16 ستمبر ، 2018
ایشیا کپ کا 14 واں ایڈیشن پورے زور و شور کے ساتھ دبئی کی سفاک گرمی میں شروع ہوچکا ہے، خطے کا سیاست زدہ یہ کرکٹ ٹورنامنٹ عرصہ دراز بعد ان ساحلوں پر واپس آپہنچا ہے جہاں 34 برس پہلے ایک عرب تاجر عبدالرحمن بخاطر نے اس کی بنیاد رکھی تھی۔
اس وقت دلی کے ایک گمنام کرکٹر سریندر کھنہ نے بھارت کو چمپئن بنوایا تھا، رواں مقابلوں کی خاص بات بھی بھارتی ٹیم کا مدتوں بعد متحدہ عرب امارات آکر کھیلنا ہے۔
گرین شرٹس کو حریفوں پر معمولی برتری
ایشیا کپ 2018 میں شریک 6 ممالک میں کسی کو ہاٹ فیورٹ کا ٹیگ نہیں لگ سکا تاہم سرفراز احمد کی پاکستانی ٹیم کو گزشتہ 2 برس میں جس طرح خلیجی آب و ہوا اور پچز راس آئی ہیں اس بنا پر گرین شرٹس کو حریفوں پر معمولی برتری حاصل ہے۔
پاکستانی ٹیم پچھلے 24 ماہ میں ایک روزہ میچوں میں امارات میں ناقابل شکست ہے، دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم اور ابوظہبی کا شیخ زید اسٹڈیم پاکستان کا منہ بولا ہوم گراؤنڈ کہلاتا ہے۔
ان وینیوز پر بابراعظم صرف 12 میچوں میں پانچ سینچریاں اسکور کرچکے ہیں لیکن پاکستانی بیٹنگ کی اصل چنگاری فخر زمان ثابت ہوئے جو اوول کے بعد بلاوایو تک شعلہ بن کر بھڑکے ہیں۔
مختصر عرصہ میں فہیم اشرف اور شاداب خان کے آل راؤنڈر بن کر ابھرنے سے پاکستانی ٹیم پہلے سے کہیں زیادہ متوازن ہوگئی ہے۔
پہلے مرحلے میں پاکستان کا پیس اٹیک محمد عامر، حسن علی اور عثمان شنواری پر مشتمل ہوگا، چھٹے بولر کا کام شعیب ملک سے لیا جائے گا اس طرح کپتان سرفراز احمد دبئی اور ابوظہبی میں اسپن اور ریورس سوئنگ کے ضروری ہتھیاروں سے مکمل لیس ہیں۔
پاکستانیوں کو کلدیپ یادو جسیے غیر روایتی چائنا میں گوگلی بولر سے نمٹنا آسان نہ ہوگا لیکن مکی آرتھر کے لیے حوصلہ افزا پہلو یہ ہے کہ گزشتہ برس اسی طرز کے سری لنکن اسپنر لکشن سندکن ابوظہبی ٹیسٹ میں پاکستان کے خلاف 36 اوورز میں کوئی وکٹ نہیں لے سکے تھے۔
شرما بنام کوہلی
بھارتی ٹیم پہلی بار دبئی کھیلنے آئی ہے اور عالمی نمبر 1 بیٹسمین ویرات کوہلی انگلینڈ سے طویل ٹیسٹ سیریز کے بعد آرام پر ہیں۔
کوہلی کی غیرموجودگی میں کپتانی کی کمی تو روہت شرما اپنے ممبئی انڈیںز کے تجربے سے بخوبی پوری کرسکتے ہیں لیکن مڈل آرڈر میں کون کہاں کھیلے گا یہ ان کا بڑا درد سر ہے۔
دورہ انگلینڈ کی وجہ سے بھارتی ٹیم ٹکڑوں میں دبئی پہنچ رہی ہے۔ پہلے مرحلے میں جو 9 کھلاڑی پہنچے ان میں سابق کپتان مہندرا سنگھ دھونی بھی شامل تھے جن کی بیٹنگ پر انگلیںڈ میں بہت سی انگلیاں اٹھی تھیں۔
خیال ہے کہ ایشیا کپ کے میچز میں دھونی نمبر 4 پر کھیلتے دکھائی دیں گے۔
ماضی کے برعکس بھارتی ٹیم کی قوت ان کی بولنگ میں نظر آتی ہے، آئی سی سی عالمی رینکنگ میں اس وقت 3 بھارتی بولرز جسپریت بھمرا، کلدیپ یادو اور یزوندر چہل اس وقت ٹاپ ٹین میں شامل ہیں اور انہی کا کردار ایشیا کپ میں بھی کلیدی ہوگا۔
پاکستان اور بھارت 18 برس بعد خلیج میں کسی ٹورنامنٹ میں آمنے سامنے ہوں گے، دونوں ٹیمیں 28 ستمبر کو شبینہ فائنل کھیل سکتی ہیں۔ اس صورت میں ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت پہلی بار تین میچوں میں مد مدقابل آئیں گے۔
اینجلیو میتھیوز پر دباؤ
ایشیائی چمپئن رہنے والی سری لنکا کی ون ڈے ٹیم برے دور سے گزر رہی ہے لیکن جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کے آخری دو میچ جیتنے کے بعد آئی لینڈرز کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
چندی مل اور اوپنر گونا تھلاکا کے عین وقت پر ان فٹ ہونے سے کپتان اینجلیو میتھیوز پر دباؤ بڑھا ہے۔
بنگلہ دیشی ٹیم جس میں پہلے ہی شکیب الحسن زخمی انگلی کے ساتھ کھیل رہے ہیں، تمیم اقبال کی زخمی ہونے کا دھچکا شاید ہی سہہ سکے جب کہ پاکستان کی طرح افغانستان کو بھی امارات میں مسلسل کرکٹ کھیلنے کا تجربہ ہے۔ افغان اسپنرز اس ٹیم کو سپر 4 تک لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