خیسور واقعہ: ڈی سی کی رپورٹ میں 6 افراد متورکئی کے قتل کے ذمہ دار قرار

فائل فوٹو:ملک متورکئی

پشاور: خیسور واقعے پر ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان کی رپورٹ سامنے آگئی۔

ڈپٹی کمشنر کی رپورٹ کے مطابق مقتول متورکئی کے بھائی نے پرخے جان نے 6 افراد پر قتل کی ذمہ داری عائد کی ہے جن میں منظور پشتین، محسن داوڑ اور علی وزیر پر کے نام بھی شامل ہیں۔

رپورٹ میں مقتول متورکئی کے بھائی پرخے جان کا بیان بھی شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2،3 ہفتوں قبل حیات خان کی غلط بیان پر مبنی ویڈیو سامنے آئی تھی، پرخے جان نے بیان میں کہا کہ ویڈیو کے حوالے سے تمام دنیا کو اصل حقائق بتانا چاہتا تھا، پی ٹی ایم نےمعاملے میں شامل ہوکر میرا اور میرے بھائی کا گھر گرانے کی کوشش کی۔

رپورٹ کے مطابق پرخے جان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ڈی آئی خان میں وزیر جرگہ کے ذریعے ہمارے گھر گرانے کی کوشش کی، ناکامی پر مجھے اور میرے بھائی کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں، 9 فروری کو 2 موٹرسائیکل سواروں نے نورنگ لکی مروت میں مجھ پر فائرنگ کی، اس فائرنگ سے میری جان بچ گئی، 10 فروری کو میرے بھائی گل شماد خان عرف متورکئی کو شہید کردیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق پرخے جان کا کہنا تھا کہ میرے بھائی کے قتل کی ذمہ داری منظور پشتین، محسن داوڑ، علی وزیر اور مالک نصراللہ پر عائد ہوتی ہے، ان کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر گل عالم اور عید رحمان بھی اس قتل میں ملوث ہیں، یہ تمام افراد غیرقانونی جرگے اور خیسور واقعہ کے ذمہ دار ہیں۔

مزید خبریں :