام انسانی آنکھ میں یہ خلیے تین اقسام میں پائے جاتے ہیں۔ ان میں سے خلیے کی ہر ایک قسم روشنی کی مختلف wavelengths سے متحرک ہوتی ہے۔ہماری آنکھ کی ہر جنبش میں خلیے کی یہ تینوں اقسام دماغ کو پیغام پہنچاتی ہیں۔دماغ کے ان تمام سگنل کو یکجا کرنے کے عمل کو رنگ کا نام دیا جاتاہے ۔بصیرت(وژن) ایک پیچیدہ عمل ہے لیکن رنگوں کے اعدادوشمار حیرت انگیز سادہ ہیں ، کئی شیڈز میں سے ہر خلیہ رنگوں کی تمیز رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ہر خلیہ دس لاکھ(ایک ملین) رنگوں کی پہچان کرسکتا ہے۔ سائنس دان اس عمل کو trichromat سے dichromat کا نام دیتے ہیں۔ کتے اور بندر سمیت کئی ممالیہ میں trichromat ہوتے ہیں۔ لیکن رنگوں کی صلاحیت سے مالا مال دنیا پرندوں اور کیڑے مکوڑوں کی ہے جن میں یہ صلاحیت غیر معمولی ہے۔محققین اس امکان کا اظہارکرتے ہیں کہ ہم میں سے کئی لوگ بہت کچھ دیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ کچھ لوگ چار بصری خلیے رکھتے ہیں اور ممکن ہے وہ لاکھوں رنگوں کو دیکھ سکتے ہوں۔