21 فروری ، 2019
صحرا کو ورلڈ کلاس کرکٹ سینٹر میں تبدیل کرنے والے ماضی کے عظیم کرکٹر آصف اقبال میچ فکسنگ کے الزامات کے بعد 20 سال پہلےشارجہ کرکٹ اسٹیڈیم سے الگ ہوگئے تھے، ان کے جانے کے بعد شارجہ اسٹیڈیم کچھ بحران میں رہا لیکن پھر اس گراؤنڈ کی رونقیں بحال ہوگئیں۔
آصف اقبال نے مقامی تاجر عبدالرحمٰن بخاطر کے ساتھ مل کر کرکٹرز بنیفٹ فنڈ سیریز کیلئے کئی کرکٹرز کی مالی اعانت کی تھی۔ شارجہ میں کرکٹ شروع کرنے والے سابق پاکستانی کپتان آصف اقبال جمعرات کو 20 سال بعد شارجہ اسٹیڈیم میں دکھائی دیئے۔
اس بار وہ اجنبی ماحول کے دوران گراؤنڈ میں آئے۔ شارجہ میں عبدالرحمٰن بخاطر کے ساتھ کرکٹ شروع کرنے والے آصف اقبال اس بار پاکستان کرکٹ بورڈ اور کراچی کنگز کی دعوت پر آئے ہیں۔ جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے اعتراف کیا کہ 20 برسوں سے میری عبدالرحمن بخاطر سے ملاقات نہیں ہوئی ہے اور اس بار بھی ان سے نہیں ملا ہوں۔
اپریل 2000 میں جنوبی افریقا نے ہنسی کرونیے کی قیادت میں شارجہ کپ میں شرکت کی تھی۔ آصف اقبال کا کوآرڈینیٹر کی حیثیت سے یہ آخری ٹورنامنٹ تھا۔
2000میں جنوبی افریقا کے سابق کپتان ہنسی کرونیے شارجہ سے اپنے ملک گئے اور انہوں نے میچ فکسنگ کا اعتراف کیا جس کے بعد وہ جہاز کے حادثے میں پراسرار انداز میں ہلاک ہوگئے۔
اس ٹورنامنٹ کے بعد آصف اقبال اور عبدالرحمن بخاطر کی راہیں ہمیشہ کیلئے جدا ہوگئیں۔ شارجہ کے انتظامی معاملات سے انہیں الگ کردیا گیا۔ یہ وہ دور تھا جب یہ سینٹر میچ فکسنگ کے الزامات کی زد میں آگیا۔
آصف اقبال اب انگلینڈ میں رہائش پذیر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 20 سال بعد اپنا لگایا ہوا پودا تناور درخت دکھائی دے رہا ہے۔ ماضی کے جھرونکوں میں جھانکنے کے بجائے آصف اقبال میڈیا کے دوستوں سے گھل مل گئے اور پرانی یادیں تازہ کرتے رہے۔
شارجہ اسٹیڈیم میں علی انور اور چیف کیوریٹر جمیل نے ان سے ملاقات کی۔ انہوں نے پاکستان سپر لیگ کا میچ پاکستان کے دو سابق ٹیسٹ کرکٹرز ظہیر عباس اور مدثر نذر کے ساتھ بیٹھ کر دیکھا۔
وہ سابق ٹیسٹ کرکٹر بازید خان سے بھی ملے اور ان کےوالد کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ آصف اقبال حیدرآباد بھارت سے پاکستان آئے تھے لیکن انہیں کرکٹ کے منظر سے ہٹانے میں بھارت نے ہی کردار ادا کیا اور بھارتی ٹیم 2000 کے بعد کبھی شارجہ نہیں آئی۔