خورشید شاہ نے نگراں وزیراعظم کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جانے کا عندیہ دیدیا


اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے نگراں وزیراعظم کے تقرر کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جانے کا عندیہ دے دیا۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے درمیان نگراں وزیراعظم کے لیے پانچ ملاقاتیں ہوچکی ہیں جو بے نتیجہ ثابت رہیں۔

گزشتہ روز وزیراعظم سےملاقات کے بعد خورشید شاہ کا کہناتھاکہ کوشش ہے معاملہ پارلیمنٹ کے ذریعے ہی حل کرلیا جائے تاہم اب اپوزیشن لیڈر نگراں وزیراعظم کے تقرر پر حکومت سے مایوس نظر آتے ہیں۔

حکومت نگراں وزیراعظم کے معاملے پر اپنی بات سے پیچھے ہٹ رہی ہے: خورشید

پارلیمٹ ہاؤس میں اپنے چیمبر میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نےکہا کہ لگتا ہے نگراں وزیراعظم کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس جائے گا کیونکہ حکومت نگراں وزیراعظم کے معاملے پر اپنی بات سے پیچھے ہٹ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو ہمارے نام مسترد کرنے کا کوئی اختیار نہیں، اپوزیشن کے نام مسترد نہیں ہوسکتے بلکہ نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیجے جائیں گے۔

واضح رہےکہ گزشتہ روز ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ میاں نوازشریف کسی سابق جج یا بیوروکریٹ کا بطور نگراں وزیراعظم تقرر نہیں چاہتے ہیں۔

نگراں وزیراعظم کے لیے سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی، ناصر الملک، اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی، سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر شمشاد اختر، سابق گورنر اسٹیٹ بینک عشرت حسین اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مندوب عبداللہ حسین ہارون کےنام زیر گردش ہیں جب کہ پیپلزپارٹی نے سابق چیئرمین پی سی بی ذکاء اشرف اور امریکا میں پاکستان کےسفیر رہنے والے جلیل عباس جیلانی کے نام پیش کیےہیں۔

موجودہ حکومت کی آئینی مدت کا اختتام اور نگراں وزیراعظم کا انتخاب

موجودہ حکومت کی آئینی مدت 31 مئی 2018 کو ختم ہو جائے گی جس کے بعد نگراں حکومت آئندہ انتخابات تک اپنی ذمہ داریاں سنھالے گی۔

مروجہ طریقہ کار کے مطابق نگراں وزیراعظم کے انتخاب کے لیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی طرف سے نام سامنے آتے ہیں اور کسی ایک نام پر اتفاق ہونے پر اسے نگراں وزیراعظم نامزد کردیا جاتا ہے۔

پہلے مرحلے میں کسی نام پر اتفاق نہ ہونے کی صورت میں نگراں وزیراعظم کے انتخاب کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس جاتا ہے اور اگر کمیٹی بھی کسی حتمی نتیجے پر نہ پہنچ سکے تو معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس جاتا ہے، جس کے بعد الیکشن کمیشن تجویز کردہ ناموں میں سے کسی ایک موزوں شخص کا انتخاب بطور نگراں وزیراعظم کرتا ہے۔ 

مزید خبریں :