مہوش حیات کیلئے ’تمغہ امتیاز‘ کے بعد اب ’لکس اسٹائل ایوارڈ‘ بھی؟

لکس اسٹائل ایوارڈز کی نامزدگیاں آتے ہی سب سے پہلا جھٹکا بہترین اداکارہ کیلئے نام پڑھ کر لگا جس میں کئی بڑے نام فہرست سے شامل ہی نہیں — فوٹو:فائل 

لکس اسٹائل ایوارڈز نے پھر” حد“ کیسے کردی؟ کیا اس بار مہوش کو ’ایڈ جسٹ‘ کیا گیا ہے؟ سب سے حیران کن ’اِن‘ اور اس سے بھی زیادہ حیران کن ’آوٹ‘ کون ہے؟ اس سال ایوارڈز کی تقریب میں ماہرہ کیوں نہیں ہوں گی؟ ہانیہ اور مایا علی کا قصور کیا تھا؟ 

احمد علی بٹ کے ایوارڈ کو کس سے خطرہ ہے؟ سال کی سب سے بہترین اور سب سے زیادہ ریکارڈز بنانے والی فلم کو نظر انداز کیوں کیا گیا؟ ہانیہ اور مایا میں سے کون نامزدگی نہ ملنے کے باوجود ایوارڈز کی تقریب میں موجود ہوسکتا ہے؟

ہمایوں سعید کا کہیں نام نہیں لیکن وہ جیت کیسے گئے؟ لکس والوں کو شاباش کیوں دینی چاہیے؟

لکس اسٹائل ایوارڈز کی نامزدگیاں آتے ہی سب سے پہلا جھٹکا بہترین اداکارہ کیلئے نام پڑھ کر لگا، اس فہرست میں سال کی سب سے کامیاب فلم ’جوانی پھر نہیں آنی 2‘ کی کبریٰ خان غیر حاضر تھی۔

چلیں فرض کریں اگر یہ بھی مان لیں کہ کبریٰ خان کا کردار فلم کے باقی کرداروں سے اہم نہیں تھا تو سال کی دوسری کامیاب ترین فلم ’پرواز ہے جنون‘ کی ہانیہ عامر کا نام بھی فہرست میں نہیں ملا۔

— فوٹو: فائل 

اب فلم بھی کامیاب دوسرا ہانیہ اتنی بڑی فلم کی ایک اکیلی ہیروئن پھر یہ گھپلا کیوں؟ ارے ارے ابھی رکیے نہیں سال کی تیسری کامیاب ترین فلم ’طیفا اِن ٹربل‘ کی ہیروئن مایا علی جنھوں نے اس فلم سے سپر ہٹ آغاز کیا خود بھی اسی ’برانڈ‘ سے منسلک ہیں تو ان کا نام بھی غائب لیکن کیوں؟

یہ تو نہیں کہ یہ تینوں اداکارہ کی ڈیٹس ایوارڈز کے ساتھ میچ نہیں کی یا پھر کم از کم مایا علی کو بہترین نئی اداکارہ کا اسپیشل ایوارڈ دے کر یہاں نامزدگی نہ دے کر ہارنے سے بچایا گیا ہے، اگر یہ منظق ہے تو عجیب ہے کیوں کہ پہلی ہی فلم سے بہرحال بہترین اداکارہ کی نامزدگی بھی اعزاز ہی ہوتا ہے۔

— فوٹو: مہوش حیات ٹوئٹر اکاؤنٹ 

سال کی چوتھی کامیاب فلم ’ڈونکی کنگ‘ میں تو، ہاں ہاں وہاں تو کوئی ہیروئن تھی ہی نہیں اس لیے چلیں اسے چھوڑیں لیکن ’سات دن محبت ان‘ میں اپنے ’کمفرٹ زون‘ کو ایک بار پھر چیلنج کرنے والی ماہرہ خان کا نام بھی ڈھونڈنے سے نہیں ملا۔

اب ان کو اگر ’ورنہ‘ کیلئے پچھلے سال غلط ایوارڈ دیا تو اس کا یہ مطلب تھوڑی ہے کہ ان کی اس سال نامزدگی ہی نہیں بنتی، اب یہی غلطی دہرائی گئی ہے مہوش حیات کا نام ڈال کر، پچھلے سال جب ’پنجاب نہیں جاؤں گی‘ سے مہوش حیات کو ایوارڈ دینا چاہیے تھا، اس وقت تو انھیں ’قابل‘ نہیں سمجھا گیا لیکن اس سال ’لوڈ ویڈنگ‘ جیسی کمزور فلم سے ان کو نامزدگی بھی دے دی گئی۔

اس بات کا بھی امکان ہے کہ ایوارڈز کی انتظامیہ نے مہوش کا نام اس لیے ڈالا ہو کہ وہ نہ صرف اس سال ایوارڈز کی تقریب میں آئیں گی بلکہ ان کا نام اِس وقت تمغہ امتیاز کی وجہ سے ہر جگہ چل رہا ہے، یہ تبصرہ بھی کسی اور سے نہیں بلکہ مہوش سے ہی شروع ہوا ہے۔

