25 اپریل ، 2018
کراچی میں کار اور موٹرسائیکل سواروں کے درمیان جھگڑے کے بعد ہجوم نے سڑک پر ہی عدالت لگا دی اور دو نوجوانوں کو ڈاکو کہہ کر تشدد کا نشانہ بنا ڈالا جس کے باعث ایک نوجوان دم توڑ گیا۔
کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں موٹر سائیکل سوار دو نوجوانوں اور کار سواروں کے درمیان معمولی تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد کار سواروں نے موٹر سائیکل سوار نوجوانوں کو ٹکر ماری اور پھر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔
جھگڑے کے بعد موقع پر لوگ جمع ہوئے تو کار سواروں نے موٹر سائیکل سواروں کو ڈاکو قرار دے کر ہجوم کے حوالے کر دیا۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر دونوں نوجوانوں کو شدید زخمی حالت میں تحویل میں لیا، رینجرز اہلکاروں کے سامنے بھی نوجوانوں کو ڈاکو کہا گیا لیکن رینجرز کو دونوں کے پاس سے کوئی اسلحہ نہیں ملا۔
واقعے کے کئی گھنٹوں بعد نوجوانوں کے اہلخانہ کو اطلاع دی گئی تاخیر سے طبی امداد ملنے کے باعث 17 سالہ نوجوان علی رضا دم توڑ گیا جب کہ اس کا کزن ساجد شدید زخمی ہے۔
سات روز گزر جانے کے بعد بھی پولیس کو واقعہ کا علم ہی نہیں اور انہوں نے واقعے کا مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
مقتول علی رضا کے ماموں نے جیونیوز سے گفتگو میں کہا کہ علی رضا گھر کا واحد کفیل تھا اور اس کے سر اور پیٹ پر لگنے والی چوٹیں جان لیوا ثابت ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ علی رضا پڑھائی کے بعد رکشہ چلاتا تھا، اتنا ظلم ہوا مگر پولیس نے نہ مقدمہ درج کیا اور نا ہی تفتیش کی۔
علی رضا کے ماموں نے مزید بتایا کہ ہم نے خود وہاں جا کر عینی شاہد کو ڈھونڈا، جس نے تصویریں اور حملہ آوروں کی کار کا نمبر دیا۔
جیو نیوز کی خبر پر ایکشن لیتے ہوئے پولیس نے ایک عینی شاہد کی مدد سے حادثے میں استعمال ہونے والی کار برآمد کر لی ہے۔
پولیس کے مطابق ایک عینی شاہد نے کار کا نمبر نوٹ کر لیا تھا جس کی مدد سے کار برآمد کرنے میں مدد ملی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کار کا مالک شرجیل فرار ہو گیا ہے جب کہ ساتھی کی ابھی تک شناخت نہیں ہو پائی ہے۔