25 ستمبر ، 2018
ایرانی صدر حسن روحانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ امریکی حکومت نے تمام عالمی اداروں کو غیرمؤثر کردیا ہے، موجودہ امریکی حکومت سے کیسے معاہدہ ہو جس نے پچھلی حکومت کی پالیسیوں کو خراب کیا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ امریکا کی ایران کیلئے پالیسیاں شروع سے ہی خراب رہی ہیں، ایرانی عوام کی خواہشات کے خلاف امریکی پالیسیاں ناکام ہوئی ہیں، کسی بھی ملک یا قوم کو طاقت کے ذریعےمذاکرات کی میز تک نہیں لایا جاسکتا۔
روحانی نے کہا کہ دھمکیاں دینے کے بجائے بات چیت شروع کریں،عالمی قوانین اوراخلاقیات کے منافی غیرمنصفانہ پابندیاں ختم کریں، کوئی جنگ، دھمکی، پابندیاں نہیں صرف قانون کی پاسداری کریں، ہمارا پیغام واضح ہے، پاسداری کا جواب پاسداری، بد عہدی کا بد عہدی، دھمکی کا دھمکی سے جواب دیا جائے گا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ مذاکرات کا جواب مذاکرات سے ہوگا۔
خیال رہے کہ امریکی صدر کا جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہنا تھا کہ ایران کی کرپٹ آمریت مشرق وسطیٰ میں تباہی اور عدم استحکام کا سبب ہے اور ایرانی جارحیت کی قیمت اس کے ہمسائے چکا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران پڑوسی ممالک کی خودمختاری کا احترام نہیں کرتا لہٰذا تمام ممالک ایران کو اس کے جارحانہ رویے پر تنہا کریں۔
امریکی صدر نے کہا کہ 5 نومبر سے ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی لگائیں گے، ایران پر پابندیاں خطے میں عدم استحکام کے لیے ایرانی فنڈنگ روکنے کی کڑی ہے۔