پاکستان

آشیانہ ہاؤسنگ کیس: شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا


لاہور: احتساب عدالت نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے مزید جسمانی ریمانڈ سے متعلق قومی احتساب بیورو (نیب) کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کے سلسلے میں 5 اکتوبر سے قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی تحویل میں تھے۔

مذکورہ کیس کی 29 نومبر کو ہونے والی گذشتہ سماعت پر احتساب عدالت نے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 9 دن کی توسیع کی تھی۔

جسمانی ریمانڈ کے خاتمے پر نیب حکام نے شہباز شریف کو آج احتساب عدالت کے نجم الحسن کے روبرو پیش کیا۔

سماعت کے دوران نیب لاہور کی جانب سے شہباز شریف کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

تاہم نیب پراسیکیوٹر عدالت کو مطمئن نہ کرسکے اور دلائل سننے کے بعد احتساب عدالت نے شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کا حکم دے دیا۔

جس کے بعد شہباز شریف کو سخت سیکیورٹی میں پہلے فیروز پور روڈ پر واقع کیمپ جیل اور بعدازاں کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا۔

لیگی صدر شہباز شریف کو اب 13 دسمبر کو دوبارہ احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

لیگی کارکنوں اور پولیس میں ہاتھا پائی

شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر عدالت کے باہر لیگی رہنما مریم اورنگزیب، بلال یاسین اور خواجہ عمران نذیر کے علاوہ کارکنان بھی بڑی تعداد میں موجود تھے جبکہ پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی۔

احتساب عدالت کے باہر لیگی کارکنوں نے شور شرابہ کیا اور رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش کی، جس پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔

پولیس کے لاٹھی چارج سے مسلم لیگ (ن) کا ایک کارکن زخمی بھی ہوا۔

دوسری جانب ہنگامہ آرائی کرنے والے کئی کارکنوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔

لیگی کارکنوں کی جانب سے رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا—۔جیو نیوز اسکرین گریب

آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل اور شہباز شریف پر عائد الزامات

نیب آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم، صاف پانی کیس، اور اربوں روپے کے گھپلوں کی تحقیقات کر رہا ہے، جس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت دیگر نامزد ہیں۔

آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد چیمہ اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے قریبی ساتھی اور سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد پہلے ہی گرفتار کیے جاچکے ہیں۔

نیب ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف کو لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق ڈی جی فواد حسن فواد کے بیان کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔

اس سے پہلے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کیس کی آخری پیشی پر شہباز شریف اور فواد حسن فواد کو آمنے سامنے بٹھایا گیا۔ نیب ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اس موقع پر فواد حسن فواد نے کہا تھا کہ 'میاں صاحب آپ نے جیسے کہا میں ویسے کرتا رہا'۔

نیب کے مطابق شہباز شریف پر الزام ہے کہ انھوں نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب آشیانہ اسکیم کے لیے لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ غیر قانونی طور پر منسوخ کروا کے پیراگون کی پراکسی کمپنی 'کاسا' کو دلوا دیا۔

نیب کا الزام ہے کہ شہباز شریف نے پنجاب لینڈ ڈیولپمنٹ کمپنی (پی ایل ڈی سی) پر دباؤ ڈال کر آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا اور پھر یہی ٹھیکہ پی ایل ڈی سی کو واپس دلایا جس سے قومی خزانے کو 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔

نیب ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر کنسلٹنسی کانٹریکٹ ایم ایس انجینئر کسلٹنسی کو 19کروڑ 20 لاکھ روپے میں دیا جبکہ نیسپاک کا تخمینہ 3 کروڑ روپے تھا۔

مزید خبریں :