کھیل

آج بھی جذبہ اور رنز کی بھوک ہے اسی لیے کرکٹ کھیل رہا ہوں: مصباح الحق

مصباح الحق نے لاہور قلندرز کے خلاف میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز بھی حاصل کیا۔ فوٹو: پی ایس ایل

ٹی ٹوئنٹی کو نوجوان کھلاڑی کی کرکٹ کہا جاتا ہے لیکن 44 سال کی عمر میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق نے اپنے فیورٹ گراؤنڈ شیخ زائد اسٹیڈیم میں شاندار اور پُر اعتماد اننگز کھیلتے ہوئے پشاور زلمی کو لاہور قلندرز کے خلاف نا قابل یقین فتح دلوادی۔

پشاور زلمی نے لاہور قلندرز کے خلاف چار وکٹ سے کامیابی حاصل کی اور میچ کا فیصلہ ایک گیند پہلے ہوا۔

مصباح الحق کہتے ہیں کہ کسی بھی چیز کا جنون اور اس سے محبت ختم ہو جائے تو پھر اس شعبے سے منسلک رہنا ٹھیک نہیں ہے، میں مشکل صورتحال اور چینلجز کو آج بھی انجوائے کر رہا ہوں۔

لاہور کے خلاف کامیابی کے بعد پریس کانفرنس میں دو سال پہلے ریٹائر ہونے والے مصباح الحق نے کہا کہ میں اسی لیے کھیل رہا ہوں کہ میں نے اپنی فٹنس کو قائم رکھا ہوا ہے، مجھ میں آج بھی جذبہ ہے اور رنز کی بھوک ہے، میں نے ٹریننگ نہیں چھوڑی اور محنت کر کے اپنے آپ کو تیار کرتا رہا، کوئی بھی کھلاڑی کتنا اپنے آپ کو فٹ رکھتا ہے اس کا انحصار اسی پر ہے۔

مصباح الحق نے کہا کہ میں فرسٹ کلاس اور گریڈ ٹو کھیل کر یہاں آیا ہوں، آج میں 20 دن بعد میچ کھیلا اور ابتدا میں فیلڈنگ مشکل تھی لیکن ہمارے بولرز کو بھی کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے اچھی بولنگ کی۔

انہوں نے ازراہ مذاق کہا کہ میں نے ٹیم انتظامیہ کو یہی مشورہ دیا ہے کہ مجھے نہ کھلایا کرو ورنہ 20 رنز پر پانچ وکٹیں گریں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے صورتحال کے مطابق اپنے کھیل کو تبدیل کیا، کھلاڑی کو وکٹ پر رکنا آنا چاہیے، سندیپ اچھا بولر ہے اور اس نے سب کو تنگ کیا ہوا ہے، میں نے اس کی گگلی کو کاونٹر کرنے کے لیے اس پر چار ج کیا۔

قومی ٹیم کے سابق کپتان نے کہا کہ یہاں ہر ٹیم کے پاس اچھے بولرز ہیں اور یہاں بولروں کے لئے کنڈیشن اچھی اور بیٹنگ کے لئے کنڈیشن آئیڈیل نہیں ہیں۔

مصباح نے کہا کہ پاکستان کے پاس بولر اچھے آرہے ہیں، یہی پاکستان کا مستقبل ہیں۔ حسنین، موسیٰ خان، عمر خان اچھے بولر ہیں۔ ہر سال ایک دو اچھے کھلاڑی مل جائیں تو اس سے پاکستان کرکٹ کو فائدہ ہو گا۔

میچ جتوانے کے بعد اور پشاور زلمی کو مشکل جیت دلوانے والے مصباح الحق ڈریسنگ روم میں واپس آئے تو انہیں گلے لگانے میں پیش پیش پاکستان کے ایک اور عظیم بیٹسمین یونس خان تھے۔

مصباح الحق نے پی ایس ایل کی دفاعی چیمپین اسلام آباد یونائیٹیڈ کو اس لیے خیر باد کہا تھا کہ اسلام آباد انہیں کھلاڑی کی حیثیت سے کھلانے کو تیار نہ تھے۔

مصباح الحق نے پشاور زلمی کو جوائن کیا اور اپنے مؤقف کو درست ثابت کر دیا کہ ان کی کرکٹ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے، مصباح 8 میچوں کے بعد زلمی میں آئے اور چھا گئے۔

میچ کے بعد انہوں نے کہا کہ انجری کے بعد ٹیم میں آنا اور کارکردگی دکھانا مشکل ہوتا ہے،کم بیک مشکل ہوتی ہے، میں اس گراونڈ پر بہت کرکٹ کھیل چکا تھا، اس لئے مجھے یقین تھا کہ اگر میچ آخری اوورز تک گیا تو ہم جیت جائیں گے۔

مصباح الحق نے کہا کہ میچ کے دوران قسمت نے بھی ہمارا بھرپور ساتھ دیا اور 20رنز پر پانچ وکٹ گرنے کے بعد میں نے اپنے اعصاب کو کنٹرول میں رکھا اور خراب گیندوں کا انتظار کیا۔

مزید خبریں :