04 جون ، 2018
لاہور: صاف پانی کرپشن کیس میں شہباز شریف قومی احتساب بیورو (نیب) کے طلب کرنے پر آج پیش نہ ہوئے۔
9 مئی کو نیب لاہور نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو 4 جون کو ٹھوکر نیاز بیگ آفس میں طلب کیا تھا۔
نیب کی جانب سے شہباز شریف کو صاف پانی کمپنی کے تمام افسران کی تنخواہوں اور دیگر مراعات کا ریکارڈ لے کر پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔
جیونیوز کےمطابق شہبازشریف کی جانب سے ان کے نمائندے امیر افضل نیب میں پیش ہوئے اور انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے صدر کی مصروفیات سے آگاہ کیا جس پر نیب نے شہبازشریف کو 25 جون کو دوبارہ طلب کرلیا۔
صاف پانی اسکینڈل میں سابق صوبائی وزیر خزانہ عائشہ غوث پاشا اور سابق رکن صوبائی اسمبلی وحید گل بھی نیب میں پیش ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل نیب لاہور صاف پانی کمپنی کرپشن کیس میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کے الزام میں 4 اعلیٰ افسران ناصر قادر بھدل، ڈاکٹر ظہیر الدین، محمد سلیم اور محمد مسعود اختر کو گرفتار کرچکی ہے۔
ناصر قادر بھدل صاف پانی کمپنی میں چیف پروکیورمنٹ آفیسر جبکہ ڈاکٹر ظہیر الدین چیف ٹیکنیکل آفیسر تھے۔ کنسلٹنٹ انجینئر محمد سلیم اختر صاف پانی کمپنی کے ساتھ بطور پروکیورمنٹ و کنٹریکٹ اسپیشلسٹ اور محمد مسعود اختر مینیجنگ ڈائریکٹر کے ایس بی پمپس بطور کنٹریکٹر منسلک رہے۔
نیب کے مطابق ملزمان کی ملی بھگت سے حکومتی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا اور ملزمان نے بہاولپور ریجن میں انتہائی مہنگے داموں 116 واٹر فلٹریشن پلانٹس نصب کیے۔
یاد رہے کہ رواں برس 11 فروری کو سپریم کورٹ میں صاف پانی ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران شہباز شریف عدالت میں پیش ہوئے تھے اور انہوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ تین ہفتوں میں صاف پانی کی فراہمی اور واٹر ٹریٹمنٹ کا منصوبہ پیش کردیں گے۔
علاوہ ازیں وہ آشیانہ اقبال کرپشن کیس میں بھی نیب میں پیش ہوچکے ہیں۔ نیب نے احد چیمہ کو 21 فروری کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کی اراضی میں خورد برد کے الزام میں گرفتار کیا تھا جس کے بعد سے وہ اب تک نیب کی تحویل میں ہیں۔