بلاگ
Time 18 فروری ، 2019

سیلفی پر پابندی — خداوندا یہ تیرے سادہ دل بندے کدھر جائیں

ایک خبر کے مطابق چیف سیکرٹری پنجاب نے صوبے بھر کے آر پی اوز اورڈپٹی کمشنروں پر سرکاری تقریبات کے سوا پرائیویٹ لوگوں یا پروگراموں میں تصویریں، گروپ فوٹو اور سیلفیاں بنانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ حکومت پنجاب کے اس اقدام سے بعض بیوروکریٹس کے دل ٹوٹ جائیں گے جب کہ بعض برجستہ کہیں گے"او جی، مٹی پاؤ" لوگ سیلفیاں بنا کر عموماً فیس بک پر شیئر کرتے ہیں، لہٰذا اس پابندی سے جس طرح بندہ ہلکا ہو گا اسی طرح فیس بک بھی ہلکی ہو جائے گی۔

دیکھیے صاحب حکیم شرارتی کا خیال ہے کہ سیلفیاں بنانے والے زیادہ تر لوگ سادہ دل ہوتے ہیں اب سیلفیوں پر پابندی کے بعد وہ یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہوں گے کہ خداوندا یہ تیرے سادہ دل بندے کدھر جائیں؟

میرا خیال ہے ایسے سادہ دل بندوں پر پابندی اچھی نہیں لگتی، عام لوگ پہلے ہی موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر وقت بے وقت لگنے والی پابندی سے پریشان رہتے ہیں۔

اب خواص کے سیلفی پر پابندی کا جن بھی باہر آ گیا ہے، اللہ خیر کرے۔

دیکھیے سیلفی کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ مفت میں بن جاتی ہے، اور جو چیز مفت ہاتھ آ جائے تو کیا برا ہے۔ حکیم شرارتی کا قول ہے کہ عہد حاضر میں کوئی تقریب سیلفی کے بغیر مکمل نہیں ہوتی جس طرح آپ نے جمہوریت کے حسن کے بارے میں سنا ہو گا جی ہاں ، بالکل اسی طرح سیلفیاں تقریبات کا حسن ہوتی ہیں اگر افسران پر ان کی پابندی عائد کی گئی تو تقریبات میں ان کی حالت ایسی ہو جائے گی جیسی ستر برس کی عمر میں کسی اداکارہ کی ہوتی ہے۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہر سیلفی کے پیچھے خود نمائی کی خواہش پوشیدہ ہوتی ہے لیکن جب سیلفی کا سیزن چل رہا ہو تو الگ تھلگ کھڑے رہنا بے وقوفی سے بڑھ کر بے عزتی نہیں تو اور کیا ہے۔

عام لوگوں کے لیے سیلفی پاکستان کی طاقتور اشرافیہ سے تعلقات ظاہر کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ، یہ بات الگ ہے کہ تعلقات ہوں یا نہ ہوں۔ خیر سانو کی۔ ہم نے تو یہ بھی دیکھا ہے کہ جب کوئی کسی بڑے انسان۔ اوہ معاف کیجیے گا۔ بڑے آدمی کے ساتھ سیلفی بنانے کی کوشش کرتا ہے تو وہ لاتعلق سا بن جاتا ہے یا اپنا بڑا چہرہ دوسری طرف کر کے سیلفی بنانے والے کے جذبات کو مجروح کر دیتا ہے ۔ کیوں کہ "او نو کی۔۔"

سیلفی کا لفظ مستعمل ہونے کے بعد بعض خود ساختہ دانشوروں کو اس کا ترجمہ کرنے کی فکر لا حق ہو گئی۔ اب یہ لوگ اس کا ترجمہ بھی مارکیٹ میں لے آئے ہیں۔ ان دانشور نماووں نے "سیلفی" کا ترجمہ "خودی "کیا ہے۔ لیکن حکیم شرارتی نے اسے علامہ اقبال کے "فلسفہ خودی "سے زیادتی قرار دیا ہے حکیم صاحب کا کہنا ہے کہ اس کا ترجمہ کچھ بھی کر لیں مگر "خودی "پر سمجھوتہ نہیں ہو سکتا ۔ باالفاظ دیگر آلو بیچ چھولے بیچ پکوڑے بیچ مگر خودی نہ بیچ ۔ حکیم شرارتی نے اس امر پر خوشی کا اظہار کیا ہے کہ سندھ میں سیلفی پر کوئی پابندی نہیں لہٰذا انھوں نے سیلف میڈ سیلفی کے خواہش مند خواتین و حضرات سے اپیل کی ہے کہ وہ جلدی جلدی کریں اور اپنی پسندیدہ افسرانی شخصیات کے ساتھ سیلفیاں بنا لیں یہ نا ہو کہ آپ کو دیر ہو جائے اور پنجاب کی دیکھا دیکھی حکومت سندھ بھی افسران کے سیلفیاں بنوانے پر پابندی عائد کر دے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