30 اپریل ، 2018
کوئٹہ میں دہشت گردوں اورٹارگٹ کلرزکے حملوں میں اضافہ ہوگیا،شہر میں ایک ہفتے کے دوران دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں12 افراد لقمہ اجل بن گئے۔
گزشتہ کچھ عرصے سے حکومت کی جانب سے حالات کے بہتر ہونے کے دعوے کئے جارہے تھے،ابھی ان حکومتی دعووں کی گونج ختم نہیں ہوئی تھی کہ ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوگیا۔
چھ روز قبل کوئٹہ کے ائیرپورٹ روڈ پر ہونے والے خود کش حملے میں 6 پولیس اہلکاروں کی شہادت کے واقعہ کی تحقیقات مکمل نہیں ہوئیں تھیں کہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات شروع ہوگئے۔
27 اپریل کوطوغی روڈ کے قریب مقامی مسجد کے پیش امام کے بھائی کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا جبکہ 28 اپریل کو جمال الدین افغان روڈ پر دو افراد ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے، ان افراد کا تعلق ہزارہ برادری سےتھا۔
29 اپریل کو جان محمد روڈ پر دکانوں پر اندھا دھند فائرنگ کرکے چھ افراد کو نشانہ بنایا گیا، جن میں سے 3 افراد جاں بحق جبکہ تین زخمی ہوئے۔
کوئٹہ میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات سے شہریوں میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی ہے جبکہ حکومتی ارباب اختیار کا کہنا ہے کہ یہ حالیہ دہشت گردی شہر کے امن کو خراب کرنے کی سازش ہے۔
کوئٹہ میں دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کے حالیہ واقعات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ کا کہنا ہے کہ پولیس نے دہشت گردی کے واقعات میں ملوث متعدد ملزمان گرفتار کئے ہیں۔
ڈی آئی جی کوئٹہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کسی فرد کی سیکیورٹی واپس نہیں لی، فیصلے کے بعد سیکیورٹی پر نظرثانی کی گئی ہے۔
عبدالرزاق چیمہ نے بتایا کہ ہزارہ برادری اور مسیحی افراد کی سیکیورٹی کےلیے نیا نظام ترتیب دیا گیا ہے جبکہ رہائشی علاقوں کی حفاظت کے لیے بھی اقدامات کئے گئے ہیں۔
کوئٹہ میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ جاری ہے اور احتجاج میں بیٹھے مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ آرمی چیف کوئٹہ کا دورہ کریں۔
احتجاج میں بیٹھے افراد میں خواتین اور مرد شامل ہیں، احتجاجی دھرنے کی قیادت کرنے والی خاتون جلیلہ حیدر اور دیگر نے مطالبہ کیا ہے کہ ہزارہ برادری کو تحفظ فراہم کیا جائے اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ آرمی چیف آئیں اور ان سے ملیں بصورت دیگر ان کے احتجاجی کیمپ کا سلسلہ جاری رہے گا۔
گزشتہ روز وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی اور ڈی آئی جی پولیس عبدالرزاق چیمہ احتجاجی کیمپ آئے تھے تاہم مذاکرات کامیاب نہیں ہوسکے تھے اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
کوئٹہ میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافے کے خلاف مجلس وحدت المسلمین اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے بھی بلوچستان اسمبلی کے باہر دھرنا دیا ہوا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے دھرنا مظاہرین سے ملاقات کی جس کے بعد ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے دھرنا ختم کردیا جبکہ مجلس وحدت المسلمین کا دھرنا جاری ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کوئٹہ میں ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے وفد سے ملاقات کی جس میں انہوں نے کہا کہ جان ومال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے، منصوبےکےتحت حالات کوخراب کیاجارہا ہے۔
وزیراعلی بلوچستان نے مزید کہا کہ امن کی فضاء قائم رکھنا سب کی ذمہ داری ہے، سیکورٹی ادارے امن کیلئے قربانیاں دے رہے ہیں، سیف سٹی منصوبہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔
انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت ہزارہ کیمونٹی کےساتھ کھڑی ہے، بہت سے ٹارگٹ کلرز اور خودکش بمبار پکڑے گئے ہیں، پاک افغان سرحد محفوظ بنانے کیلئے اقدامات کررہے ہیں۔
بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال سے متعلق تحریک التواء بلوچستان اسمبلی میں پیش کردی گئی، تحریک رکن اسمبلی سرداراختر مینگل نے پیش کی۔
اس موقع پر سردار اختر مینگل نے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال مخدوش ہے، کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب شہریوں کی جانیں ضائع نہ ہوں۔
سرداراخترمینگل نے کہا کہ کوئٹہ پھولوں اور باغات کا شہر تھا لیکن آج یہاں خونی فضاء ہے، کوئی قوم، طبقہ فکر اورعبادت گاہیں محفوظ نہیں، بے امنی کے حوالے سے الزام بیرونی ہاتھ کو ٹھہرا دیا جاتا ہے، بیرونی ہاتھ ملوث ہوتا ہوگا اس میں کوئی شک نہیں لیکن بےامنی کے تمام واقعات کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔
صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے امن و امان سے متعلق تحریک التواء کی حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اس پارلیمنٹ نے لڑنی ہے، حالات کی بہتری کیلئے اپنی تجاویز اور روڈ میپ دیں۔
بعد ازاں سردار اختر مینگل کی امن وامان سے متعلق پیش کی گئی تحریک التواء کو بحث کیلئے منظور کرلیا گیا۔
تحریک التواء پر اظہار خیال کرتے ہوئے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن اسمبلی ڈاکٹر حامد اچکزئی نے کہا کہ پشتونخواہ میپ ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی داخلہ و خارجہ پالیسی کو تبدیل کرنےکی ضرورت ہے، ہم دہشتگردی کے خلاف ہیں چاہےوہ کسی بھی نام پرہو۔
بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راحیلہ حمید درانی کی زیر صدارت میں ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رکن اسمبلی عارفہ صدیقی نے کہا کہ احتجاج پر بیٹھے ہزارہ برادری کے افراد کا مسئلہ حل کیا جائے۔
اس موقع پر صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ اگر مظاہرین کیلئے کمیٹی بنائی جاتی ہے تو ہم ان کےساتھ ہیں۔
اس کے بعد اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے ٹارگٹ کلنگ کےمسئلے پر کمیٹی تشکیل دینےکااعلان کردیا۔
اسپیکر نے اپنی رولنگ میں کہا کہ یہ مسئلہ ایوان میں اٹھایا گیا اس لیے ایک کمیٹی تشکیل دیتی ہوں،کمیٹی آج ہی احتجاج پر بیٹھے لوگوں سے ملے۔
بعد ازاں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے پر غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