06 جولائی ، 2018
کئی سالوں تک کراچی کا کنٹرول سنبھالنے والی جماعت متحدہ قومی موومنٹ میں دھڑے بندی کے بعد عام انتخابات میں کراچی کی اہمیت میں اضافہ ہوگیا، یہی وجہ ہے کہ کئی پارٹی سربراہان نے کراچی سے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا۔
ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کراچی سے 8 جماعتوں کے سربراہان الیکشن لڑ رہے ہیں جن میں تین بڑی سیاسی جماعتوں کے سربراہان بھی شامل ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کی قیادت کراچی سے میدان میں ہے، اسی طرح چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی انتخابی سیاسی کیرئیر کا آغاز کراچی سے کر رہے ہیں۔
گزشتہ انتخابات میں اپنی جماعت کی جانب سے بطور امیدوار انتخاب لڑنے والے خالد مقبول صدیقی اب اپنی جماعت ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت کر رہے ہیں جب کہ مصطفیٰ کمال بھی بحیثیت پارٹی سربراہ انتخابی دوڑ میں ہیں۔
اسی طرح دیگر پارٹی سربراہان میں مہاجر قومی موومنٹ کے قائد آفاق احمد، سنی تحریک کے قائد ثروت اعجاز قادری اور برابری پارٹی پاکستان کے سربراہ جواد احمد نے بھی کراچی کو حلقہ انتخاب بنایا ہے۔
2002 کے بعد ایک مرتبہ پھر مذہبی جماعتوں کا اتحاد متحدہ مجلس عمل بھی کراچی کی سیاست میں ڈینٹ ڈال سکتا ہے، جہاں اس نے مختلف حلقوں پر اپنے مضبوط امیدوار میدان میں اتارے ہیں۔
1۔ عمران خان (چیئرمین تحریک انصاف، انتخابی نشان بلا )
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کراچی کے حلقہ این اے 243 ایسٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں اور ان کا مقابلہ ایم کیو ایم کے سید علی رضا، پیپلز پارٹی کی شہلا رضا اور متحدہ مجلس عمل کے اسامہ رضی سے ہے، خاص بات یہ ہے کہ ایم کیو ایم کے سابق اپوزیشن لیڈر سندھ خواجہ اظہارالحسن اس حلقے سے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ رہے ہیں اور ان کا انتخابی نشان چارپائی ہے۔
یہ حلقہ بہادرآباد، عیسیٰ نگری، گلشن اقبال کے تمام بلاکس، گلستان جوہر، شریف آباد، حسن اسکوائر، پرانی سبزی منڈی، شانتی نگر، مجاہد کالونی، کراچی یونیورسٹی اور ملحقہ علاقے شامل ہیں۔
نئی حلقہ بندیوں سے قبل اس حلقے کے بعض علاقے این اے 252 اور این اے 253 میں شامل تھے تاہم نئی حلقہ بندیوں کے بعد یہ این اے 243 کراچی ایسٹ 2 کی شکل میں سامنے آیا ہے۔
2۔ بلاول بھٹو زرداری (چیئرمین پیپلز پارٹی، انتخابی نشان تیر)
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری حلقہ این اے 246 ساؤتھ ون سے انتخاب لڑ رہے ہیں اور ان کا مقابلہ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر سلیم ضیاء، ایم کیو ایم کے محفوظ یار خان، تحریک انصاف کے عبدالشکور شاد، متحدہ مجلس عمل کے مولانا نورالحق، پاک سرزمین پارٹی کے اعجاز احمد بلوچ اور برابری پارٹی کے سربراہ جواد احمد سے ہوگا۔
این اے 146 میں مجموعی طور پر 16 امیدوار میدان میں ہیں جن میں 5 امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
یہ حلقہ لیاری اور اس سے ملحقہ علاقوں پر مشتمل ہے جس میں مجموعی طور پر 16 امیدوار میدان میں ہیں جن میں 5 آزاد امیدوار بھی شامل ہیں۔
یہ حلقہ پیپلز پارٹی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے جہاں 2013 کے انتخابات میں پیپلزپارٹی کے امیدار شاہ جہاں بلوچ 84 ہزار 530 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے، اس سے پہلے دو انتخابات میں مسلسل پی پی پی کے ٹکٹ پر نبیل گبول کامیاب قرار پائے تھے۔
3۔ شہباز شریف ( صدر مسلم لیگ (ن)، انتخابی نشان شیر )
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف پہلی مرتبہ کراچی سے انتخاب لڑ رہے ہیں اور اس کے لیے انہوں نے این اے 249 کراچی ویسٹ کا انتخاب کیا۔
شہباز شریف کا مقابلہ تحریک انصاف کے امیدوار فیصل واوڈا، ایم کیو ایم پاکستان کے اسلم شاہ، پیپلز پارٹی کے قادر خان مندوخیل، متحدہ مجلس عمل کے سید عطاءاللہ شاہ، پاک سرمین پارٹی کی فوزیہ حمید سے ہوگا جب کہ مجموعی طور پر 15 امیدوار میدان میں ہیں جن میں 5 آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
