Time 15 اکتوبر ، 2018
کھیل

سرفراز کا کڑا امتحان

— سرفراز احمد فائل فوٹو

میں نے اپنے گزشتہ آرٹیکل میں کپتان سرفراز کے خلاف ہونے والی سازش کا ذکر کیا تھا جس میں ،میں نے ذکر کیا تھا کہ اگر یہ سازش ہے تو اس میں سرفراز بھی شامل ہیں۔اس لیے کہ وہ پرفارم نہ کر کے اپنے پیروں پر خود کلہاڑی مار رہے ہیں۔ ایشیا کپ کے بعد تو یہ باتیں دبی دبی سنائی دے رہی تھیں کہ شاید سرفراز اب مکی آرتھر کی گڈ بک میں نہیں رہے۔

مگر پہلا ٹیسٹ ڈرا ہونے کے بعد مکی آرتھر کھل کر سامنے آگئے کہ سرفراز ان کی بات نہیں سن رہے۔ انہوں نے کہا کہ آخری دن میں نے ان کو ہدایت دی تھی کہ وہ محمد عباس اور یاسر شاہ سے گیند کروائیں لیکن انہوں نے اس پر عمل نہیں کیا بلکہ سینئر کھلاڑیوں کی بات سن کر وہاب ریاض سے بال کروائی جس کی وجہ سے میچ ہمارے ہاتھ سے نکل گیا۔

میرا ماننا ہے کہ یہ بات ڈریسنگ روم کی تھی اور وہیں رہنی چاہیے تھی مگر مکی آرتھر اپنے اوپر سے پریشر کو ہٹانے کے لیے آسٹریلین میڈیا کے سامنے بیان کر گئے جس سے سرفراز اور مکی آرتھر کے درمیان بد گمانی پیدا ہو گئی۔

جب جاوید میاں داد کے خلاف بغاوت ہوئی تھی تو بورڈ جاوید میاں داد کے ساتھ تھا اور بورڈ کی ایک ہی ڈانٹ سے آدھی ٹیم واپس جاوید کے ساتھ ہو گئی۔

بد گمانی کا آغاز اس وقت سے ہوا جب مکی آرتھر کوچ بنے ہیں اور خاص طور سے چیمپئن ٹرافی جیتنے کے بعد سے تمام کنٹرول جس میں ٹیم کا انتخاب کرنا ان کے ہاتھ میں ہے۔ ہم نے دیکھا کہ انضمام جو 16 کی ٹیم بنا کر بھیجتے تھے ان میں سے کئی لڑکوں کو مکی آرتھر کھیلاتے ہی نہیں تھے اور وہ شاپنگ کر کے واپس آجاتے تھے۔ مثال کے طور پر بلال آصف ، عثمان صلاح الدین ، جنید خان وغیرہ ۔ اسی طرح محمد حفیظ بھی ان کو ایک آنکھ نہیں بھاتے اور ان کو وہ ٹیم میں نہیں شامل نہیں کرتے جس کی مثال دورہ زمبابوے ہمارے سامنے ہے۔ٹیم نے ایشیا کپ میں مار کھائی تو شور اٹھا کہ حفیظ کو متحدہ عرب امارات جیسی وکٹ پر ہر حال میں ہونا تھا ۔ ایشیا کپ کے فوراً بعد جب حفیظ نے ڈومیسٹک میچوں کی ایک اننگز میں 200 کیے تو سرفراز نے انضمام کو کہا کہ مجھے حفیظ چاہیے۔ جو کہ مکی آرتھر کو ایک آنکھ نہیں بھاتے۔ اگرچہ کہ ٹیم کا انتخاب پہلے ہو چکا تھا مگر انضمام نے بھی ہمت کرتے ہوئے حفیظ کو ٹیم میں بلا لیا ۔

ایشیا کپ کی خراب کارکردگی کے بعد مکی آرتھر بھی بیک فٹ پر تھے اور انہوں نے بھی کوئی اعتراض نہیں کیا ۔ سونے پہ سہاگا یہ ہوا کہ حفیظ نے پہلی ہی اننگز میں سنچری اسکور کر کے ڈریسنگ روم کا ماحول مزید 'سنجیدہ' کر دیا۔ ظاہر سی بات ہے کہ جب کوچ آپ کو نہیں کھلانا چاہ رہا ہو اور آپ سنچری کر دیں اس سے تناؤ تو پیدا ہونا ہی ہے ۔ پہلا ٹیسٹ پاکستان کو جیتنا چاہیے تھاا ور ڈرا کا مطلب میری نظر میں پاکستان کی شکست کے مترادف ہے۔

