Time 20 اکتوبر ، 2018
کھیل

پی سی بی کا آئندہ سیزن سے ڈپارٹمنٹل کرکٹ ختم کرنے کا فیصلہ

وزیراعظم عمران خان ہمیشہ سے ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی مخالفت کرتے رہے ہیں، احسان مانی نے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ بننے کے بعد کہا تھا کہ ڈپارٹمنٹ کی ٹیمیں ختم نہیں ہوں گی— فوٹو: فائل

وزیراعظم عمران خان ہمیشہ سے ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی مخالفت کرتے رہے ہیں، احسان مانی نے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ بننے کے بعد کہا تھا کہ ڈپارٹمنٹ کی ٹیمیں ختم نہیں ہوں گی تاہم احسان مانی کے چیئرمین بننے کے بعد پہلی بڑی پیش رفت کے طور پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئندہ سیزن سے ملک سے ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو ختم کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔

آئندہ سال سے مختلف حکومتی ڈپارٹمنٹس ہر قسم کی کرکٹ سے دور ہوجائیں گے تاہم ڈپارٹمنس کو کہا جائے گا کہ وہ اگر کھیل کے فروغ میں کوئی کردر ادا کرنا چاہتے ہیں تو ملک کے کسی بھی ریجن کو اسپانسر کرلیں۔

پاکستان میں کرکٹ کے فروغ کے لیے ڈپارٹمنٹ کا کردار ہمیشہ اہم رہا ہے۔ اس فیصلے پر عمل درآمد سے ایک ہزار کے قریب کھلاڑی ملازمتوں سے فارغ ہوسکتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایک ٹاسک فورس بنائی ہےجس نے چیئرمین واپڈا کی سربراہی میں پہلی میٹنگ میں ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو ختم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

تین دن قبل واپڈا ہاؤس میں چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین کی سربراہی میں ہونے والی میٹنگ میں ڈپارٹمنٹس کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے ٹاسک فورس ممبران ڈومیسٹک کرکٹ سے وابستہ محکموں سمیت تمام اسٹیک ہولڈز سے رابطے کرکے رپورٹ تیار کریں گے جسے گورننگ بورڈ کے اجلاس میں منظوری کے بعد حتمی شکل دی جائے گی۔

اجلاس میں موجود ڈپارٹمنٹ کے نمائندوں نے میٹنگ میں زیادہ مزاحمت نہیں کی۔ تجویز کے مطابق پی سی بی آئین میں ترمیم کرکے اس معاملے پر قانون سازی کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی میں مزمل حسین کے علاوہ لاہور ریجن سے شاہ ریز عبداللہ خان روکھڑی، خان ریسرچ لیبارٹریز کے محمدایازبٹ، پی سی بی کے ڈائریکٹرز ہارون رشید،مدثر نذر، جنرل منیجر عثمان واہلہ اور منیجر ثاقب عرفان شامل تھے۔

ٹاسک فورس کے پہلے ہی اجلاس میں ڈپارٹمنٹ کے دونوں نمائندوں نے ڈپارٹمنٹل کرکٹ ختم کرنے پر اتفاق کرلیا۔ ٹاسک فورس کے ارکان موجودہ فرسٹ کلاس سیزن ختم ہونے کے بعد اگلے سال کیلئے نئے مجوزہ نظام کو متعارف کرانے کیلئے سب سے مشاورت کررہے ہیں۔

ذرائع تصدیق کرتے ہیں کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو ختم کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے البتہ ڈپارٹمنٹ سے کہا گیا ہے کہ وہ ریجنز کو اسپانسر کریں۔

امکان ہے کہ کوالٹی کرکٹ پر اتفاق کرتے ہوئے ریجن کی آٹھ ٹیموں کو فرسٹ کلاس کا درجہ دیا جائے گا۔ پی سی بی حکام اس مسلے پر خاموش ہیں لیکن امکان ہے کہ اس بارے میں کاغذی کارروائی کرکے بورڈ کے سرپرست اعلیٰ عمران خان سے اس کی باضابطہ منظوری لی جائے گی۔

وزیراعظم عمران خان اپنے متعدد بیانات میں پی سی بی کے موجودہ فرسودہ ڈومسیٹک ڈھانچے پر تنقید کرچکے ہیں۔ وہ پاکستان میں کرکٹ آسٹریلیا جیسا سسٹم اپنانے کے حق میں ہے، جس میں میچز کی تعداد کم لیکن کرکٹ کا معیار بہت اچھا ہو۔

ٹاسک فورس کی کوشش ہے کہ معیاری کرکٹ کیلئے ریجنز کی تعداد کو صرف چھ تک محدود کردیا جائے اور ان میں اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور، ملتان اور کوئٹہ کو نمائِندگی دینے پر غور کیا جارہاہے تاہم ایک تجویز یہ بھی ہے کہ چھ کے بجائے اس تعداد کو آٹھ کردیاجائے۔

امکان ہے کہ ریجنز کو ڈویژن کرکٹ میں بدل دیا جائے جو ٹیمیں گریڈ ون میں شامل نہیں ہوسکیں گی ان کیلئے گریڈ ٹو طرز کی کرکٹ رکھی جاسکتی ہے۔

محکموں کی ٹیموں کو فارغ کرکے نئے سسٹم میں کھلاڑیوں کی میچ فیس اور ڈیلی الاؤنس کے ساتھ انعامی رقم کو بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا جارہاہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پینٹاگولر ون ڈے ٹورنامنٹ ختم کردیا جائے گا تاہم کلب اور ڈسٹرکٹ کرکٹ کو مالی طورپر سپورٹ کرکے مزید بہتر کرنے پر توجہ دی جائے گی۔

عمران خان نے وزیراعظم کی حلف برداری کی تقریب کے بعد بھی کرکٹرز سے بات چیت کرتے ہوئے ڈپارٹمنٹل کرکٹ ختم کرنے کے اپنے پرانے مؤقف کو دہرایا تھا۔

جاوید میاں داد، وسیم اکرم، وقار یونس، رمیز راجا، انضمام الحق اور معین خان کی موجودگی میں صرف ماضی کے اسپنرعبدالقادر نے ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی حمایت میں بات کی تھی۔

مزید خبریں :