پاکستان

الیکشن کمیشن ممبران کی تقرری: وزیراعظم نے اپوزیشن لیڈر کو خط لکھ دیا

فائل فوٹو: وزیراعظم عمران خان/ قائد حزب اختلاف شہبازشریف

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے الیکشن کمیشن کے 2 ممبران کی تقرری کے معاملے پر اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو خط لکھ دیا۔

ذرائع کے مطابق اس سے قبل وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کی جانب سے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو خط لکھا گیا تھا جسے قائد حزب اختلاف نے آئینی تقاضوں کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مسترد کیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن لیڈر کے اعتراض کے بعد شہبازشریف کو خود خط لکھا ہے اور اس خط میں بھی پہلے والے خط کے نام دوبارہ تجویز کیے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے بلوچستان کے الیکشن کمیشن کے ممبر کے لیے امان اللہ بلوچ، منیر کاکڑ اور نوید جان بلوچ کے نام تجویز کیے ہیں جب کہ سندھ کے لیے خالد صدیقی، فرخ ضیاء شیخ اور ایاز محمود کے نام دیے گئے ہیں۔

وزیراعظم کے خط کا متن

وزیراعظم عمران خان کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو لکھے گئے خط کے متن میں وزیراعظم نے مؤقف اپنایا ہےکہ شاہ محمود قریشی کی جانب سےمشاورت کیلئے خط لکھا گیا، میرے سیکریٹری کی طرف سے لکھاگیا خط بھی آئین کی روح کے منافی نہیں تھا، سیکریٹری نے میری ہدایت پر ہی آپ کو خط لکھا تھا۔

وزیراعظم نے اپنے خط میں اراکین الیکشن کمیشن کے تقرر کے لیے مشاورت سے متعلق شہبازشریف کے الزامات بھی مسترد کردیے۔

وزیراعظم نے خط میں مزید کہا ہےکہ 26 مارچ کا خط تمام آئینی تقاضوں کو پورا کرتا ہے، خط بامقصد اور نتیجہ خیز مشاورت کی نیت سے لکھا گیا، اس خط کے ذریعے زور دیتا ہوں کہ مشاورتی عمل کا حصہ بنیں، خط کے جواب میں تحریری طور پر آپ بھی ارکان کیلئے نام نامزد کریں، اگرآپ مشاورتی عمل کا حصہ نہیں بنتے تو میں اور عوام یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوں گے کہ آپ آئینی عمل سےاحتراز برت رہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ آپ کے عدم تعاون کی صورت میں آئینی طریقہ کار پر عمل کریں گے، بحیثیت وزیراعظم تمام آسامیاں آئینی انداز میں پُر کرنے کیلئے پرعزم ہوں۔

اپوزیشن چیمبر کا خط پر اعتراض

دوسری جانب اپوزیشن چیمبر نے وزیراعظم کے خط پر بھی اعتراض اٹھادیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ اپوزیشن چیمبر نے وزیراعظم کے قائد حزب اختلاف کو خط پر بھی اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہےکہ اس معاملے پر خطوط سے کوئی پیشرفت نہیں ہوگی، جب تک وزیراعظم عمران خان اپوزیشن لیڈر شہبازشریف سے ملاقات نہیں کرتے تب تک معاملے آگے نہیں بڑھ پائے گا۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن چیمبر نے کہا ہےکہ چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن کے ممبران کی تعیناتی کے لیے آئینی راستہ ہے جس کے لیے قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کا متفق ہونا ضروری ہے، ماضی میں بھی اس طرح کی تقرری کیلئے قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کے درمیان ملاقاتوں اور اتفاق کی مثالیں موجود ہیں۔

واضح رہےکہ سندھ اور بلوچستان کے الیکشن کمیشن کے ممبران اپنی مدت مکمل کرچکے ہیں اور نئے ممبران کی تعیناتی کے لیے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے۔

مزید خبریں :