30 جولائی ، 2018
اسلام آباد: مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور متحدہ مجلس عمل کے درمیان قومی اسمبلی میں گرینڈ اپوزیشن الائنس کے قیام پر اتفاق ہوگیا جب کہ مولانا فضل الرحمان نے ایم ایم اے کے پارلیمٹ میں جانے پر رضا مندی ظاہر کردی ہے۔
اسلام آباد میں اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے گھر (ن) لیگ، پیپلزپارٹی، ایم ایم اے اور اے این پی کے رہنماؤں کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں شہباز شریف، ایاز صادق، خواجہ آصف، خواجہ سعد رفیق، مشاہد حسین سید، عبدالقادر بلوچ، شاہد خاقان عباسی اور دیگر (ن) لیگی رہنما بھی موجود تھے۔
پیپلزپارٹی کے وفد کی قیادت خورشید شاہ نے کی جن میں شیری رحمان، نوید قمر، قمر زمان کائرہ، راجہ پرویزاشرف اور یوسف رضا گیلانی شامل تھے جب کہ غلام بلور، میاں افتخار، مولانا فضل الرحمان اور مولانا انس نورانی بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
ذرائع کےمطابق مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور متحدہ مجلس عمل کے درمیان قومی اسمبلی میں گرینڈ اپوزیشن الائنس کے قیام پر اتفاق ہوگیا ہے جب کہ پیپلزپارٹی بھی اس الائنس کا حصہ ہوگی۔
ذرائع کا کہناہےکہ مشترکہ اجلاس میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اندر اور باہر سخت احتجاج اور آئندہ دو روز میں آل پارٹیز کانفرنس طلب کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں مولانا فضل الرحمان نے حلف اٹھانے کے بارے میں کچھ تحفظات بھی ظاہر کیے تاہم وہ ایم ایم اے کے پارلیمنٹ میں جانے پر رضا مند ہوگئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے اصرار پر حکومتی نمبر گیم کو آن رکھنے پر بھی اتفاق ہوا ہے جب کہ انتخابات میں دھاندلی کے بارے میں اپوزیشن میں ایک وائٹ پیپر بھی جاری کرنے پر اتفاق کیاگیا ہے۔
ذرائع نےبتایا کہ گرینڈ اپوزیشن الائنس کے لیے بلوچستان کی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لینے اور شامل کرنےکی کوشش پر اتفاق کیا گیا ہے۔
اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ
دوسری جانب مشترکہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ جلد آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی اور جو جماعتیں اس فورم میں شامل نہیں ان سے بھی رائے لی جائے گی، ہم انہیں بھی قائل کریں گے۔
تاریخ میں ایسے الیکشن کبھی نہیں ہوئے: یوسف رضا گیلانی
انہوں نے کہا کہ تاریخ میں ایسے الیکشن کبھی نہیں ہوئے، دھاندلی ہوئی مذمت کرتے ہیں، پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھرپور اپوزیشن کریں گے، پارلیمنٹ کے اندر اور باہر مشترکہ حکمت عملی بنائی جائے گی، پارلیمنٹ کا بہترین فورم سے ہے ہم اس کو تھامیں گے۔
اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما راجہ ظفر الحق نے الیکشن کمیشن سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اے پی سی میں جن لوگوں نے الیکشن کے عمل کو مسترد کیا ان سے مولانا فضل الرحمان رابطہ کرکے انہیں قائل کریں گے۔
آج تک اس طرح متفقہ طور پر انتخابات کی دھاندلی کو رد نہیں کیا: فضل الرحمان
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ الیکشن کمیشن کو یہ بات نوٹ کرلینی چاہیےکہ آج تک اس طرح متفقہ طور پر انتخابات کی دھاندلی کو رد نہیں کیا جتنا آج سب متفق ہیں۔
انہوں نےکہا کہ سب نے اتفاق رائے سے تسلیم کیا کہ دھاندلی ہوئی، ان اداروں کو شرم آنی چاہیے جنہوں نے عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈال اور ملک میں اضطراف پیدا کیا، ہر ووٹر سرپکڑ کو سوچ رہا ہے کہ میں نے کچھ فیصلہ کیا اور منظر پر کچھ فیصلہ آیا۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ یورپی یونین کے مبصرین چیخ چیخ کر کہہ رہے یہں کہ الیکشن میں بدترین قسم کی دھاندلی ہوئی ہے، بین الاقوامی سطح پر بھی تحفظات کے ساتھ آرا آرہی ہیں، آج پورے ملک میں مظاہرے ہورہے ہیں اور میڈیا پر پابندی ہے، میدیا کوئی خبر نہیں دے رہا، میڈیا ہمارے ساتھ مل کر جنگ لڑے۔
انہوں نے کہا کہ بہت زیادہ اتفاق رائے ہوگیا ہے جہاں ایک دو مسئلے باقی ہیں اس پر سب جماعتوں کے درمیان مشاورت کا عمل جاری ہے کہ اس پر کیا حکمت عملی کیا ہونی چاہیے، الیکشن مسترد کرنے پر تو اتفاق رائے ہے، اب مزید کیا حکمت عملی ہونی چاہیے اس پر اتفاق پر جانا چاہتے ہیں اور موڈ ہے مل کر جنگ لڑیں گے۔