30 جنوری ، 2019
کراچی میں عالمی بینک کے ترقیاتی کام بھی تاخیر کا شکار ہیں اور شاہراہِ کمال اتاترک پر 'کراچی نیبر ہُڈ امپرومنٹ پروجیکٹ' کے نام سے شروع کیا گیا منصوبہ مقررہ مدت گزرنے کے باوجود تکمیل سے کوسوں دُور ہے۔
واضح رہے کہ عالمی بینک نے پاکستان ویژن 2025 کے تحت سندھ سیکریٹریٹ اور اطراف کے علاقوں میں گذشتہ برس مارچ میں 'کراچی نیبر ہڈ امپرومنٹ پروجیکٹ' کا آغاز کیا تھا، جس کی تکمیل کے لیے 10 ماہ کا عرصہ مقرر کیا گیا، مگر آثار بتا رہے ہیں کہ اس منصوبے کو بھی 'مقامی ہوا' لگ گئی کیونکہ مقررہ مدت گزرنے کے باوجود اس کی تکمیل کے آثار نظر نہیں آرہے۔
کھدائی کے باعث سندھ سیکریٹریٹ، ایس ایم لا کالج اور برنس روڈ سمیت اطراف کا علاقہ آثارِ قدیمہ بن گیا ہے اور بند سڑکیں، دھول مٹی اور ٹریفک جام شہریوں کے لیے عذاب بن گئے۔
واضح رہے کہ اس پراجیکٹ کا مقصد شہری زندگی کو بہتر بنانا ہے، جس کے تحت صدر ٹاؤن، ملیر اور کورنگی میں تعلیم، ماحولیات، ٹریفک کے نظام اور انتظامی بہتری کے لیے 3 مرحلوں پر مشتمل ترقیاتی پروجیکٹ پر کام ہوگا۔
ایک ارب چالیس کروڑ روپے کے اس پروجیکٹ کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلا مرحلے میں تعلیمی اداروں کے اطراف صحت مند اور صاف ستھرا ماحول مہیا کرنا، عوامی مقامات کو عالمی معیار کے مطابق بنانا اور ٹریفک کی روانی کو بہتر کرنا شامل ہے۔
دوسرے مرحلے میں انتظامی امور کی بہتری پر کام ہوگا جبکہ تیسرا مرحلہ عملدرآمد اور تکنیکی مدد سے متعلق ہے، لیکن تاحال ان میں سے ایک مقصد بھی پورا نہیں ہوا۔
اس منصوبے کے تحت صدر، ایمپریس مارکیٹ، برنس روڈ، دین محمد وفائی روڈ، پاکستان چوک، ڈی جے کالج اور ملحقہ علاقوں میں عمارتوں کی تاریخی حیثیت کو بحال کیا جائے گا۔
دوسری جانب شاہراہ کمال اتا ترک پر ایس ایم لاء کالج، ایس ایم آرٹس کالج اور سندھ سیکریٹریٹ کے قریب کے علاقے کو تفریحی مقام کے طور پر بنایا جائے گا جہاں انڈر گراؤنڈ گاڑیوں کے لیے 400 اور 600 موٹر سائیکلوں کی دو منزلہ پارکنگ تعمیر کی جائے گی۔
اس علاقے میں صرف پیدل چلا جاسکے گا، جبکہ منصوبے کو مکمل طور پر کلوز سرکٹ کیمروں کی مدد سے مانیٹر کیا جائے گا۔