09 اپریل ، 2019
سوشل میڈیا (خاص طور پر ٹوئٹر) کا استعمال کرنے والے پاکستانیوں کی بڑی تعداد جرمنی کے پاکستان میں سفیر مارٹن کوبلر سے بخوبی واقف ہے، ان کا نام دنیا بھر میں پاکستان کا مثبت چہرہ اجاگر کرنے والے غیر ملکیوں میں صف اول میں شمار ہوتا ہے۔
مارٹن کوبلر کوئی معمولی حیثیت کے سفارتکار نہیں بلکہ وہ اپنے شعبے کے ایک منجھے ہوئے کھلاڑی ہیں جو کئی ممالک میں سفارتکاری کے علاوہ اقوام متحدہ کے خصوصی مشنز کے لیے بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔
مارٹن کوبلر نے 10 اگست 2017 کو بطور سفارتکار پاکستان میں پیشہ وارانہ ذمہ داریاں سنبھالیں اور جلد ہی اپنے منفرد انداز سے پاکستانیوں کے دلوں میں گھر کر گئے۔
جرمن سفیر کو پاکستان کی ثقافت اور مہمان نوازی نے اس قدر متاثر کیا کہ انہوں نے اس خوبصورت خطہ ارض کو دنیا بھر میں متعارف کرنے کا بیڑا اپنے سر اٹھا لیا۔
جرمن سفیر کو پاکستان کے شمالی علاقہ جات نے ناصرف متاثر کیا بلکہ وہ گاہے بگاہے ان مقامات کی سیر کرنے نکل پڑتے اور سوشل میڈیا پر پاکستان کی خوبصورتی کی ویڈیوز شیئر کر کے دوسروں کو بھی پاکستان آنے کا مشورہ دیتے۔
ٹرک آرٹ ہو یا ان کی پسندیدہ ٹرک آرٹ والی فوکسی، کوئی ادبی میلہ ہو یا فیسٹول، سوہن حلوہ بنانے کا فن ہو یا روغنی نان، تاریخی مقامات کی سیر ہو یا ریگستانوں کی سنہری دھوپ، پاکستان کے ہر رنگ کو انہوں نے مثبت چہرہ بنا کر دنیا کے سامنے اجاگر کیا۔
یہی نہیں مارٹن کوبلر کے پاکستانیوں کے ساتھ بلا کسی رنگ و نسل اور زبان کی تفریق کے سیلفی کے انداز نے ان کی مقبولیت کو چار چاند لگائے، اور ان کی اپنائیت نے بَھٹہ مزدور ہو یا تندور والا، چپل بنانے والا ہو یا سائیکل والا، نوجوان ہو یا بچہ یا بوڑھا، طالبعلم ہو یا استاد، ہر خاص و عام کے دل میں گھر بنایا۔
جرمن سفیر بھی پاکستان کے رنگ میں ایسے رنگے کہ کراچی کے مخصوص اسٹائل، جینز کی پینٹ کے ساتھ پشاوری چپل پہنے متعدد بار نظر آئے، بلکہ کراچی میں ہی سڑک کنارے ایک کرسی اور شیشہ لگائے بیٹھے ہیئر ڈریسر سے دوستی بھی کرتے ہیں تو کہیں گُڑ بنانے والے خاندان کے ساتھ وقت گزارتے ہیں۔
پاکستانی آرٹ سے محبت اتنی کہ جرمنی میں گھر کیلئے صوفے تک پاکستان سے بنوائے اور ساتھ ہی چنیوٹی کشیدہ کاری والا لکڑی کا دروازہ بھی بنوایا جسے وہ ساتھ لیکر اپنے دیس جائیں گے، یہی نہیں ان کی موٹر سائیکل بھی ٹرک آرٹ سے مزین ہے جو ان کے ساتھ جرمنی جائے گی۔
البتہ! ان کی محبوبہ کہلائی جانے والی ’فوکسی‘ جس کو اکثر اسلام آباد کی شاہراہوں پر دیکھا گیا، وہ مارٹن کوبلر پاکستان میں ہی فروخت کر کے جا رہے ہیں لیکن اس کی آمدنی جرمن سفیر نے ایک فلاحی ادارے کو عطیہ کی ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو صاف ستھرا رکھنے اور خیبرپختونخوا میں سڑک کی ناقص صورتحال پر حکام بالا کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کے باعث انہیں سیاسی تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن وہ پھر بھی اپنا کام تندہی سے کرتے رہے۔
پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کو دکھانے والے مارٹن کوبلر پاکستانیوں کے لیے دل میں درد بھی رکھتے ہیں، اس کا عملی نمونہ کراچی کی بلدیہ فیکٹری کے متاثرین کا جرمن کمپنی کے خلاف زرتلافی کا مقدمہ جرمنی کی عدالت سے خارج ہونے کے بعد ان کے درعمل سے ظاہر ہے جس میں انہوں نے افسوس کا اظہار بھی کیا، یہی نہیں وہ پاکستان میں دیہاڑی والے مزدوروں کی حالت زار پر بھی فکر مند رہتے تھے۔
پاکستان میں پانی کا مسئلہ انتہائی سنگین نوعیت کا ہے اور اس حوالے سے بھی انہوں نے مہم کا آغاز اپنی ذات سے کیا اور گاڑیوں کو دھونے کے لیے کم سے کم پانی خرچ کرنے کی مہم شروع کی، ساتھ ساتھ ملک میں شجر کاری بھی کرتے رہے۔
ان کی سبکدوشی کے اعلان کے ساتھ ہی کئی سوشل میڈیا صارفین نے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا، متعدد مداحوں نے انہیں پاکستان میں مستقل رہائش اور حکومت سے پاکستانی شہریت دینے کا مطالبہ کیا لیکن اب پاکستان کا یہی مثبت چہرہ دنیا بھر میں اجاگر کرنے والے جرمن سفیر کی مدت ملازمت ختم ہونے کو ہے اور ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اپنے وطن جرمنی لوٹ رہے ہیں۔
انہوں نے اپنا آخری پیغام بھی ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری کیا ہے جس میں وہ روایتی پاکستانی شیروانی زیب تن کیے ہوئے ہیں، مارٹن کوبلر نے اپبے الوداعی پیغام میں کہا کہ پاکستان سے رخصت ہونے پر بہت اداس ہیں لیکن ایک عام سیاح کی حیثیت سے پاکستان آتے رہیں گے۔
بطور سفیر اپنے آخری پیغام میں مارٹن کوبلر ایک بار پھر پاکستان سے والہانہ محبت کا اظہار کرتے ہیں کہ میرا پاکستان سے قلبی تعلق ہے اور امید ہے کہ پاکستان میں امن و خوشحالی آئے گی۔
پاکستان کا مثبت چہرہ اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ مارٹن کوبلر نے پاکستان اور جرمنی کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے بھی اپنی ذمہ داریاں ہر طرح سے پوری کیں۔
مارٹن کوبلر ہمیشہ ہمارے دلوں میں رہیں گے اور قوم انہیں ہمیشہ محسن پاکستان کی حیثیت سے یاد رکھے گی۔