02 اگست ، 2012
اسلام آباد… سینیٹ میں بلوچستان مسئلہ پر بحث کے دوران عوامی نیشنل پارٹی نے کہاکہ بیرونی ہاتھ کا پراپیگنڈا بند کرکے ناراض بلوچوں سے بات کی جائے ، فرحت اللہ بابر نے بلوچستان مسئلہ کے حل کی خاطر 6 نکاتی فارمولا پیش کرتے ہوئے بتایاہے کہ لاپتا افراد سے متعلق اقوام متحدہ کے ایک جائزہ گروپ کے پاکستان آنے کی اطلاعات ہیں۔ سینٹ کا اجلاس ڈپٹی چئرمین صابر بلوچ کی زیر صدارت ہوا تو ایوان میں بلوچستان حالات پر بحث کے دوران وزیرداخلہ رحمان ملک کے نہ ہونے پر اے این پی اور جے یو آئی ارکان کا احتجاج کیا، اس پر ایوان کی کارروائی 15 منٹ ملتوی رکھی گئی، پھر رحمان ملک وہاں آ گئے، سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ محترم راجہ پرویز اشرف نے وزیراعظم بننے کے بعد ایک بار بھی سینٹ میں آنے کی زحمت نہیں کی، مشرف کے غیرآئینی اقدام کا ساتھ دینے والوں چاہے وہ عدلیہ ہو یا کوئی اور ، اس کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے، بلوچستان میں بیرونی ہاتھ کا پراپیگنڈا بند کرکے ناراض بلوچوں سے بات کی جائے، سینٹر فرحت اللہ بابر نے بلوچستان مسئلہ کے حل کی 6 تجاویز پیش کیں، ان کے مطابق سیکورٹی اداروں کو پولیس کا قانونی اختیار دیکر نگرانی بھی کی جائے، لوگ اٹھانے سے متعلق ایجنسیوں کے اختیار کو روکاجائے، انسداد دہشت گردی کے ترمیمی قانون کو جلد منظور کرایا جائے،, زبردستی غائب کئے جانے کے خلاف عالمی کنونشن پر دستخط کئے جائیں،سرداروں سے بات چیت کے علاوہ نوجوان بلوچ راہ نماوں سے بھی بات چیت کی جائے، فرحت اللہ بابر نے کہاکہ اطلاع ہے کہ آئندہ ماہ اقوام متحدہ کا لاپتہ افراد سے متعلق ورکنگ گروپ پاکستان آرہا ہے، یہ گروپ آئے تو وزارت داخلہ اور دیگر ادارے ان سے مکمل تعاون کریں۔