30 نومبر ، 2018
کراچی: میئر کراچی کی جانب سے تجاوزات کے خلاف آپریشن سے متاثر دکانداروں کو کے ڈی اے کی پراپرٹی الاٹ کرنے کے اعلان پر تنازع کھڑا ہوگیا۔
میئر کراچی اپنے ہی شہر سے بے خبر نکل لے اور سپریم کورٹ کے حکم پر شروع ہونے والے تجاوزات کے خلاف آپریشن میں قانونی دکانداروں کو متبادل دکانیں فراہم کرنے کے دعوے میں اعداد و شمار اور زمین کی ملکیت سے بھی نا آشنا نکلے۔
میئر کراچی نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران تجاوزات کے خلاف آپریشن میں قانونی طور پر کاروبار کرنے والے افراد کو دکانوں کے بدلے دکانیں دینے کا اعلان کیا۔
ادھوری پلاننگ کے نتیجے میں 3575 میں سے 1470 دکانوں کو تو متبادل مل جائے گا لیکن 2105 دکاندار سندھ حکومت کے رحم و کرم پر ہوں گے۔
میئر کراچی نے کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی ملکیت کو بھی اپنا بنا ڈالا اور ایمپریس مارکیٹ کے 744 دکانداروں میں سے 240 کو پارکنگ پلازہ میں متبادل دکانیں دینے کا اعلان کیا تاہم وہ اس بات سے لاعلم تھے کہ پلازہ میں صرف 160 دکانیں موجود ہیں۔
کے ڈی اے حکام کے مطابق پارکنگ پلازہ لائنز ایریا پروجیکٹ کی ملکیت ہے اور کے ڈی اے کی ہے تاہم لائنز ایریا پروجیکٹ کا اپنا بورڈ ہوتا ہے جس میں شہر کے اعلیٰ حکام ممبر ج بکہ وزیر بلدیات سندھ سربراہ ہوتے ہیں۔
اگر میئر کراچی کے اعلان کے بعد وزیر بلدیات یہ زمین متبادل کی طور پر دینا چاہیں تو یہ ان کی صوابدید ہے تاہم میئر کراچی خود سے اس زمین کے ایک انچ کا بھی فیصلہ نہیں کرسکتے۔