14 جون ، 2019
قومی ٹیم کے سابق کپتان محمد یوسف نے ورلڈکپ میں کھلاڑیوں کو فیملیز ساتھ رکھنے کی اجازت ملنے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی سی بی کو ورلڈ کپ میں کھلاڑیوں کو فیملیز ساتھ رکھنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے تھی۔
جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے محمد یوسف کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ ایک پریشر ٹورنامنٹ ہے اور میں حیران ہوں کہ بورڈ نے کیسے کھلاڑیوں کو اہلخانہ کو ساتھ رکھنے کی اجازت دیدی، اگر کھلاڑی ایسا مطالبہ کر رہے ہیں تو یہ غلط ہے۔
پاکستان کے لئے 90 ٹیسٹ، 288 ون ڈے اور تین ٹی 20 کھیلنے والے محمد یوسف نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ 1999ء، 2003ء اور2007ء کا ورلڈ کپ کھیلے تاہم کسی ورلڈ کپ میں اہلخانہ کو ساتھ رکھنے کی اجازت نہیں تھی۔
سابق کپتان نے مزید کہا کہ ہمیں تو ون ڈے سیریز میں بھی اہل خانہ کو ساتھ رکھنے کی اجازت نہیں ہوتی تھی، البتہ ٹیسٹ سیریز کے دوران بیوی بچوں کو ساتھ رکھ سکتے تھے اور یہ اس لئے بھی درست ہوتا تھا کہ ایک شہر میں کم از کم ہفتہ فیملی کے ساتھ گزارنے کا موقع مل جاتا تھا۔
محمد یوسف کا کہنا ہے کہ ہم وسیم اکرم کی قیادت میں 1999ء ورلڈ کپ کا فائنل کھیلے تھے، وہ ایک بڑی ٹیم تھی جس میں کئی سپر اسٹار بھی تھے، اگر وہ چاہتے تو فیملیز کو بلانے کے لئے بورڈ کو قائل کر سکتے تھے تاہم ایسا نہیں کیا گیا کیوں کہ ہم ورلڈ کپ کھیل رہے تھے۔
واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ورلڈ کپ 2019ء کی شروعات سے قبل اعلان کیا تھا کہ آئی سی سی ورلڈ کپ کے کٹھن اور مشکل ٹورنامنٹ کے پیش نظر کھلاڑیوں کے اہلخانہ کو ان کے ہمراہ رہنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
بعد ازاں پی سی بی کے چیئرمین احسان مانی نے اپنے ہی فیصلے کو تبدیل کیا اور اعلان کیا کہ 13 جون سے کھلاڑیوں کو اہلخانہ کو ساتھ رکھنے کی اجازت ہو گی۔