پنکی میم صاحب کی ہاجرہ یامین کی نامزدگی بھی کئی لوگوں کیلئے حیران کن ہوسکتی ہے۔

— فوٹو: فائل 

بہترین اداکارہ کیلئے ہی ’کیک‘ کی دو ’ہیرو‘ آمنہ شیخ اور صنم سعید کے نام بھی ہیں جن پر کسی کو اعتراض نہیں ہوگا، اعتراض تو تیسرے نام سوہائے علی ابڑو پر بھی نہیں بنتا کیوں کہ تینوں میں سے کوئی بھی ایوارڈ جیت سکتا ہے لیکن زیادہ تر لوگوں کی رائے میں آمنہ اور ہمارے خیال میں صنم زیادہ فیورٹ ہیں کیونکہ جتنے شیڈز صنم کے کردار میں تھے وہ اس سال کسی اور اداکارہ کو نہیں ملے۔

سال کی سب سے بہترین اور سب سے زیادہ ریکارڈز بنانے والی ’ڈونکی کنگ‘ کو ایوارڈز والوں نے بالکل لفٹ نہیں کروائی، کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ کیونکہ فلم اینیمیٹڈ تھی تو وہاں سے ایوارڈز میں پرفارم کرنے یا شرکت کرنے کون آتا۔

ویسے یہ رائے درست ہے یا نہیں لیکن بہترین فلم کی فہرست میں ’ڈونکی کنگ‘ کا نام سب سے اوپر آنا چاہیے تھا اور ساتھ میں ’پرواز ہے جنون‘ کو بھی نامزدگی ملنی چاہیے تھی۔ 

ہوسکتا ہے لکس والوں کے ذہن میں ڈونکی کنگ کیلئے اسپیشل ایوارڈ ہو لیکن بہترین فلم اور بہترین ہدایتکار کی فہرست میں جگہ پھر بھی بنتی تھی کیونکہ فلم کے ریکارڈز ہی یہاں بتانے شروع کیے توجگہ یہ تبصرہ کافی طویل ہوجائے گا۔

فلم ’جوانی پھر نہیں آنی 2‘ کے ہدایت کار ندیم بیگ اور فلم ’طیفا ان ٹربل‘ کے احسن رحیم — فوٹو:فائل

سال کے بہترین ہدایتکاروں کی فہرست میں سب سے کم ’کنٹرورسی‘ ہے کیونکہ ’ڈونکی کنگ‘ کی شمولیت کے بعد یہ فہرست پرفیکٹ ہوجاتی، اب موجودہ فہرست میں ندیم بیگ موسٹ فیورٹ ہیں، احسن رحیم، عاصم عباسی اور حسیب حسن کے نام بھی اس سال خوب چلے ہیں، نبیل قریشی کی جگہ پر بھی اعتراض نہیں لیکن ان کا نام فہرست میں” چھٹے“ نمبر پر ہی جچتا ہے۔

بہترین اداکار میں احمد علی بٹ سب سے زیادہ فیورٹ ہیں، ان کو تو اس سال بہترین اداکار کے ساتھ بہترین معاون اداکار، بہترین کامیڈین اور بہترین اداکار (کریٹکس) کا ایوارڈ بھی مل سکتا ہے۔

احمد علی بٹ تو ’جوانی ٹو‘ میں چھائے تھے ہی لیکن یہ کامیابی فلم کے پروڈیوسر اور ہیرو ہمایوں سعید کی بھی ہے جنھوں نے احمد علی بٹ کو سب سے آگے رکھا اور ’فواد‘ معاف کیجئے گا ’فہد مصطفی‘ پر بھی قینچی نہیں چلائی لیکن یہاں ایوارڈز والوں نے ان کے نام کے آگے قینچی چلا کر شاید اپنے ایوارڈز کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے۔

— فوٹو: فائل 

کچھ لوگوں کا کہنا کہ ہمایوں سعید نے پچھلے سال ایوارڈز کی تقریب میں اپنا ایوارڈ مہوش کے نام کرکے ایوارڈز والوں کو نیچا دکھانے کی کوشش کی تھی لیکن ایسا غالباً نہیں ہوگا کیونکہ یہ تو بڑے دل والے ہمایوں کا ہمیشہ کی طرح بڑے دل کا مظاہرہ تھا۔

ہمایوں کے ہی کچھ چاہنے والے کہتے ہیں کہ اگر وہ ایوارڈز میں موجود ہوں گے تو یہ بھی سمجھا جائے کہ سب ہمایوں سے پوچھ کر ہی فائنل ہوا ہے، اب یہ کیسا فائنل ہے جس میں ’لوڈ ویڈنگ‘ کے فہد مصطفی ہیں لیکن ’جوانی‘ کے ہمایوں، ’پرواز‘ کے احد اور ’سات دن‘ کے جاوید شیخ نہیں۔

