دنیا
Time 21 نومبر ، 2018

مقبوضہ جموں و کشمیر کے گورنر ستیاپال نے اسمبلی تحلیل کردی

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے خلاف تین جماعتی اتحاد ہوتے ہی گورنر ستیاپال ملک نے جموں کشمیر کی قانون ساز اسمبلی تحلیل کردی— فوٹو: فائل/ انڈین ایکسپریس

سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے خلاف تین جماعتی اتحاد ہوتے ہی گورنر ستیاپال ملک نے جموں کشمیر کی قانون ساز اسمبلی تحلیل کردی۔

مقبوضہ کشمیر میں سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے راہول گاندھی کی کانگریس اور عمر عبداللہ کی جماعت نیشنل کانفرنس سے اتحاد کیا اور اس حوالے سے گورنر ستیاپال کو آگاہ کیا کہ وہ حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں۔

اسی اثناء میں پیپلز کانفرنس کے رہنما ساجد لون نے بھی دعویٰ کردیا کہ ان کی جماعت کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی حمایت حاصل ہے اور وہ بھی حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں۔

تاہم گورنر ستیاپال نے اسمبلی ہی توڑنے کا اعلان کر دیا۔ قوانین کے مطابق اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد چھ ماہ کے اندر ریاستی انتخابات کرانے ہوتے ہیں۔

پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ پانچ ماہ سے گورنر سے درخواست کررہے تھے کہ وہ اسمبلی تحلیل کردیں اور نئے انتخابات کرائیں لیکن اس وقت ان کی نہیں سنی گئی اور اب اچانک اسمبلی توڑ دی گئی۔

البتہ اسمبلی تحلیل ہونے کو محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کی کامیابی کے طور پر دیکھا جارہا ہے کیوں کہ یہ دونوں ہی جموں و کشمیر میں انتخابات کا مطالبہ کررہے تھے۔

خیال رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی ریاستی اسمبلی کیلئے نام نہاد انتخابات 2015 میں ہوئے تھے جس کے بعد پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور بی جے پی کی اتحادی حکومت قائم ہوئی تھی اور محبوبہ مفتی وزیراعلیٰ بنی تھیں۔

جون 2018 میں بی جے پی نے پی ڈی پی کی حمایت ختم کردی تھی جس کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر مں گورنر راج نافذ کردیا گیا تھا جو اب تک جاری ہے۔

مزید خبریں :