27 مئی ، 2018
پاکستان کرکٹ ٹیم ماضی میں گروپنگ اور ڈریسنگ روم میں ہونے والی سازشوں کا محور رہی ہے۔ کھلاڑی ایک دوسرے کو گرانے کے لئے تمام حدیں پار کر جاتے تھے اور ٹیم کو شکست کا منہ دیکھنا پڑتا تھا۔
لیکن پاکستان کرکٹ ٹیم کے موجودہ کپتان سرفراز احمد کے مطابق اس ٹیم کا ماحول گھر جیسا ہے، سب ایک دوسرے کی مدد کرنے کو تیار رہتے ہیں۔
’میں ساتھی کھلاڑیوں پر چیختا ضرور ہوں لیکن اس کے ساتھ ان سے محبت بھی ویسی کرتا ہوں۔ کھلاڑیوں کو بھی پتہ ہے کہ میرا غصہ وقتی ہے۔‘
اتوار کو انگلینڈ کےخلاف لارڈز ٹیسٹ جیتنے کے بعد پریس کانفرنس میں نوجوان کپتان نے جیت کا تمام کریڈٹ نوجوان کھلاڑیوں، کوچز اور سلیکشن کمیٹی کو دے دیا۔
اپنے بارے میں انکساری سے کہہ دیا کہ میری بات نہ کریں۔ ’میں اپنی کارکردگی کا تجزیہ کس طرح کرسکتا ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مجھ میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے مجھ میں جو کچھ ہے سب کو نظر آتا ہے۔لڑکوں پر چیختا چلاتا رہتا ہوں۔میں اپنا تجزیہ نہیں کروں گا۔‘
پاکستانی کپتان نے کہا کہ لڑکوں پر وقتی غصہ کرتا ہوں لیکن لڑکے بھی مجھے مایوس نہیں کررہے، اس ٹیم کی اسپرٹ ہی اس کی فتوحات میں اہم ہیں، اس ٹیم میں سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ لڑکے مجھے سمجھتے ہیں۔
’تیسرے دن مجھے حسن علی پر غصہ آیا جب وہ میری ہدایت کے مطابق بولنگ نہیں کرسکا تھا۔ ہمیں ڈہائی گھنٹے میں کوئی وکٹ نہیں ملی اور چوتھے دن چار اوورز میں چار وکٹ مل گئے۔یہی ٹیسٹ کرکٹ ہے کہ میچ کس قدر جلدی تبدیل ہوتا ہے اور کھلاڑیوں کو سیکھنے کا یہی موقع ہوتا ہے۔‘
سرفراز احمد نے کہا کہ اس نوجوان ٹیم کا جذبہ اور ٹیم اسپرٹ ہی وہ پوشیدہ راز ہے جس نے دنیا بھر کو ہماری کارکردگی کی وجہ سے حیرت میں مبتلا کیا ہوا ہے۔
’میرا نہیں خیال کہ اس سے قبل دنیا کی کسی ایسی نوجوان ٹیم نے اس قسم کی بڑی ٹیم کے خلاف ایسی کارکردگی ایسے گراؤنڈ پر دی ہو۔پہلی اننگز میں فاسٹ بولروں نے جس طرح جیت کی بنیاد رکھی اس نے ہمیں اس حیران کن جیت سے ہمکنار کرایا اور انگلینڈ کو مکمل آؤٹ کلاس کیا۔‘
سرفراز احمد نے کہا کہ بولروں کے بعد بیٹسمینوں حارث سہیل، بابر اعظم ، اسد شفیق، فہیم اشرف اور شاداب خان نے اچھی بیٹنگ کی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اپنے کھلاڑیوں کی کارکردگی پر فخر ہے۔دوسری اننگز میں عباس اور عامر نے پرانی گیند سے بھی بولنگ کی۔
سرفراز احمد نے کہا کہ ہماری اچھی فیلڈنگ کا کریڈٹ اسٹیو رکسن کی کوششوں اور محنت کو جاتا ہے۔اس ٹیسٹ میں ہماری فیلڈنگ بہتر نظر آئی ہے۔ تمام لڑکوں نے اچھی فیلڈنگ کی۔اسد شفیق کاکیچ یادگار رہا۔
سرفراز احمد نے کہا کہ شاداب اور فہیم اشرف کی اننگز میچ میں فیصلہ کن تھی، انگلش بولروں نے کسی موقع پر ہمیں سنبھلنے نہیں دیا لیکن پاکستان کی بیٹنگ نے ان کی بولنگ کو مواقع نہیں دیے۔
’میں لاردز میں پچھلا ٹیسٹ بھی کھیلا تھا لیکن بیٹنگ کے لئے کنڈیشنز اس بار زیادہ مشکل تھیں۔گیند پورے دن موو کررہا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ جب ہم یہاں آئے تو ہمیں علم تھا کہ دورہ بہت مشکل ہوگا۔حتیٰ کہ آئر لینڈ کا ٹیسٹ بھی آسان نہیں ہوگا۔آئر لینڈ نے ہمیں مشکل وقت دیا۔
’میں نے یہاں لڑکوں کو یہی پیغام دیا کہ ہار جیت کی پرواہ نہ کریں۔ اگر ہم ہاریں گے تو بھی ہم یہاں سے سیکھ کر جائیں گے۔اس ٹیم کے سات لڑکوں نے لارڈز میں پہلی بار ٹیسٹ کھیلا تھا۔ہم نے لڑکوں کو اعتماد دیا اور لڑکوں نے ہمیں مایوس نہیں کیا۔میں سلیکشن کمیٹی کو بہت کریڈٹ دوں گا۔ٹیم انتظامیہ نے لڑکوں کو اعتماد دیا۔‘
سرفراز احمدنے کہا کہ اس ٹیم کا ماحول ایسا ہے کہ سب ایک دوسرے کی مدد کرنے کو آگے آتے ہیں۔ اس بڑے ٹیسٹ سے قبل ڈبلن ٹیسٹ سے ہمیں تیاری کا بھرپور موقع ملا۔
محمد عامر کی بولنگ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہم نے عامر پر اس کی اہمیت یاد دلائی تھی، اس پر دباو بڑھایا۔
’انضمام بھائی نے یہاں آکر عامر کو سمجھایا۔ میں نے اور مکی آرتھر نے عامر سے بات کی۔ اسے بتایا تھا کہ تمہارا کردار کیا ہے۔ ٹیم انتظامیہ کی سپورٹ سے وہ ردھم میں واپس آرہا ہے۔ دن بدن اس کی بولنگ میں بہتری آرہی ہے۔‘
سرفراز کا مزید کہنا تھا کہ یہ ٹیسٹ تیسرے دن ختم ہورہا تھا لیکن ہر دن کے بعد ہم سیکھ رہے ہیں۔