14 نومبر ، 2018
پاکستانی سمیت دنیا بھر میں ذیابیطس سے آگاہی کا عالمی دن منایا گیا جب کہ عالمی ذیابیطس فیڈریشن کے مطابق دنیا بھر میں ساڑھے 42 کروڑ سے زائد افراد ذیابیطس کا شکار ہیں۔
کھانا کھانے اور پانی پی لینے کے باوجود بار بار پیاس یا بھوک لگنا، منہ کا خشک رہنا، بے جا طور پر پیشاب آنا، مناسب کھانے کے باوجود وزن میں کمی ہو جانا، تھکاوٹ، دھندلا پن یا سر میں درد رہنے کی شکایت کی صورت میں ذیابیطس کا ٹیسٹ کرائیں۔
ماہرین ذیابیطس کےمطابق خون میں گلوکوس کی کمی سے ہارٹ اٹیک، بینائی جانا اور فالیج کا اٹیک بھی ہو سکتا ہے، ذیابیطس کا اثر اگر پاؤں پر ہو تو اسے کاٹنا بھی پڑسکتا ہے۔
ماہرین کا کہناہےکہ خوراک میں توازن نہ ہونا، میٹھے کا زیادہ استعمال، جنک فوڈ یعنی برگر پیزا کیک وغیرہ بلا ناغہ کھانا، سافٹ ڈرنکس اور تمباکو نوشی کا استعمال، ورزش اور چہل قدمی یا کھیل معمول کا حصہ نہ ہو تو ذیابیطس کے مرض کاخطرہ منڈلاتا رہتا ہے۔
ماہرین نے تجویز دی ہے کہ ذیابیطس کے مریض روزانہ آدھا گھنٹہ پیدل چلیں، ورزش کو زندگی کا معمول بنائیں، وزن کم کریں، تمباکو نوشی ترک کریں اور جنک فوڈ سمیت جوس کولڈرنک مکمل طور پر بند کردیں۔
دوسری جانب عالمی تنظیم برائے ذیابیطس کے مطابق اس مرض کی تین ہی اقسام ہیں جس میں سے ٹائپ ٹو ذیابیطس عام ہے، ذیابیطس کا بروقت تشخیص سے علاج ممکن ہے۔