10 اگست ، 2012
کراچی … کراچی میں یوم شہادت حضرت علی کے جلوس کے قریب فائرنگ کے واقعے سے متعلق کمشنر کراچی روشن علی شیخ کا کہنا ہے کہ لوگوں کے ایک گروپ نے لائٹ ہاوٴس سے جلوس میں داخل ہونے کی کوشش کی تلاشی لینے کی کوشش پر بعض افراد نے جلوس پر فائرنگ کی جبکہ خادم جلوس شبر زیدی نے کہا ہے کہ فائرنگ نہ جلوس میں شریک افراد نے کی اور نہ رینجرز نے۔ کمشنر کراچی نے جیو نیوز سے ٹیلی فون پر خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تقریباً 800 افراد نے لائٹ ہاوٴس سے جلوس میں داخل ہونے کی کوشش کی، انتظامیہ نے جلوس میں شامل ہونے والوں کی تلاشی لینے پر زور دیا تاہم جلوس میں شامل ہونیوالے بعض افراد نے جلوس پر فائرنگ کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ رینجرز اور ایف سی نے فائرنگ کرنے والوں کو روکنے کیلئے جوابی فائرنگ کی، جس سے تھوڑی بھگدڑ مچی تاہم اب صورتحال کنٹرول میں ہے۔ کمشنر کراچی روشن شیخ کا کہنا ہے کہ جلوس کے منتظمین سے کہا ہے کہ شرکاء کے پاس اسلحہ ہونا انتہائی سنگین بات ہے، اس کا سد باب ہونا چاہئے۔ دوسری جانب خادم جلوس شبر زیدی کہتے ہیں کہ فائرنگ نہ جلوس میں شریک افراد نے کی اور نہ رینجرز نے، جلوس کے برابر والے روڈ پر فائرنگ ہوئی تھی، جلوس کے قریب ہوائی فائرنگ ہوئی جس سے بدنظمی ہوئی۔ انہوں نے کہا ہے کہ جلوس معمول کے مطابق اپنی منزل کی جانب گامزن ہے، تھوڑی سی بدنظمی ہوئی تھی جواب کنٹرول میں ہے، سیکیورٹی انتظامات سے مطمئن ہیں۔