یہ تاثر درست نہیں کہ ٹیم سیاست کا شکار ہے: چیئرمین پی سی بی

ٹیم میں سلیکشن کے معاملات پر کپتان، ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹرز میں مشاورت ہوتی رہتی ہے اور تینوں میں کوئی اختلاف نہیں، احسان مانی۔ فوٹو: فائل

لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم میں سلیکشن کے معاملات پر کپتان، ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹرز میں مشاورت ہوتی رہتی ہے اور تینوں میں کوئی اختلاف نہیں اور نہ ہی ٹیم میں کوئی لابنگ یا گروپنگ ہے۔

رائل پام کنٹرک اینڈ گالف کلب میں 'بریک فاسٹ ود جنگ' سے خطاب کرتے ہوئے احسان مانی کا کہنا تھا کہ تینوں فارمیٹس کے لئے سرفراز احمد کو کپتان بنانے میں کوئی ہرج نہیں، ورلڈ کپ تک سرفراز احمد کو قیادت سونپی گئی ہے اور ورلڈ کپ کے بعد اُن سے مشورہ کریں گے کہ وہ خود کیا چاہتے ہیں۔

چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ ہمیں ٹیم کے لئے لیڈر بنانے کی ضرورت ہے، ورک لوڈ کی وجہ سے سرفراز احمد کو آرام کی ضرورت تھی، پابندی کے بعد سرفراز احمد کو کچھ آرام مل گیا۔

قومی ٹیم کی سلیکشن پر کپتان سرفراز احمد کے کردار پر انہوں نے کہا کہ میں نے براہ راست سرفراز احمد سے پوچھا جس پر انہوں نے کہا کہ مکی آرتھر اور انضمام الحق اُن سے سلیکشن پر مشورہ کرتے رہتے ہیں اور ہر سلیکشن میں یہ مشورہ کیا جاتا ہے۔

احسان مانی نے کہا کہ پاکستانی ٹیم میں کسی قسم کی کوئی سیاست نہیں ہے، پوری ٹیم سرفراز احمد کے پیچھے کھڑی ہے اور کوئی کھلاڑی کپتان کو گرانے کے لئے سازش یا لابنگ میں ملوث نہیں ہے اور یہ تاثر درست نہیں کہ ٹیم سیاست کا شکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم اچھا کھیلنے کے بعد جنوبی افریقا میں ہاری اور ہم نے کھلاڑیوں سے یہی کہا ہے کہ شکست سے سیکھنے کی کوشش کریں۔

احسان مانی نے کہا کہ آسٹریلیا کی سیریز میں روٹیشن پالیسی کے تحت سینئر کھلاڑیوں کو آرام دیں گے تاکہ ان کا ورک لوڈ کم ہو، ہمیں اپنے کرکٹرز میں لیڈرز تیار کرنے کی ضرورت ہے، کھلاڑیوں کو اپنے اندر بھی لیڈر شپ کوالٹی لانے کی ضرورت ہے۔

چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے منیجنگ ڈائریکٹر پی سی بی وسیم خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔

اس موقع پر احسان مانی نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کو ختم نہیں کررہے بلکہ ساتھ لے کر چلیں گے، اس حوالے سے ایک جامع پروگرام بن رہا ہے، کسی کی ملازمت خراب نہیں کریں گے، ہر شعبے کا ریویو ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پی سی بی میں 900 ملازمین ہیں زیادہ تر گراؤنڈز میں ہیں، دنیا کا کوئی بورڈ ، ریجنز ، اسکول ، کلب اور ڈسٹرکٹ کرکٹ نہیں چلاتا، 34 سال سے اوپر کے کھلاڑیوں کو دیگر معاملات میں سیٹل کیا جائے گا، جو قابل ہوں گے وہ ساتھ رہیں گے۔

احسان مانی کا کہنا تھا کہ پی سی بی میں حکمت عملی کا فقدان ہے تاہم ایم ڈی وسیم خان اس معاملے کو دیکھیں گے۔

چیئرمین پی سی بی نے مزید کہا کہ پاک بھارت سیریز ایک چیلنج ہے، بھارت میں الیکشن کی وجہ سے مستقبل قریب میں ممکن نہیں تاہم پی ایس ایل کے حوالے سے مثبت پیش رفت ہورہی ہے۔

احسان مانی کا کہنا تھا کہ سلمان بٹ سے بہتر پرفارمنس فواد عالم کر رہے ہیں، سلیکٹرز دیکھتے ہیں کہ کس کھلاڑی سے مستقبل میں فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ 

ایم ڈی پی سی بی وسیم خان کا اس موقع پر کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹیمیں لانے کے لئے بہت کوششیں کی جارہی ہیں، اصل مقصد ٹیسٹ کے لئے ٹیموں کو لانا ہے، صرف ٹی ٹوئنٹی کرکٹ سے بحالی کے مقصد کو حاصل نہیں کیا جا سکتا۔

وسیم خان نے کہا کہ آسٹریلیا مینجمنٹ کی وجہ سے پاکستان آنے کے لئے تیار نہیں ہے، پی ایس ایل کے دوران آسٹریلیا کا وفد پاکستان آئے گا۔

ایم ڈی پی سی بی کا مزید کہنا تھا کہ پہلے تین ماہ میں سمت اور حکمت عملی بنائیں گے، ٹائم لگ جائے گا لیکن چھ ماہ میں کوئی تبدیلی نہیں آ سکتی۔

مزید خبریں :