06 جون ، 2018
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کو کاغذات نامزدگی کے ساتھ بیان حلفی بھی جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے لاہور ہائیکورٹ کے کاغذات نامزدگی سے متعلق فیصلے پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ ہائیکورٹ میں وفاق نے 7 ماہ تک معاملے کو التوا دیا، عدالت عظمیٰ اس حوالے سے 2011 میں فیصلہ دے چکی ہے۔
کیا ایاز صادق کوئی معلومات چھپانا چاہتے ہیں؟ چیف جسٹس کا استفسار
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگ عوام کو امیدواروں کی معلومات دینے میں شرمندہ کیوں ہیں؟ اسپیکر کیوں شرما رہے ہیں کہ عوام کو اپنے نمائندوں کی معلومات نہ ہوں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ایاز صادق کوئی معلومات چھپانا چاہتے ہیں؟ اس پر ان کے وکیل نے بتایا کہ ایاز صادق کچھ چھپانا نہیں چاہتے، چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کچھ چھپانا نہیں تو جھگڑا کس بات کا ہے؟
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہم ہائیکورٹ کے فیصلے کو اپنی وجوہات کےساتھ برقرار بھی رکھ سکتے ہیں، دیکھناچاہتے ہیں کہ اسپیکراسمبلی کون سی معلومات دینے میں شرما رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالتی حکم کو چیلنج کرنے کا اسپیکر کا کیا استحقاق ہے؟ آرٹیکل 218 کے تحت انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، کاغذات نامزدگی کا معاملہ بھی آرٹیکل 218 میں آتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے اختیارات کو کیوں کم کر رہے ہیں؟ چیف جسٹس
جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کے اختیارات کو کیوں کم کر رہے ہیں؟ ہم ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہیں۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ امیدواران بیان حلفی کے ساتھ اضافی معلومات کمیشن کو فراہم کریں جب کہ ساتھ ہی انہوں نے الیکشن کمیشن کو بھی بیان حلفی کا متن ایک گھنٹے میں تیار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کاغذات نامزدگی الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت فارم بنایا گیا تھا، پاکستان کے عوام کو انتخابات لڑنے والے کے بارے میں جانے کا حق ہے اور الیکشن کمیشن کو اختیار حاصل ہے وہ مناسب معلومات طلب کرسکتا ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جو کاغذات نامزدگی موجودہ ہے اس کے ساتھ ہم یہ کہہ دیتے ہیں کہ امیدوار کو کاغذات جمع کرانے کے بعد تین دن کےا ندر ایک بیان حلفی پر وہ معلومات جو الیکشن کمیشن ضروری لینا چاہتا ہے اسے دینا ہوں گی۔
تمام معلومات مکمل انصاف کے لیے مانگ رہے ہیں: جسٹس ثاقب نثار
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ تمام معلومات مکمل انصاف کے لیے مانگ رہے ہیں، بیان حلفی ریٹرننگ افسران کے سامنے ہوگا، یہ بیان حلفی ایسا ہوگا جیسے سپریم کورٹ کے سامنے دیا جارہا ہے، اگر اس میں کوئی بھی غلط اطلاع دی گئی تو براہ راست سپریم کورٹ ایسی شخصیت کےخلاف اقدام کرسکے گی، عدالت 184 کے تحت اختیار استعمال کرسکتی ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے کہ نئے فارم کی ضرورت نہیں، کمیش بیان حلفی بناکر لائے گا اور اسے عدالتی حکم کا حصہ بنائیں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کی حتمی تاریخ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
دوسری جانب سپریم کورٹ نے کاغذات نامزدگی سے متعلق الیکشن کمیشن کا تیار کردہ حلف نامہ منظور کرلیا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق تمام امیدوار موجودہ نامزدگی فارم کے ساتھ حلف نامہ بھی جمع کرائیں گے جبکہ اس حوالے سے تمام ریٹرننگ افسران کو ہدایت جاری کردی گئی ہیں۔
الیکشن کمیشن نے ہدایت دی ہے کہ تمام امیدوار 11 جون تک متعلقہ ریڑننگ افسران کے پاس حلف نامہ جمع کرائیں، حلف نامہ جمع نہ کرنے کی صورت میں کاغذت نامزدگی مسترد تصور ہوںگے۔
الیکشن کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ حلف نامے کی کاپی ویب سائٹ پر بھی جاری کردی گئی ہے۔