گزشتہ اور پیوستہ انتخابات میں اس حلقے سے ایم کیو ایم کے سید اقبال قادری کامیاب ہوئے جب کہ 2002 کے انتخابات میں متحدہ مجلس عمل کے لئیق خان نے کامیابی حاصل کی تھی۔ یہ حلقہ سعید آباد، مومن آباد، میٹروول، بجلی نگر اور دیگر علاقوں پر مشتمل ہے۔
4۔ خالد مقبول صدیقی (ایم کیو ایم پاکستان، انتخابی نشان پتنگ)
ایم کیو ایم پاکستان کے ڈپٹی کنوینئر خالد مقبول صدیقی حلقہ این اے 255 کراچی سینٹرل 3 سے انتخاب لڑ رہے ہیں جن کے مدمقابل پاک سرزمین پارٹی کے جمیل راٹھور، تحریک انصاف کے محمد باقی مولوی، پیپلز پارٹی کے ظفر صدیقی، متحدہ مجلس عمل کے محمد مستقیم قریشی، مہاجر قومی موومنٹ کے فیضان احمد اور مسلم لیگ (ن) کے نصیرالدین محمود ہوں گے۔
مجموعی طور پر 15 امیدوار میدان میں ہیں جن میں 4 آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں، یہ حلقہ ایم کیو ایم کا گڑھ سمجھا جاتا ہے جہاں 2002، 2008 اور 2013 کے انتخابات میں تین مختلف امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔
اس حلقے سے گزشتہ انتخابات میں سفیان یوسف نے ایک لاکھ 26 ہزار 263 ووٹ حاصل کیے جب کہ 2008 میں ڈاکٹر ندیم احسن ایک لاکھ 68 ہزار 7 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، اسی طرح 2002 کے انتخابی معرکے میں اسرارالعباد نے 51 ہزار 564 ووٹ لے کر میدان مارا۔
5۔ مصطفیٰ کمال (پاک سرزمین پارٹی، انتخابی نشان ڈولفن)
قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 253 کراچی سینٹرل ون سب کی توجہ کا مرکز ہوگا جہاں دو پارٹی سربراہان سمیت سیاسی جماعتوں کے مضبوط امیدوار میدان میں ہیں۔
پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال اور سنی تحریک کے قائد ثروت اعجاز قادری مدمقابل ہوں گے جب کہ ایم کیو ایم پاکستان کے اسامہ قادری، متحدہ مجلس عمل کے منعم ظفر خان اور ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہارالحسن میڈل کے نشان پر آزاد حیثیت سے میدان میں ہیں۔
مجموعی طور پر حلقے سے 19 امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں جن میں 5 آزاد حیثیت سے انتخابی دوڑ میں ہیں۔ یہ حلقہ نیو کراچی، خمیسو گوٹھ اور خواجہ اجمیر نگری کے علاقوں پر مشتمل ہے۔
گزشتہ تین انتخابات کے نتائج کا جائزہ لیں تو یہ حلقہ ایم کیو ایم کا گڑھ ثابت ہوا ہے اور تینوں انتخابات میں یہاں سے ایم کیو ایم کے امیدوار ہی کامیاب ہوتے رہے ہیں، 2013 اور 2008 کے انتخابات میں اس حلقے سے شیخ صلاح الدین اور 2002 میں حیدر عباس رضوی کامیاب قرار پائے۔
6۔ ثروت اعجاز قادری (سنی تحریک، انتخابی نشان لیمپ)
ثروت اعجاز قادری کراچی کے حلقہ این اے این اے 253 کراچی سینٹرل ون سے میدان میں ہوں گے، ان کے مد مقابل پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال، ایم کیو ایم کے اسامہ قادری، متحدہ مجلس عمل کے منعم ظفر خان اور ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہارالحسن میڈل کے نشان پر آزاد حیثیت سے میدان میں ہیں۔
7۔ آفاق احمد ( مہاجر قومی موومنٹ، انتخابی نشان موم بتی)
مہاجر قومی موومنٹ کے سربراہ آفاق احمد حلقہ این اے 254 کراچی سینٹرل 2 سے الیکشن لڑ رہے ہیں جن کے مدمقابل پاک سرزمین پارٹی کے ارشد وہرہ، ایم کیو ایم پاکستان کے شیخ صلاح الدین، تحریک انصاف کے محمد اسلم خان اور متحدہ مجلس عمل کے راشد نسیم میدان میں ہیں۔
حلقے میں مجموعی طور پر 17 امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں جن میں 7 آزاد حیثیت سے میدان میں ہیں، اس حلقے میں سہراب گوٹھ، یوسف پلازہ، سمن آباد، گبول ٹاؤن، گودھرا کیمپ، ٹمبر مارکیٹ، انچولی، واٹرپمپ، حسین آباد، شریف آباد، عزیزآباد اور بندھانی کالونی کے علاقے آتے ہیں۔
اس حلقے میں گزشتہ انتخابات میں پیپلز پارٹی سے ایم کیو ایم میں شامل ہونے والے نبیل گبول نے ایک لاکھ 37 ہزار 874 ووٹ لے کر حاصل کیے اور 2015 کے ضمنی انتخاب میں ایم کیو ایم کے کنور نوید جمیل اس حلقے سے کامیاب ہوئے جب کہ 2008 میں ایم کیو ایم کے سفیان یوسف اور 2002 میں حاجی عزیز اللہ نے کامیابی حاصل کی۔
8۔ جواد احمد ( برابری پارٹی پاکستان، انتخابی نشان دروازہ)
برابری پارٹی کے سربراہ جواد احمد لیاری کے حلقہ این اے 246 سے الیکشن لڑ رہے ہیں، گو کہ جواد احمد سیاسی طور پر مضبوط امیدوار نہیں البتہ وہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے مقابلے میں میدان میں ہیں۔