05 دسمبر ، 2018
نوشہرہ کے علاقے اضاخیل بالا میں بننے والی سڑک کے تخمینے کے معاملے پر پاکستان میں تعینات جرمن سفیر مارٹن کوبلر اور خیبرپختونخوا حکومت آمنے سامنے آگئے۔
پاکستان میں جرمن سفیر مارٹن کوبلر سوشل میڈیا پر کافی متحرک ہیں اور پاکستان کی سیاحت و کلچر کی بھی تشہیر کرتے نظر آتے ہیں۔
مارٹن کوبلر سوشل میڈیا پر پاکستان کے مسائل کو بھی اجاگر کرتے رہتے ہیں اور گزشتہ دنوں انہوں نے دارالحکومت اسلام آباد میں کوڑے کی بھی نشاندہی کی تھی لیکن اب جرمن سفیر نے خیبرپختونخوا میں بننے والی سڑک کے تخمینے پر سوالیہ نشان لگایا ہے۔
جرمن سفیر نے اپنی ٹوئٹ میں نوشہرہ کے علاقے اضاخیل کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ اس سڑک کو دیکھئے جو اضاخیل بالا میں مقامی گاؤں کے لوگوں نے جرمنی کے تعاون سے 40 لاکھ روپے میں بنائی اور یہ ایک کلو میٹر لمبی ہے اور 12 انچ موٹی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح کی سڑک خیبرپختونخوا حکومت نے ایک کروڑ میں ناقص معیار کی اور 6 انچ موٹی بنوائی ہے، کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کیوں؟؟
جرمن سفیر کی ٹوئٹ کے بعد سوشل میڈیا پر ایک بحث کا آغاز ہوگیا ہے اور صارفین کی جانب سے طرح طرح کے تبصرے کیے جارہے ہیں۔
دوسری جانب مارٹن کوبلر کی ٹوئٹ پر خیبرپختونخوا کی حکومت کا بھی ردعمل سامنے آیا ہے اور وزیر اطلاعات خیبرپختونخوا شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ حکومت عالمی معیار کے تحت سڑکیں بناتی ہیں، کمیونٹی کی سڑک پر نہ تو ٹیکس ادا کیا گیا اور نہ ہی انجینئرنگ ڈیزائن اور سیفٹی اسٹینڈرڈز کا ذکر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کمیونٹی کی جانب سے بنائی گئی سڑک میں کسی قسم کے ٹیکس ادا نہیں کیے گئے لیکن حکومت تمام تر ٹیکس ادا کرنے کی پابند ہوتی ہے، کمیونٹی کی طرف سے بنائی گئی سڑک میں کراس ڈرینیج اور نکاسی کا کوئی ذکر نہیں۔
صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت پروکیورمنٹ قوانین کے تحت رجسٹرڈ کنٹریکٹرز کو ٹھیکے فراہم کرتی ہے، انجینئرز کے تخمینہ سے کم بولی لگانے والے کنٹریکٹرز کو ٹھیکے دیکر بچت کی جا رہی ہے۔