03 مئی ، 2019
اسلامی نظریاتی کونسل کا کہنا ہے کہ کمسنی کی شادی مسائل کا سبب بنتی ہے لیکن قانون سازی سے بھی پیچیدگیاں ہوں گی۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے شعبہ تحقیق نے کمسنی کی شادی کے بارے میں سینیٹ اور قومی اسمبلی میں مجوزہ بلوں کے بارے میں تفصیل جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ متعدد اجلاسوں میں اس موضوع پر طویل مباحثہ ہوا۔
اعلامیے کے مطابق کونسل کی سپریم باڈی بھی پاکستان کے سابق مفتی اعظم مولانا مفتی محمد شفیع مرحوم کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے قرار دے چکی ہے کہ کم عمری کی شادی کئی مسائل کا باعث بنتی ہے تاہم قانون سازی یا پابندی سے بھی پیچیدگیاں پیدا ہوں گی۔
اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں بعض خاندان کمسن بچیوں کی شادی پر مجبور ہوتے ہیں، ایسے اسباب کو ختم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔ اس معاملے پر قانون سازی اور عمر کی پابندی سے متعدد پیچیدگیاں پیدا ہوں گی۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے کمسنی کی شادی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کمسن بچوں کی شادی پر پابندی کی بجائے اس کی حوصلہ شکنی کے لیے علمائے کرام کی مدد سے آگاہی مہم چلائے۔
خیال رہے کہ سینیٹ سے منظوری کے بعد کم عمری کی شادی پر پابندی اور سزاؤں سے متعلق بل یکم مئی کو قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا اور اراکین کی منظوری سے بل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