شریف خاندان کیخلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کیلئے مزید ایک ماہ کی توسیع

احتساب عدالت کو نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید ایک ماہ کی توسیع۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت کو مزید ایک ماہ کا وقت دے دیا۔

جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس عظمت سعید پر مشتمل دو رکنی خصوصی بینچ نے احتساب عدالت کی شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کے ٹرائل مکمل کرنے میں توسیع سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔

عدالت نے نواز شریف کے وکیل اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد احتساب عدالت کو ٹرائل مکمل کرنے کی تاریخ میں 9 جون تک کی توسیع کردی۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس اعجاز الاحسن نے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ آپ کو مزید کتنا وقت چاہیے جس پر وکیل نے کہا کہ ٹرائل اور پوائنٹس مکمل کرنے لیے تین ماہ کا وقت درکار ہوگا۔ 

خواجہ حارث نے کہا کہ رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہونے والا ہے، جلد بازی سے ٹرائل متاثر ہونے اور ملزمان کا فئیر ٹرائل کا حق متاثر ہوسکتا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے رمضان میں جنگیں بھی لڑی ہیں جس پر نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ جنگ لڑوا لیں لیکن یہ ذہنی کام ہے، مشقت بہت ہے، رمضان میں یہ کام مکمل ہوتا نظر نہیں آرہا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ اگر اس مقررہ مدت میں ٹرائل مکمل نہ ہو تو عدالت یہاں بیٹھی ہے آجائیے گا، انصاف کا قتل عام نہیں ہونے دیں گے اور ملزمان کے حقوق کا تحظ کریں گے۔

نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ ہم نے پراسیکیوشن سے کہا تھا کہ جے آئی ٹی سربراہ  واجد ضیاء اور دیگر گواہان کے بیان تینوں ریفرنسز میں اکٹھے کرلیں۔

خواجہ حارث نے کہا کہ صرف 38 قانونی نکات ایسے ہیں جن پر جرح ہونی ہے، واجد ضیاء اور عمران ڈوگر کے بیان پر جرح کے مزید دو سیشن ہونے ہیں۔

اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ایک ریفرنس میں 18 گواہان کے بیانات ہوچکے ہیں اور ایون فیلڈ ریفرنس میں ملزمان کے بیانات باقی ہیں۔

سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی ٹرائل مکمل کرنے کی توسیع کی درخواست منظور کرتے ہوئے مزید ایک ماہ کا وقت دے دیا۔

یاد رہے کہ پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں احتساب عدالت کو شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل 6 ماہ میں مکمل کرنا تھا جس کی مدت 13 مارچ کو مکمل ہوئی۔

احتساب عدالت نے چھ ماہ مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں توسیع کے لیے رجوع کیا جس پر عدالت نے 2 ماہ کی توسیع دی تھی جو 12 مئی کو مکمل ہورہی ہے جب کہ سپریم کورٹ نے ٹرائل مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت کو ایک مرتبہ پھر مزید ایک ماہ کا وقت دے دیا ہے۔

کیس کا پس منظر

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا۔

العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔

نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔

جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نامزد ہیں۔

مزید خبریں :