24 جولائی ، 2018
راولپنڈی: پمز اسپتال کے میڈیکل بورڈ نے آج اڈیالہ جیل میں نواز شریف کا دوبارہ طبی معائنہ کیا اور ان کے خون اور یورین کے نمونے لے کر لیبارٹری بھجوا دیئے گئے، جہاں سے رپورٹ آنے کے بعد سابق وزیراعظم کی اسپتال منتقلی سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔
پمز کے ڈاکٹروں کی ٹیم تقریبا ڈھائی گھنٹے تک اڈیالہ جیل میں موجود رہی اور سابق وزیراعظم نواز شریف کو ان کی صحت سے متعلق تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔
اس سے قبل میڈیکل بورڈ نے سفارش کی تھی کہ اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم نواز شریف کومستقل طبی نگرانی کی اشد ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ پرسوں رات اڈیالہ جیل میں نواز شریف کی طبیعت خراب ہونے پر ڈاکٹر اظہر کیانی اور ڈاکٹر حامد شریف خان نے ان کا طبی معائنہ کیا جس کے بعد ڈاکٹرز نے انہیں اسپتال منتقل کرنے کی تجویز دی تاہم سابق وزیراعظم نے جیل میں ہی درکار طبی سہولیات فراہم کرنے پر اصرار کرتے ہوئے اسپتال منتقل ہونے سے انکار کردیا۔
جیل میں ہونے والے طبی معائنے کے بعد میڈیکل رپورٹ کے مطابق زیادہ پسینے کی وجہ سے نواز شریف کے جسم میں پانی کی کمی واقع ہوگئی ہے جبکہ گرمی اور کم نیند نے بھی ان کی صحت کو متاثر کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ نواز شریف کے جسم میں پانی کی کمی کے باعث گردے فیل ہونے کا خدشہ ہے اور اگر صورتحال میں بہتری نہ آئی تو ان کے دل کا مرض بڑھ سکتا ہے۔
میڈیکل رپورٹ میں تجویز دی گئی تھی کہ صورتحال کے پیش نظر نواز شریف کو راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کیا جائے۔
جس کے بعد آئی جی جیل خانہ جات کی درخواست پر پمز اسپتال کا ایک 5 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا، جس نے گزشتہ روز 2 گھنٹے سے زائد وقت تک نواز شریف کا طبی معائنہ کیا تھا۔
پمز اسپتال کے میڈیکل بورڈ کے انچارج ڈاکٹر اعجاز قدیر ہیں جبکہ بورڈ کے دیگر ارکان میں ڈاکٹر شجیع صدیقی، ڈاکٹر نعیم ملک، ڈاکٹر سہیل تنویر اور ڈاکٹر مشہود شامل ہیں۔
یاد رہے کہ 6 جولائی کو احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو مجموعی طور پر 11 سال اور 80 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 8 سال قید اور 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ جبکہ داماد کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔
دوسری جانب عدالت نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کو ضبط کرنے کا بھی حکم دیا۔
عدالتی فیصلے کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز 13 جولائی کو لندن سے واپس لاہور پہنچے جہاں انہیں جہاز سے ہی نیب نے گرفتار کر کے اسلام آباد منتقل کیا۔
بعدازاں نواز شریف اور ان کی بیٹی کو اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا جہاں وہ اپنی سزا پوری کررہے ہیں۔