جب آسٹریلین پریس نے مکی سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ سرفراز ان کی بات نہیں مان رہے جس سے حالات مزید تناؤکا شکار ہو گئے۔ بڑوں اور بورڈ آفیشلز نے مل کر حالات کو ٹھنڈا کیا جس کی مثال سرفراز کی دوسرے ٹیسٹ سے پہلے کی پریس کانفرنس ہے۔ جس میں انہوں نے کہا کہ " جو ہواسو ہوا اور اب ہم آگے بڑھ رہے ہیں" ۔ سرفراز کا بیان اس بات کا اظہار ہے کہ ان دونوں کے درمیان اختلاف رائے شدت پکڑ گیا ہے۔ ایسے مواقع پر ایک کھلاڑی ہمیشہ اپنی بات منوانے کی پوزیشن میں ہوتا ہے اور کھل کر بات کرتا ہے۔ مگر سرفراز کی اپنی پرکارکردگی ایسی نہیں کہ وہ مکی آرتھر سے پنگا لیں اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال پر باتیں کریں۔

اگر دوسرے ٹیسٹ میں بھی پاکستان کامیاب نہیں ہوتا تو سرفراز کے لیے حالات اچھے نہیں رہیں گے۔

میں نے ہمیشہ ڈریسنگ روم میں دیکھا کہ جو لڑکا پرفارم کرتا ہے وہ بڑے بڑوں کو خاموش کروا دیتا ہے۔ میں جب ٹیم کے ساتھ03-2002 میں اسسٹنٹ کوچ کی حیثیت سے تھا تو میں نے ان لڑکوں کو جو پرفارم کرتے تھے الگ اپنی گاڑی میں گراونڈ آتے دیکھا جو کبھی کسی ٹیم کے ساتھ نہیں ہوتا۔ اب جو صورت حال نظر آ رہی ہے اس میں دونوں پارٹیاں یعنی کوچ اور کپتان اس وقت بیک فٹ پر ہیں۔ کوچ کپتان کے پیچھے چھپ رہا ہے اور کپتان کوچ کے پیچھے۔ اگر پاکستان سرفراز کی پرفارمنس کے بغیر یہ ٹیسٹ اور سیریز جیت جاتا ہے تو کوچ کی پوزیشن زیادہ مضبوط ہو جائے گی۔ لیکن اگر سرفراز ایک بڑی پرفارمنس کر کے ٹیم کو جتوا دیتا ہے تو وہ کوچ کے مقابلے میں کھڑا ہو سکے گا ۔یہ آخری میچ پاکستان کے لیے سیریز کے ساتھ کوچ اور کپتان کے جھگڑے کا بھی فیصلہ کر دے گا ۔

لڑکے کس کے ساتھ ہیں؟

سوال اب یہ پیدا ہوتا ہے کہ لڑکے کس کے ساتھ ہیں ؟ وہ کپتان کو سپورٹ کر رہے ہیں یا کوچ کو ؟ سننے میں یہ آرہا ہے کہ لڑکے سرفراز کے ساتھ ہیں ۔کہہ رہے ہیں کہ آپ بغیر خوف کے فیصلے کریں اور ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ میں نے اپنی پروفیشنل زندگی میں تجربہ کیا ہے کہ لڑکے کسی کے ساتھ نہیں ہوتے۔ وہ صرف ہوا کا رخ دیکھتے ہیں ۔ 

جب جاوید میاں داد کے خلاف بغاوت ہوئی تھی تو بورڈ جاوید میاں داد کے ساتھ تھا اور بورڈ کی ایک ہی ڈانٹ سے آدھی ٹیم واپس جاوید کے ساتھ ہو گئی۔ اسی طرح جب وسیم اکرم کے خلاف بغاوت ہوئی اور سلیم ملک کو کپتان بنایا گیا تو میں ٹیم کے ساتھ کوچ کی حیثیت سے تھا۔ مجھے پتا چل چکا تھا کہ لڑکوں نے وسیم اکرم کی کپتانی کے مخالفت کی اور بغاوت کرتے ہوئے کھیلنے سے انکار کر دیا ہے۔ وسیم اکرم گراؤنڈ پہنچے تو میں نے ان کو یہ صورت حال بتائی تو انہیں نے بہت اعتماد سے کہا " یار سارے لڑکوں نے کل رات میرے گھر پر میرے ساتھ کھانا کھایا تھا تو یہ کیسے ہو سکتا ہے؟"

میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں اگر دوسرے ٹیسٹ میں بھی پاکستان کامیاب نہیں ہوتا تو سرفراز کے لیے حالات اچھے نہیں رہیں گے۔کیوں کہ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ "لڑکے کسی کے نہیں ہوتے" بس کرکٹ بورڈ کے ہوتے ہیں۔





مزید خبریں :