09 ستمبر ، 2018
پاکستان کرکٹ بورڈ میں نئے چیئرمین احسان مانی کی تقرری کے بعد انہوں نے اپنے آپ کو میڈیا سے دور رکھنے اور ہر بات پی سی بی ترجمان کے ذریعے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اتوار کو جب نمائندہ جیو نیوز نے احسان مانی سے فون پر رابطہ کیا تو انہوں نے اپنی نئی میڈیا پالیسی بیان کرتے ہوئے کہا کہ پی سی بی نے سنیئر منیجر میڈیا رضا راشدکچلو کو اپنا ترجمان مقرر کیا ہے اگر مستقبل میں کسی نے پی سی بی کے بارے میں کوئی معلومات حاصل کرنا ہے تو اسے ہمارے ترجمان سے بات کرنا ہوگی۔
تاہم وہ اس بارے میں تسلی بخش جواب نہ دے سکے کہ خفیہ معلومات باہر لانے والوں کے لئے کیا پالیسی ہوگی۔
احسان مانی نے کہا کہ اب چیئرمین براہ راست کسی میڈیا والے سے بات نہیں کرے گا، بات کرنے کے لئے ایک پروٹوکول بنادیا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ میڈیا ڈپارٹمنٹ کو بھی پیشہ ورانہ انداز میں چلانا چاہتے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ میڈیا کو ایک ہی جگہ سے خبریں اور معلومات فراہم کی جائیں جیسا کہ آئی سی سی اور دیگر کرکٹ بورڈز میں ہوتا ہے اسی لیے انہوں نے بورڈ میں غیر ضروری واٹس ایپ کے استعمال پر پابندی عائد کردی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایشیا کپ کے لئےنجم سیٹھی کے اسٹاف افسر کو میڈیا مینیجر بنانے کی تجویز ہے۔
پی سی بی ترجمان کو پہلی بار مکمل اختیارات کے ساتھ متحرک کیا جارہا ہے۔حیران کن بات یہ ہے کہ ماضی میں پی سی بی چیئرمین شہریار خان اور نجم سیٹھی میڈیا سے براہ راست بات کرتے تھے۔
نجم سیٹھی اکثر میڈیا کو خبریں دیتے تھے اور وہ سوشل میڈیا پر متحرک ہوتے تھے۔ان کے دور میں میڈیا ڈپارٹمنٹ عملی طور پر غیر متحرک تھا۔
احسان مانی کے چارج سنبھالتے ہی بورڈ کے کچھ افسران نے میڈیا نمائندوں کو خفیہ معلومات کی فراہمی شروع کردی ہے۔
احسان مانی جن کا زیادہ تر وقت بیرون ملک گزرا ہے وہ پاکستانی میڈیا کو اہمیت دینے کے لئے تیار نہیں ہیں۔حسان مانی کہتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے آئین میں چیف ایگزیکٹو آفیسر کا عہدہ موجود ہے اور وہ بھی چاہتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے معاملات آئین کے مطابق چلائے جائیں۔
تاہم انہوں نے یہ اختیارات پی سی بی کے سرپرست اعلیٰ عمران خان کے کزن ماجد خان کو دینے سے انکار کردیا ہے۔
احسان مانی کی جانب سے ماجد خان کو چیف ایگزیکٹو آفیسر بنائے جانے کی تجویز سے متعلق خبر میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
ماجد خان پہلے بھی بورڈ میں چیف ایگزیکٹیو آفیسر رہ چکے ہیں۔احسان مانی نے کہا کہ ماضی میں پاکستان کرکٹ بورڈ میں تمام تر اختیارات چیئرمین نے اپنے پاس رکھے حالانکہ چیئرمین کا کام پالیسی اور حکمت عملی تیار کرنا ہوتا ہے اور اس پر عملدرآمد کے لیے چیف ایگزیکٹو کو ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر تمام اختیارات چیئرمین کے پاس ہی ہوں گے تو پھر اسے کون مانیٹر کرے گا۔؟ میں چاہتا ہوں کہ چیئرمین سمیت ہر کوئی جواب دہ ہو۔
غیر ملکی ویب سائٹ کو انٹر ویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیف ایگزیکٹو آفیسر کا عہدہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے آئین میں موجود ہے لیکن انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کے سامنے اس عہدے کے لیےعمران خان کے کزن ماجد خان کا نام تجویز نہیں کیا۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے احسان مانی کی یہ تجویز مسترد کر دی تھی کہ ماجد خان کو پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیف ایگزیکٹو آفیسر مقرر کیا جائے۔
احسان مانی نے کہا کہ ان کی جانب سے ماجد خان کو چیف ایگزیکٹو آفیسر بنائے جانے کی تجویز سے متعلق خبر میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ان کے بقول ’یہ بات سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس طرح کی خبریں کون پھیلا رہا ہے اور ان کا مقصد کیا ہے۔