پاکستان
08 اگست ، 2012

این آر او کیس، وزیراعظم کو توہین عدالت کا نوٹس،27اگست کو طلب

این آر او کیس، وزیراعظم کو توہین عدالت کا نوٹس،27اگست کو طلب

اسلام آباد… این آر او عمل درآمد کیس میں سپریم کورٹ نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر کے وزیر اعظم کو 27اگست کو طلب کر لیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے شارٹ آرڈر میں کہا کہ یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کے بعد راجہ پرویز اشرف وزیراعظم بنے، 27 جون کو عدالت نے راجہ پرویزاشرف پر اعتماد کا اظہار کیا، بدقسمتی کی بات ہے وزیراعظم عدالتی احکامات پر عمل میں ناکام رہے۔عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ عدالت کی مسلسل اور جان بوجھ کر نافرمانی کی گئی، 12 جولائی کو وزیراعظم کیطرف سے حتمی جواب نہ دیا جاسکا، اٹارنی جنرل نے گزشتہ سماعت پر کہاتھاکہ مناسب مہلت نہیں دی گئی، وزیراعظم کو ہدایت کی گئی کہ بغیر مشورہ عدالتی حکم پر عمل کریں، آج بھی عدالت کی کوئی بات نہیں مانی گئی اور نہ ہی کوئی رپورٹ عدالت میں داخل کی گئی۔ اس کے بعد این آر او عمل درآمد کیس کی سماعت 27اگست تک ملتوی کر دی گئی۔ اس سے قبل آج ہونے والی سماعت جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ سماعت نے کی۔عدالتی بینچ میں جسٹس امیرہانی مسلم، جسٹس شیخ عظمت سعید ، جسٹس اعجازافضل اور جسٹس اعجازچودھری بھی شامل تھے۔ گذشتہ سماعت پر احمد ریاض شیخ، ملک قیوم، عدنان خواجہ سے متعلق ریفرنس دائر کرنے کیلئے نیب نے دو ہفتوں کی مہلت مانگی تھی۔ آج سماعت کی ابتداء پر ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ احسن راجا نے عدالت سے استدعا کی کہ میرے خلاف نیب نے ریفرنس داخل کردیا ہے، میرا جواب داخل ہونے سے پہلے مجھے گرفتار نہ کیا جائے۔ جسٹس آصف کھوسہ نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کوئی اچھی خبر ہے، اس پر اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ توہین عدالت قانون میں بہت زیادہ مصروف رہا، 2اداروں کے درمیان خلیج باقی نہیں رہیگی، حل تلاش کیا جارہا ہے ، کوششیں جاری ہیں، مزید وقت دیا جائے، یہ معاملہ عید کے بعد تک ملتوی کیا جائے۔ اس موقع پر جسٹس کھوسہ نے استفسار کیا کہ کون سی عید؟ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ستمبر کے پہلے ہفتے میں سماعت رکھ لی جائے۔ جسٹس کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ جہاں خواہش ہو وہاں راستہ نکلتا ہے، کیا پہلے ہی کافی وقت نہیں دے دیا، اس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جہاں اتنا وقت گزر گیا وہاں تھوڑا وقت اور دیدیں۔ جسٹس کھوسہ نے مزید ریمارکس دیئے کہ کل وزیرقانون نے انٹرویومیں کہااین آراوفیصلے کوری وزٹ کرنیکی درخواست دینگے، اگر یہ پلان ہے تو یہ تو بہت لمبا پلان ہے۔اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ ، سپریم کورٹ ہے، اسکے پاس انصاف کامکمل اختیار ہے، کوشش کرونگادونوں اداروں کا امیج بڑھے،مسئلہ ہمیشہ کیلئے حل ہوجائے۔اس موقع پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ یہ بنچ صرف عملدرآمد کیلئے ہے، فیصلے کو ری وزٹ نہیں کرسکتے، اس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ وزیرقانون کا موقف بھی لوں گا، جولائی کے آرڈرپرریویوکاابھی وقت ہے،اس وقت تک مہلت دیجائے۔ جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ آپکا دیا گیا جوازقابل قبول نہیں، آپ جب تک اٹارنی جنرل ہیں، مصروف رہیں گے۔ اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ عدالت نے جو اعتماد کیا اسے پورا کرنیکی کوشش کرونگا۔تاہم جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت اپنے فیصلے سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹ سکتی۔

مزید خبریں :