24 دسمبر ، 2018
اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف نے عدالتی فیصلہ سننے کے محتاط رد عمل کا اظہار کیا اور میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی مختصر گفتگو کی۔
عدالتی فیصلے کے بعد میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے چند اشعار پڑھے اور کہا کہ
میں بھی ایک انساں ہوں کوئی پتھر تو نہیں،
ہم تو ہیں پتھر کے انساں ہم تو یہ دکھ بھی سہہ گئے،
جائیں تو جائیں کہاں، سمجھے گا کون یہاں ؟
اے میرے دل کہیں اور چل ڈھونڈ لے اب کوئی اور نیا گھر۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ حوصلہ اللہ دیتا ہے، حوصلہ نہیں چھوڑنا چاہیے، عزم اتنا بلند اور مضبوط ہو تو حوصلہ کیوں چھوڑیں۔
ایک صحافی نے نوازشریف سے سوال کیا کہ مریم نواز فیصلہ سننے آنا چاہتی تھیں آپ نے منع کر دیا؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ جی، مریم کو میں نے کہا وہ آئیں گی تو پریشان ہوں گی، مریم کو کہا کہ آپ میری والدہ کے ساتھ رہیں، وہ اس عمر میں روتی ہیں تو میرا دل روتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مریم آج تک اپنی والدہ کو بہت مس کرتی ہیں۔
کرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال بھی نہیں کیا: نوازشریف
اس سے قبل احتساب عدالت میں آمد کے موقع پر لیگی رہنماؤں سے ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ایمانداری سے ملک اور عوام کی خدمت کی، کرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال بھی نہیں کیا، اللہ سے پوری امید ہے کہ انصاف ملے گا۔
نواز شریف نے کہا کہ کیس میں کچھ نہیں اس لیے زیادہ زیادتی کر بھی نہیں سکتے، ایک بار پھر پاکستان کو پٹری سے اتار دیا گیا ہے، موجودہ حکومت نے عوامی ترقی کے سفر کو سبوتاژ کردیا۔
ذرائع کے مطابق اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما نواز شریف سے احتجاج کی حکمت عملی کے بارے میں پوچھتے رہے جس کا انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے احتساب عدالت کا فیصلہ مخالفت میں آنے کی صورت میں احتجاج کا معاملہ پارٹی پر چھوڑ دیا۔
یاد رہے کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک اب سے کچھ دیر بعد سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کا فیصلہ سنائیں گے۔