جاوید شیخ ہوتے تو احمد علی بٹ کیلئے تھوڑا مقابلہ بنتا لیکن اب ’طیفا‘ کے علی ظفر کی موجودگی کے باوجود احمد علی بٹ کے سامنے سے ایوارڈ کوئی اور لے کر اڑ بھی نہیں سکتا۔ علی ظفر کی میزبانی اور طیفا کی پرفارمنس ’پیکج‘ بن کر کوئی خطرہ کرسکتی تھی لیکن ایوارڈز کی تقریب کی ٹائمنگ سے لگتا ہے وہاں فواد خان کا ’گنڈاسہ‘ چلے گا یعنی میزبانی فواد کے ہاتھوں میں جاتی لگ رہی ہے۔

اس سال بہترین گلوکار کو پیکج ڈیل میں ہی بھگتا دیا گیا لگتا ہے زیب سے کوئی پرانا جھگڑا ہے کیونکہ پچھلے سال ’ورنہ‘ سے انھیں نظر انداز کیا گیا، نامزدگی ہی نہیں دی گئی اس سال بھی ’پرواز ہے جنون‘ کے زیب والے گانے کو آؤٹ کیا بلکہ خواتین اور مرد گلوکاروں کے ایوارڈ کو ایک کرلیا گیا جو دونوں کیلئے زیادتی ہے۔

اتنی ساری باتوں کے باوجود ایوارڈز جاری رکھنے پر لکس اسٹائل والے مبارکباد کے مستحق ہیں۔ ایوارڈز دینا بہت مشکل کام ہے سب کو خوش نہیں رکھا جاسکتا بلکہ سب کی پسند کو بھی ’ایڈ جسٹ‘ نہیں کیاجاسکتا لیکن کیونکہ یہ پاکستان کے سب سے بڑے ایوارڈز ہیں اس لیے یہاں ایوارڈز پر سمجھوتے نہیں ہونے چاہئیں۔

دوسرا ایوارڈز کی جاری ہونی والی فلمی فہرست اور سکڑ گئی ہے۔ 2018 پاکستانی فلم انڈسٹری کیلئے تاریخی تھا اس کیلئے ایوارڈز کی کیٹگریاں اور بڑھانی چاہیے تھی لیکن ایسا نظر نہیں آیا۔

نوٹ:

1۔۔ ہر فلم بنانے والا، اُس فلم میں کام کرنے والا اور اُس فلم کیلئے کام کرنے والا، فلم پر باتیں بنانے والے یا لکھنے والے سے بہت بہتر ہے۔

2۔۔ ہر فلم سینما میں جا کر دیکھیں کیونکہ فلم سینما کی بڑی اسکرین اور آپ کیلئے بنتی ہے۔ فلم کا ساؤنڈ، فریمنگ اور میوزک سمیت ہر پرفارمنس کا مزا سینما پر ہی آتا ہے۔ آپ کے ٹی وی، ایل ای ڈی، موبائل یا لیپ ٹاپ پر فلم کا مزا آدھا بھی نہیں رہتا۔

3۔۔ فلم یا ٹریلر کا ریویو اور ایوارڈز کی نامزدگیوں پر تبصرہ صرف ایک فرد واحد کا تجزیہ یا رائے ہوتی ہے جو کسی بھی زاویے سے غلط یا صحیح اور آپ یا اکثریت کی رائے سے مختلف بھی ہوسکتی ہے۔

4۔۔ غلطیاں ہم سے، آپ سے، فلم بنانے والے سمیت سب سے ہوسکتی ہیں اور ہوتی بھی ہیں لیکن آپ کوئی غلطی دیکھیں تو نشاندہی ضرور کریں۔

5۔۔ فلم کے ہونے والے باکس آفس نمبرز یا بزنس کے بارے میں اندازہ لگایا جاتا ہے جو کچھ مارجن کے ساتھ کبھی صحیح تو کبھی غلط ہوسکتا ہے۔

6۔۔ فلم کی کامیابی کا کوئی فارمولا نہیں، بڑی سے بڑی فلم ناکام اور چھوٹی سے چھوٹی فلم کامیاب ہوسکتی ہے۔ ایک جیسی کہانیوں پر کئی فلمیں ہِٹ اور منفرد کہانیوں پر بننے والی فلم فلاپ بھی ہوسکتی ہیں، کوئی بھی فلم کسی کیلئے کلاسک کسی دوسرے کیلئے بیکار ہوسکتی ہے۔

7۔۔ فلم فلم ہوتی ہے، جمپ ہے تو کٹ بھی ہوگا ورنہ ڈھائی گھنٹے میں ڈھائی ہزار سال، ڈھائی سو سال، ڈھائی سال، ڈھائی مہینے، ڈھائی ہفتے، ڈھائی دن تو دور کی بات دو گھنٹے اور اکتیس منٹ بھی نہیں سما سکتے۔

مزید خبریں :