09 اگست ، 2012
اسلام آباد… ملک ریاض کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت جاری ہے اور جسٹس اعجاز افضل اور جسٹس عظمت سعید پر مشتمل بنچ سماعت کر رہا ہے۔ سماعت کی ابتداء میں ملک ریاض کے وکیل ڈاکٹرباسط نے موٴقف اختیار کیا کہ اس کیس میں انٹراکورٹ اپیل دائر کی گئی تھی اور اس وقت توہین عدالت ایکٹ 2012 نافذ تھا، اس کے تحت اپیل آتے ہی شوکاز نوٹس اور توہین عدالت کی کاروائی معطل ہوگئی تھی،اس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ اس قانون کو کالعدم قرار دیتے ہوئے عدالت نے قرار دیاتھا کہ یہ تصور کیا جائے جیسے یہ قانون کبھی تھا ہی نہیں۔ڈاکٹر باسط کا کہنا تھا کہ تقاضا انصاف کے پیش نظر اپیل کی سماعت تک اس کیس پر کارروائی روکی جائے، اپیل کا حق تو توہین عدالت آرڈیننس 2003 میں بھی ہے، آج فرد جرم عائد کی گئی تو میرا حق متاثر ہوگا لہذا انٹراکورٹ اپیل پر فیصلے تک یہ عدالت انتظار کرے، جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ ملک ریاض پر آج ہی فرد جرم عائد کی جائیگی۔